کلفٹن کراچی میں واقع سید عبداللہ شاہ غازی کے مزار پرجمعرات کی شام پہلا دھماکہ مرکزی دروازے پر ہوا جبکہ دوسرا دھماکہ مزار کے اندرونی حصے میں سیڑھیوں کے پاس ہوا۔ مزار پر جمعرات کے دن بڑے لنگر کا اہتمام ہوتا ہے جس کی وجہ سے مزار پرزائرین کی تعداد معمول سے زیادہ تھی۔ دھماکے کے بعد لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی۔ پولیس اورقانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور تمام اہم مقامات کی سکیورٹی سخت کردی گئی۔ ہسپتالوں میں ایمرجسنی نافذ کرکے ان کی سکیورٹی میں بھی اضافہ کردیا گیا۔ صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے دھماکے کے فوراً بعد جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دونوں دھماکے خود کش تھے اورجائے وقوعہ سے دونوں حملہ آوروں کے سرمل گئے ہیں۔ انہوں نے ابتدائی طور پر سات افراد کی ہلاکت اور پچاس کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔ صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے ایسے واقعات کو روکنے کا کوئی آلہ نہیں، صوبے بھرمیں سکیورٹی پہلے ہی کافی سخت ہے۔ وفاقی وزیرداخلہ رحمان ملک نے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی۔ صدر وزیراعظم، میاں نواز شریف، شہباز شریف اور ملک کی دیگر سیاسی شخصیات نے سانحہ کی مذمت کی ہے۔