”ہمارے ”شوق“ کی بھاری قیمت“

Oct 07, 2012

نواز خان میرانی

شوق کا مطلب ہے، خواہش، آرزو، تمنا، اشتیاق، رغبت، جوش، چاٹ چسکا‘ ترنگ‘ لطف‘ وغیرہ۔ اب اس کے بعد مزید طبع آزمائی کرنے کی ضرورت تو نہیں رہتی، تاہم اس کی مزید تفصیل لکھتے ہیں کوئی حرج نہیں۔ حقہ، بھنگ، شراب، چرس، افیون، پینے والے جب اپنے کسی ساتھی کو یہ ”خانہ خراب“ نشہ پیش کرتے ہیں تو کہتے ہیں، لیجئے شوق پورا کیجئے، ان شوقیہ چیزوں کا نام ہی جو زبان زد عام ہے، وہ ہے ”خانہ خراب“ اگر صرف خانہ خراب کا لفظ بولا جائے تو ذہن میں کسی نشہ آور چیز کا نام آتا ہے، اس کا مطلب ہے کہ کروڑوں عوام کو جو نشے کا ٹیکہ لگا دیا گیا ہے اس کا نام ہے کرکٹ، جس پر ہٹلر نے پابندی لگا دی تھی کہ ہفتہ بھر کی محنت بعض اوقات اکارت جاتی ہے اور میچ (ڈرا) ہو جاتا ہے یعنی ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہو جاتا ہے۔ ہٹلر کی اس منطق اور استدلال سے بالآخر دنیا نے اتفاق کیا اور کئی دہائیوں کے بعد ٹیسٹ میچ کھیلنے بند ہو گئے، بلکہ اب تو پچاس اووروں کا وقت بھی عوام کے پاس نہیں رہا اور ٹونٹی‘ ٹونٹی کے میچوں تک نوبت آگئی ہے۔
لوگوں کے اس شوق کی قیمت اب یہ میچ کھلا کر اور انہیں (امن کی آشا) جو کہ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ دراصل یہ کھیل تماشا ہے اس کی قیمت‘ ہمارے سیاستدان، کھلاڑی اور متعلقہ تمام افراد زبردستی وصول کرتے ہیں اور پھر رحمن ملک کرکٹ میچ پر بھی بیان داغ دیتے ہیں کہ آج شام کو خوشخبری ملے گی حالانکہ انہیں پتہ تھا کہ یہ خوشخبری قوم کو نہیں بلکہ بھارت سے ہارنے کی خوشخبری، خود انہی کو ملے گی۔بھارت کی صرف خارجہ پالیسی ہی کامیاب نہیں بلکہ بھارت کا نام شعبہ ہائے زندگی سے متعلق ہر کام میں بلند کرنے کے لئے اس نے ایک حکمت عملی اپنا رکھی ہے جس میں سرفہرست کھیل کا شعبہ ہے کیونکہ ہر اہم کھیل اور خصوصاً کرکٹ میچ دنیا کے تمام ممالک میں براہ راست دیکھا جا رہا ہے لہٰذا اس نے ترجیحی بنیادوں پر اپنی تمام تر توجہ اس پر مرکوز کر لی ہوئی ہے۔ اس دفعہ تو امریکہ نے بھی پاک بھارت میچ دکھانے کے لئے بڑی سکرینیں لگائی ہوئی تھیں جس کی بظاہر کوئی (تُک) سمجھ نہیں آتی، سوائے اس کے کہ شاید وہ بھی اس شوق کی قیمت وصول کرنے میں حصہ دار ہو گا۔ بھارت ایسا سوداگر ہے جو اپنا سودا بیچنے کیلئے پہلے منصوبہ بندی کا سودا سر میں سما لیتا ہے اور پھر اپنی منہ مانگی قیمت وصول کرتا ہے، بھارت کی آبادی چین کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور اس کے عوام کرکٹ کے جنونی ہیں جو اپنے کھلاڑیوں کو بھگوان کا درجہ دیتے ہیں۔ I.C.C انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ہے جس طرح امریکہ اقوام متحدہ کو اپنی مرضی بلکہ آنکھ کے اشارے سے چلاتا ہے، ایسے بھارت آئی۔ سی۔سی کو کٹھ پتلی کی طرح چلاتا اور اپنی مرضی کے قوانین بنواتا ہے کیونکہ دنیا میں سب سے زیادہ کرکٹ سے پیسہ بھارت کماتا اور آئی سی سی کو دیتا ہے۔اب بھارت نے I.P.M انڈیا پریمیئر لیگ بھی بنا لی ہے جس میں وہ دنیا بھر کے ملکوں سے کرکٹ کے کھلاڑیوں کو بلواتا ہے اور پھر میچ کراتا ہے جس میں بلیک منی، وائٹ کرنے کیلئے جواری، انڈر ورلڈ کے لوگ، اور ناجائز دھندے سے اربوں روپے بنانے والے شامل ہوتے ہیں جو اپنی مرضی سے کھلاڑیوں کو خریدتے ہیں جیسے ہمارے ملک کی طرح دنیا کے دوسرے ممالک میں لوگ ریس جیتنے کیلئے (جیکی) گھوڑ سوار کو خرید لیتے اور پھر ریس جیت جاتے ہیں۔ لاہور میں ایسے کیپٹن فیروز خان مرحوم ریس جیتے تھے تو ریس کی تاریخ میں ریس کلب کے پاس اتنا پیسہ نہیں تھا، انہوں نے فیروز خان کو بلا کر معذرت کی اور قسطوں میں پیسہ دیا۔ 2011 میں انڈیا ورلڈ کپ جیتا تھا اس کے سپانسرز اور انڈین میڈیا نے پہلے سے اعلان کر دیا تھا کہ انڈیا ورلڈ کپ جیت چکا ہے، پاکستان کے ساتھ امن کی یکطرفہ آشا کے باوجود بھارت کا بغض اتنا شدید ہے کہ وہ دنیا بھر سے بہترین کرکٹرز بلواتا ہے مگر پاکستانی کھلاڑیوں پر بین ہے۔ سری لنکا کی ٹیم پر حملہ کراکے اس نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ پر بھی پابندی لگوا دی ہوئی ہے بلکہ سلمان بٹ ، عامر اور آصف پر بھی کھیلنے کی پابندی پر اکتفا نہیں کیا۔ انہیں جیل میں بھی بھجوا دیا جبکہ اس سے زیادہ سنگین الزامات بھارت کے سریش اور سری لنکا کے سابق کپتان دلشان پر تھے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کی ویڈیو بھی تھی مگر انڈیا نے ان کا بال بیکا نہیں ہونے دیا، دنیا میں عامر اور آصف کی جوڑی نے جو تہلکامچا دیا تھا بھارت نے انہیں کسی قابل نہ چھوڑا۔ حتیٰ کہ آصف کی وینا ملک کو بھی بھارت بلوا لیا۔ آسٹریلین کپتان کہتا ہے ہمیں صرف پاکستان کی ٹیم سے ڈر لگتا ہے مگر اب ٹیم وہ نہیں ہے جس کا کپتال عمران خان تھا جسے بھارت نہ خرید سکا۔ جیسے آسٹریلیا اور ہالینڈ کی ٹیم کو کوئی نہیں خرید سکتا، مگر اب صرف کھلاڑی ہی نہیں سیاسی کھلاڑی بھی بکاﺅ مال ہیں۔ اگر کبڈی کی ٹیم کو ہروایا جا سکتا ہے تو پہلوانوں کی بھی قیمت وصول کر لی جاتی ہے جیسے اتحادی اور مفاہمتی سال میں کئی دفعہ اپنی وفاداری کو بیچتے اور پیسے وصول کرتے ہیں.... ایسے ہی زبان زد عام ہے کہ اس دفعہ بھی ہمارے شوق کی بھاری قیمت.... ملک.... نے وصول کر لی ہے جو سیاسی میدان میں بھی سیاستدانوں کا سودا کرا دینے میں مشہور ہے اور کھلاڑیوں کو بھی کھڑے کھڑے بیچ دیتا ہے....

مزیدخبریں