سینٹ الیکشن سے پہلے تحریک عدم اعتماد کے ”میچ“ کا امکان بڑھ گیا

لاہور (خواجہ فرخ سعید) مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی مےں سینٹ کے انتخابات مارچ سے پہلے تحریک عدم اعتماد کا ”میچ“ پڑنے کا امکان بڑھ گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) موجودہ حکمران اتحاد پر کرپشن اور بدانتظامی کے الزام مےں وفاقی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے اور پیپلز پارٹی، ق لیگ پنجاب مےں تحریک عدم اعتماد لانے اور انہیں کامیاب بنانے کے اقدامات پر غور کر رہی ہےں۔ ایوان صدر کے باہر مسلم لیگ ن، مسلم لیگ ہمخیال، پیپلز پارٹی شیرپاﺅ اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے ممبران پارلیمنٹ کے دھرنے اور متحدہ قومی موومنٹ کے حکومت مےں واپس آنے سے دونوں اطراف اپنی اپنی قوت بڑھانے کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ مسلم لیگ ن کے علاوہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کی کئی جماعتیں مرکز مےں حکومت کی تبدیلی کی خواہش مند ہےں۔ تبدیلی کے لئے آئینی طریقہ صرف تحریک عدم اعتماد ہے۔ اپوزیشن جماعتوں مےں حکمران اتحاد کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تجویز زیر غور بھی رہی ہے تاہم نمبر گیم کے باعث اس تجویز کو خاص اہمیت حاصل نہیں ہو سکی۔ جمعیت علماءاسلام (ف) اب زیادہ اہم ہو جائے گی اگر صدر زرداری متحدہ قومی موومنٹ کے بعد جمعیت علماءاسلام (ف) کو بھی وفاقی کابینہ مےں شامل کرنے کی کوشش کرینگے۔ ان کی کامیابی کی صورت مےں وفاقی حکومت مےں حکمران اتحاد کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا امکان ختم ہو جائے گا تاہم مسلم لیگ ن کے ایک اہم رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ ہوا تو پیپلز پارٹی کے بہت سے ممبران اسمبلی اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ ڈالیں گے۔ ادھر پنجاب اسمبلی مےں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض احمد، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر پیپلز پارٹی شوکت بسرا اور مسلم لیگ ق کے پارلیمانی لیڈر چودھری ظہیر الدین اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پنجاب مےں پنجہ آزمائی کی تجویز پر غور کر رہے ہےں۔ شوکت بسرا نے برملا کہا ہے کہ اگر مرکزی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی تو ہم پنجاب مےں مسلم لیگ ن کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے۔ صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ خان نے اس حوالے سے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ق کا تحریک عدم اعتماد لانے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا البتہ کسی کے خواب دیکھنے پر پابندی عائد نہیں کی جا سکتی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...