مسلم لیگ نون نےبرطرف ملازمین کی بحالی کے بل کی منظوری کے خلاف پورے سیشن کا بائیکاٹ کردیا، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ملازمین کی بحالی کا فیصلہ متفقہ طورپرکیا گیا تھا۔

Oct 07, 2010 | 13:17

سفیر یاؤ جنگ
قومی اسمبلی میں مسلم لیگ نون نے انیس سو ستانوے میں نکالے گئے ملازمین کی بحالی اور مستقلی کا بل منظورکرنے کے خلاف اسمبلی کے پورے سیشن کا بائیکاٹ کردیا۔ یہ بل ایک دن قبل منظور کیا گیا تھا۔ قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ حکومت نے بدھ کو رات کے اندھیرے میں آئین اور کورم کو بلڈوزکرکے ملازمین کی بحالی اور مستقلی کا بل منظور کیا ہے۔ اس کے جواب میں وفاقی وزیر محنت و افرادی قوت سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ  نواز دور میں تینتیس ہزار اور مسلم لیگ قاف کے دور میں ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو بھرتی کیا گیا، لیکن حکومت نے ان میں سے کسی ایک کو بھی نہیں نکالا ، پی پی پی روزگار دیتی رہی ہے اور دیتی رہے گی۔  مسلم لیگ قاف کے ریاض فتیانہ کا کہنا تھا کہ ملازمین کی بحالی کی مخالفت صرف مسلم لیگ نون نے کی ہے اسے اپوزیشن کی مخالفت نہ کہا جائے۔ شہزادہ محی الدین کا موقف تھا کہ نوکریاں میرٹ پر دی جانی چاہیئں تاکہ برطرفی کی نوبت ہی نہ آئے۔
اس سے قبل بل کے بارے میں  وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت میں محترمہ بینظیربھٹو اورمسلم لیگ نون نے لوگوں کو روزگار کی فراہمی پرزوردیا ہے،  پیپلزپارٹی کا تو منشور ہی لوگوں کو روزگاردینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی منشور پرعمل کرتے ہوئے برطرف ملازمین کو بحال کیا گیا ہے، محترمہ بے نظیربھٹو کو پی آئی اے میں نوکریاں دینے پر نیب مقدمات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ خود انہیں اسی الزام میں قید کاٹنا پڑی۔ انہوں نے کہا کہ نوکریاں دینا یا برطرف ملازمین کو بحال کرنا جرم ہے تو وہ یہ جرم کرتے رہینگے۔ وزیراعظم کا مزيد کہنا تھا کہ جہاں تک کورم کے بغیربل کی منظوری کی بات ہے تو ایسے نیک کام کیلئے کورم یا تعداد کی بجائے نیک نیتی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا جو ارکان موجود تھے ان کی اہلیت پرغیرحاضر ارکان کو شک نہیں کرنا چاہیے ۔ 
مزیدخبریں