اسلام آباد (لیڈی رپورٹر + ایجنسیاں) وزیراعظم یوسف گیلانی نے کہا ہے کہ بہتر ہے پرویز مشرف کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جائے‘ صوبوں کے بجٹ پر کٹ نہیں لگایا وہ خود اپنے حصے پر کٹ لگائیں گے۔ ارکان پارلیمنٹ کے ترقیاتی فنڈز بھی نہیں روکے گئے‘ بلوچستان اور آزاد کشمیر کے تحفظات دور کئے جائیں گے۔ سیلاب کے باعث پورے بجٹ پر نظرثانی کر رہے ہیں‘ متاثرین کی بحالی کے لئے کسی بیرونی امداد کا انتظار نہیں کریں گے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے نکتہ اعتراض کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ایرا کا اصل بجٹ 11 ارب روپے تھا تاہم عوام کے مطالبے پر اس کو بڑھا کر 22 ارب روپے کر دیا گیا تھا اس میں سے 5 ارب روپے رواں ہفتے جاری کر دئیے جائیں گے۔ گذشتہ 63 سالوں کی نسبت بلوچستان میں سب سے زیادہ فنڈز موجودہ حکومت نے دئیے ہیں‘ امن و امان کی صورتحال کنٹرول کرنا صوبائی حکومت کا معاملہ ہے۔ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ سے ملاقات کر کے بلوچستان میں امن و امان قائم کرنے کے لئے سفارشات مانگی ہیں اور ان سے کہا کہ آپ کوئٹہ میں کور کمانڈر اور بعد میں گورنر بلوچستان رہے ہیں آپ بتائیں کہ وہاں پر امن و امان کیسے قائم ہو سکتا ہے۔ سیلاب کے باوجود اراکین پارلیمنٹ کے ترقیاتی فنڈز پر کٹوتی نہیں کی گئی بلکہ ان کے فنڈز بحالی رکھے گئے ہیں۔ میں نے قائد حزب اختلاف سے اپنے طور پر کہا تھا کہ مشرف ان کے حال پر چھوڑ دیا جائے۔ قبل ازیں نکتہ اعتراض پر چودھری نثار علی خان نے کہا کہ پرویز مشرف کے کشمیر سے متعلق بیان کے حوالے سے کہا کہ اس سے پہلے کہ پرویز مشرف ملکی مفاد کے خلاف کوئی اور بیان دیں‘ ان خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کر کے انٹرپول کے ذریعے پاکستان واپس لا کر ملکی عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے‘ پہلے ہی بلوچستان کو بہت سے خطرات ہیں دیگر صوبوں کے فنڈز روک کر بلوچستان کو مطمئن کیا جائے۔ سیلاب زدگان کی امداد کا یہ طریقہ درست نہیں کہ زلزلہ زدگان کی تعمیر نو کا کام روک دیا جائے‘ اہم ایشوز ابھی باقی ہیں۔ یا تو اجلاس کو بڑھایا جائے یا پھر ہمیں یقین دہانی کروائی جائے کہ دو دن میں اہم معاملات پر بات کی جائے گی۔ نیٹو کے حملوں پر ابھی بات نہیں ہوئی۔ ایک بات واضح ہو گئی ہے کہ ان کی کیسی تربیت ہوئی ہے۔ مشرف سے بےنظیر‘ لال مسجد‘ اکبر بگٹی کے قتل کا جواب لیا جائے۔ حکومت خزانے کے منہ کھولے اور لوگوں کی مدد کرے۔ حکومت کئی اہم ایشوز پر فرار چاہتی ہے اس ایوان میں جو اندھیر نگری ہے وہ میں نے کہیں نہیں دیکھی‘ حکومتی زعما مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں۔