”کشمیر اٹوٹ انگ“ کی رٹ ختم کرنے تک بھارت سے مذاکرات نہ کئے جائیں : کشمیر حق خودارادیت کانفرنس

لاہور (خصوصی نامہ نگار) سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے کہا ہے جس دن پاکستانی قوم متحد ہو گئی بھارت خود کشمیرکو پاکستان کے حوالے کرنے پر مجبور ہو جائے گا، جب تک بھارت کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کہنے کی رٹ ختم نہیں کرتا تب تک اس سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے مذاکرات نہ کئے جائیں۔ خیبر پی کے ا ور قبائلی علاقوں کے عوام محب وطن پاکستانی ہیں۔ قبائلیوں نے کشمیر کی آزادی کےلئے بہت سی قربانیاں دی ہیں ۔ وہ ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں دو روزہ ”کشمیر حق خود ارادیت کانفرنس“ کی اختتامی نشست سے خطاب کر رہے تھے۔ کانفرنس کے دوسرے روز دو نشستیں منعقد ہوئیں۔ پہلی نشست کا عنوان تھا ”انسانی حقوق اور حق خود ارادیت کا چیمپیئن ادارہ اقوام متحدہ -کب اپنا فرض ادا کرے گا؟“ جس کی صدارت پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر رانا مشہود احمد خان نے کی۔ دوسری نشست کا آغاز ساڑھے گیارہ بجے صبح ہوا جس کا عنوان تھا ”پاکستانی قوم اور حکومت پاکستان کا حق و انصاف پر مبنی فیصلہ کن کردار“ اس نشست کی صدارت قاضی حسین احمد نے کی۔ کانفرنس کا اہتمام نظریہ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات کے علاوہ اپواءکالج برائے خواتین، گورنمنٹ کالج فار بوائز گلبرگ، یونیک ایجوکیشن سسٹم، گورنمنٹ ہائی سکول ٹاﺅن شپ اور گورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین ننکانہ صاحب کے طلبہ وطالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمداور تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے سیکرٹری رفاقت ریاض بھی موجود تھے۔ تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن‘ ممتاز صحافی اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین مجید نظامی خاص طور پر کانفرنس میں شریک ہوئے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلات کلام پاک، نعت رسول مقبول اور قومی ترانے سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت قاری امجد علی نے حاصل کی جبکہ معروف نعت خواں سرور حسین نقشبندی نے بارگاہ نبویﷺ میں ہدیہ نعت پیش کیا۔ میزبانی کے فرائض نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیئے۔ سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے کہا موت سے نہ ڈرنے کی صفت نے مومن کو ناقابل تسخیر بنا دیا ہے۔اسی صفت کے باعث افغانوں نے امریکہ کو ‘ فلسطینیوں نے اسرائیل کو اور کشمیریوں نے بھارت کو عاجز کر رکھا ہے۔ یہود و ہنود مسلمانوں کو غلام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ ابھی تک اس میںکامیاب نہیں ہو سکے۔ بدقسمتی سے آج ہمارے حکمران وہ لوگ ہیں جو انگریزوں کے غلام رہے ہیں۔ ہم کشمیر کو اس وقت تک آزاد نہیں کرا سکیں گے جب تک ان حکمرانوں سے چھٹکارا نہیں پا لیتے۔ مسئلہ کشمیر قانون تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ بھارت خود اس مسئلے کواقوام متحدہ میں لے کر گیا تھا اور اقوام متحدہ نے اس مسئلے کے حل کے لئے حق خود ارادیت کا اصول طے کیا تھا لیکن آج تک اس اصول پر عمل نہیں ہوا۔ اگر پاکستان میں اسلام کا نظام عدل نافذ کیا جائے تو بھارتی مسلمان بھی متاثر ہو کر بھارت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے۔ انہوں نے کہا ہم اسلام کے نام پر ایک قوم ہیں وطنیت کی بنیاد پر نہیں۔ حضور اکرم نے اپنے عقیدہ توحید کی بنیاد پر اپنا وطن چھوڑ دیا تھا۔ پاکستان انسانوں کو جوڑنے کےلئے معرض وجود میں آیا ہے۔ اس کےلئے ہمارے آبا و اجداد نے قربانیاں دی ہیں اور اب بھی ہم اس کےلئے قربانیاں دینے کےلئے تیار ہیں۔ افغانستان میں امریکہ کا جو حشر ہوا اس کے بعد وہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کر سکتا۔ جب ہم متحد ہو گئے تو کشمیر خود بخود آزاد ہو جائے گا۔ بڑی سے بڑی فوج کسی قوم کو شکست نہیں دے سکتی تو بھارت بھلا کشمیریوں کی تحریک کو کیسے کچل سکے گا۔ پرویز مشرف نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دہشت گردی قرار دے کر بہت بڑا جرم کیا ہے حالانکہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت کشمیریوں کی تحریک آزادی جائز ہے۔ بھارت ہر بار مذاکرات میں پاکستان کو یہ باور کراتا ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور پاکستان نے آزاد کشمیر اور گلگت و بلتستان پر قبضہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے سینئر حکام کے حوالے سے کہا پاکستان بھارت مذاکرات میں کشمیریوں کو بھی نمائندگی دی جائے اور جب تک بھارت کشمیر کو اٹوٹ انگ کہنے کی رَٹ ختم نہیں کرتا اس سے مذاکرات نہ کئے جائیں۔ انہوں نے کہا ہم سید علی شاہ گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور دیگر حریت پسند لیڈروں کی بھر پور حمایت کرتے ہیں۔ ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی رانا مشہود احمد خان نے کہا کشمیر یوں کے لئے حق خود ارادیت کے حق میں اور ان پر بھارتی مظالم کے خلاف سب سے زیادہ تواناآواز مجید نظامی ہی کی بلند ہوتی ہے۔ زندہ قومیں اپنے ماضی کو کبھی نہیں بھولتیں۔ جن لوگوں نے قیام پاکستان کےلئے کام کیا اور جن کی عمریں اس پاکستان کی مضبوطی کےلئے صرف ہوئیں وہ یہاں پر موجود ہیں اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے پلیٹ فارم سے تعمیر پاکستان میں مصروف ہیں۔ اس ملک میں ایک ڈکٹیٹر آیا جس نے یہ کہا کہ اب نظریہ پاکستان کی اہمیت ختم ہو گئی ہے تو یہ نظریہ پاکستان ٹرسٹ ہی ہے جس نے کہا کہ پہلے پاکستان نہیں بلکہ اسلام ہے اور اب اس نے نظریہ پاکستان کی ترویج واشاعت کا بیڑہ اٹھا رکھا ہے۔ قائداعظمؒ نے فرمایا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ بد قسمتی سے ہم اس پاکستان کو ٹھیک طرح نہیں سنبھال سکے۔ جب ہم پاکستان کو ٹھیک طرح سنبھالنے کے قابل ہو جائیں گے تو بھارت خود کشمیر کو ہمارے حوالے کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔ پرویز مشرف نے کہا کشمیر میں دراندازی کےلئے مجاہدین کو پاکستان میں تربیت دی گئی ۔ یہ بہت بڑا جھوٹ ہے اسی آمر نے کنٹرول لائن پرباڑ لگائی جس سے دونوں طرف کے لوگوں کو آپس میں ملنے پر پابندی لگ گئی۔ کشمیر ایسی عالمی طاقتوں کے منہ پر ایک طمانچہ ہے جو کہتی ہیں کشمیر کوئی مسئلہ نہیں۔ کشمیری ہمارے جسم کا حصہ ہیں‘ بھارت ان پر نہیں ہم پر مظالم ڈھا رہا ہے۔ آج اگر ہم کشمیریوں کے ساتھ نہ کھڑے ہوئے تو کل کوئی ہمارے لئے بھی نہیں کھڑا ہو گا۔ افغانستان کے بارے میں پالیسی اور ڈرون حملوں کے باعث ہماری سلامتی خطرے میں ہے۔ اس کے سدباب کےلئے فوری طور پر ٹھوس لائحہ عمل مرتب کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا سیلاب زدگان کی مدد کےلئے سیاستدانوں بالخصوص پنجاب حکومت نے اہم کردار ادا کیا۔ وزیر اعلیٰ نے نہ دن دیکھا اور نہ رات وہ متاثرین کی مدد کےلئے ہمہ وقت کوشاں رہے۔ انہوں نے کہا نظریہ پاکستان ٹرسٹ جو ملک و قوم کی عظیم خدمات سرانجام دے رہا ہے‘ ہم یہاں آکر اس نیک کام میں اپنا حصہ بھی ڈالتے ہیں۔ پاکستان مضبوط ہوگا تو کشمیر آزاد ہوگا۔ اس مسئلے کو حل کر کے پاکستان کو عظیم ترقی یافتہ ملک بنایا جا سکتا ہے اور ایک دن انشاءاللہ دنیا میں پاکستان کے نام کا ڈنکا بجے گا۔ علامہ اقبالؒ کے پوتے بیرسٹر ولید اقبال نے کہا تقسیم قانون ہند کے تحت تمام ہندوستانی ریاستوں کی بھارت اور پاکستان کے درمیان تقسیم ہونا تھی۔ ان ریاستوں کو اپنی مسلم یا غیر مسلم اکثریتی آبادی کی بنیاد پر ان ممالک میں سے کسی ایک ملک میں شامل ہونے کا اختیار دیا گیا تھا لیکن حیدر آباد‘ دکن، جونا گڑھ اور کشمیر پر بھارت نے ان ریاستوں کی خواہشات کے برعکس فوج کشی کر کے ان پر قبضہ کر لیا جن میں کشمیر سرفہرست ہے۔ مہاراجہ کشمیر ہری سنگھ نے ایک مبینہ دستاویز پر دستخط کر کے بھارت سے الحاق کرلیا لیکن آج تک یہ دستاویزکسی کے سامنے پیش نہیں کی گئی۔ کشمیر کے بھارت سے الحاق کی دستاویز پر پہلے سری نگر اورپھر چند گھنٹوں بعد دہلی میں دستخط کئے گئے حالانکہ دونوں شہروں میں زمینی‘ ہوائی سفر خاصا طویل ہے اور اتنے قلیل وقت میں ان دستاویزات پر دستخط کرنا ممکن نہیں۔ کشمیر میں بھارتی فوج کی موجودگی میں استصواب رائے کرانا ممکن نہیں۔ ممتاز دانشور و قانون دان پروفیسر ہمایوں احسان نے کہا تاریخ نے ہم پاکستانیوں کو عظیم کاموں کےلئے منتخب کیا ہے لہٰذا ہمیں بے سروسامانی سے پریشان نہیں ہونا چاہئے۔ جب پاکستان بنا تو ہمارے پاس کچھ نہیں تھا اس کے باوجود مسلمانان برصغیر نے ایک عظیم انقلاب برپا کیا۔ پاکستان کو صرف ایک ہی مسئلہ درپیش ہے اور وہ قیادت کا فقدان ہے۔ اگر ہمیں مخلص اور محب وطن قیادت نصیب ہو جائے تو دنیا کی کوئی طاقت ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کر سکتی۔ ہم نے روس جیسی سپر پاور کے ٹکڑے کر دیئے اور جلد بھارت کو بھی ایسا ہی سبق سکھا دیں گے۔ عالمی نوعیت کے دس اہم ترین واقعات میں پاکستان نے 9 واقعات میں کلیدی کردارادا کیا ہے۔ جوں جوں وقت گزر رہا ہے پاکستان کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے۔ جس دن پاکستان کو اپنی طاقت کا احساس ہوا اس دن کشمیر خود بخود ہمارے ہاتھ میں آجائے گا۔ کشمیر سینٹر لاہور کے ڈائریکٹر مرزا محمد صادق جرال نے کہا تقسیم قانونِ ہند کے تحت ہندوستان کی مسلم اکثریتی ریاستوں کا الحاق پاکستان جبکہ غیر مسلم اکثریتی ریاستوں کا بھارت کے ساتھ ہونا تھا لیکن بد قسمتی سے ہندوﺅں نے انگریزوں کے ساتھ ملی بھگت کر کے متعدد مسلم اکثریتی ریاستوں کو فوج کشی کر کے بھارت میں شامل کر لیا۔ انہوں نے کہا پاکستان ہی کشمیریوں کا اوڑھنا بچھونا ہے۔ ہم تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ پارلیمنٹ نے تحریک آزادی کشمیر کی حمایت میں قرراردادیں منظور کر کے ہمارا حوصلہ بڑھایا ہے۔ مجید نظامی کشمیریوں کے بہت بڑے محسن ہیں۔ وہ ابھی تک مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھے ہوئے ہیں اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ مسئلہ کشمیر پر وقفے وقفے سے پروگرام منعقد کرا کر کشمیریوں سے یکجہتی کا بھرپور اظہار کرتا ہے۔ ایوان کارکنان تحریک پاکستان میں آکر احساس ہوتا ہے کہ ہم ایک حقیقی پاکستان میں آگئے ہیں۔قبل ازیں نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے شرکاءکی آمد پر خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کشمیر حق خود ارادیت کانفرنس کا بنیاد ی مقصد کشمیریوں پر مظالم کی مذمت اور کشمیری بھائیوں کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کرنا ہے۔ کشمیر مخصوص لوگوں کا ہی نہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم کا مسئلہ ہے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ،ہم اس کےلئے کٹ مرنے کےلئے تیار ہیں۔ مجید نظامی مسئلہ کشمیر کو بھر پور انداز میں زندہ رکھے ہوئے ہیں ۔ پاکستان کے اندر کشمیریوں کی حمایت میں بلند ہونے والی سب سے توانا آواز مجید نظامی ہی کی ہے۔ پاکستان کسی ایک صوبے کے لوگوں نے نہیں بنایا بلکہ اس کےلئے پورے برصغیر کے دس کروڑ مسلمانوں نے جدوجہد کی تھی ۔ اس جدوجہد میں مسلم اقلیتی علاقوں کے مسلمان بھی شامل تھے جنہیں یقین تھا کہ ان کے علاقے پاکستان میں شامل نہیں ہوں گے۔ کانفرنس کے اختتام پر قاضی حسین احمد نے پاکستان کی ترقی‘ خوشحالی و سلامتی اور کشمیریوں کو بھارتی ظلم سے چھٹکارے کےلئے خصوصی دعا کرائی۔ کانفرنس کا اختتام پاکستان زندہ باد، قائداعظمؒ زندہ باد، علامہ اقبالؒ زندہ باد، مادر ملتؒ زندہ باد اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعروں سے ہوا۔

ای پیپر دی نیشن