انسانی حقوق کے دعوےداروں کی منافقت

مکرمی! امرےکہ اور مغرب پوری دنےا مےں اےک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت توہےنِ رسالت کے واقعات دہرا رہا ہے۔ کبھی ملعون رشدی سے شےطانی آےت نامی بے ہودہ اور شرمناک کتاب لکھوائی جا رہی ہے، کبھی تسلےمہ نسرےن جےسی دشمنِ اسلام سے کام لےا جا رہا ہے، کہےں مصر کے ناصر حامد ابو زائد، نجےب محفوظ ، افغانستان کی مرےم ابےنی، ترکی کے عزےز نشےن، برطانےہ کے انور شےخ اور مراکش کے عسان وغےرہ کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کےا جا رہا ہے۔ پوری دنےا مےں توہےنِ رسالت کے واقعات کی سرپر ستی کرنے اور مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کر کے توہےنِ رسالت کے مرتکب ہونے والوں کو شاہی پروٹوکول دےا جاتا ہے۔ موجودہ حالات کے تناظر مےں اگر ہم غور کرےں تو اس نتےجہ پر پہنچتے ہےں کہ اہلِ مغرب و امرےکہ کو اسلام کے علاوہ ہر چےز گوارہ ہے۔ جب ان کا کسی مسلمان شخص کے ساتھ واسطہ پڑتا ہے تو ان کی رواداری اور انسانےت جاتی رہتی ہے۔ غےر مسلموں کی وہی عادات و اطوار جو وہاں خوش دلی سے قبول کر لی جاتی ہےں جب کہ انہی کے لئے مسلمانوں کو متعصب، غےر مہذب، غےر آئےنی اور پسماندہ کے القابات دے دئیے جاتے ہےں۔ اگر چی گوےرا داڑھی رکھتا ہے تو وہ ترقی پسند اور اگر کوئی مسلمان ےہ عمل کرتا ہے تو اسے قدامت پسند کا لقب دےا جاتا ہے۔ ےہ انسانی حقوق کے دعوےداران کتنے منافق ہےں۔
(رانا زاہد اقبال فےصل آباد موبائل:0323-9668220)

ای پیپر دی نیشن