لاہور (خصوصی رپورٹر) اساتذہ کرام نئی نسل کو بلوچی‘ پٹھان‘ پنجابی اور سندھی بنانے کی بجائے پاکستانی بنائیں۔ تمام صحافی اور ایڈیٹرز میری طرح باوردی آمروں کے ساتھ ”اٹ کھڑکا“ رکھیں تو پاکستان اسلامی جمہوری فلاحی ملک بن سکتا ہے، طلبہ اپنی مکمل توجہ حصول تعلیم پر دیں کیونکہ تعلیم کے بغیر انسان کچھ نہیں۔ ان خیالات کا اظہار تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن‘ ممتاز صحافی اور نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین مجید نظامی نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کی دعوت پر کاروانِ خیر سگالی و قومی یکجہتی کے تحت تین صوبوں اور آزاد کشمیر سے لاہور کے ہفت روزہ مطالعاتی دورہ پر آئے ہوئے طلبا و طالبات کی الوداعی تقریب میں خطاب میں کیا۔ اس دورے کا انتظام نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ لاہور کے تعاون سے کیا تھا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن‘ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد‘ پروفیسر محمد مظفر مرزا‘ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید‘ تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے سیکرٹری رفاقت ریاض‘ نظریاتی سمرسکول کے طلبہ سمیت لاہور کے مختلف سکولوں کے طلباوطالبات اور اساتذہ¿ کرام بڑی تعداد میں موجود تھے۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک‘ نعت رسول مقبولﷺ اور قومی ترانہ سے ہوا۔ سندس نے تلاوت کلام پاک تحسین نے بارگاہ رسالت مابﷺ میں ہدیہ¿ عقیدت پیش کیا۔ مجید نظامی نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ اس وفد میں سارے پاکستان کے نمائندے موجود ہیں۔ میراخیال ہے اسی طرح میل جول سے ہم آپس میں باہمی تعلقات کو بڑھا سکتے ہیں۔ آج پاکستان بہت مشکل حالات سے گذر رہا ہے۔ بعض لوگ جن میں اختر مینگل اور طلال بگٹی شامل ہیں‘ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان اس طرح نہیں رہے گا۔ اختر مینگل نے 6نکات کے حوالے سے شیخ مجیب کی مثال دے کر اچھا نہیں کیا اس کے باوجود وہ نوازشریف سے یہ توقع کررہے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں کچھ کریں گے اور بلوچستان اور پاکستان میں جو غلط فہمیاں پیدا ہوچکی ہیں وہ دور کریں گے۔ میں متعدد بار بلوچستان جا چکا ہوں۔ ایک مرتبہ مجھے نواب آف قلات نے کہا کہ میرے فلیٹیز ہوٹل میں شیئرز ہیںان کے بدلے میں مجھے ایک ہوٹل دیدیا جائے۔ میں نے اپنی ریاست پاکستان کو دیدی ہے۔ میں نے واپس آکر جنرل ضیاءالحق کو نواب صاحب کا یہ پیغام یا درخواست پہنچائی لیکن انہوں نے اسے کوئی اہمیت نہیں دی اور اسے مسترد کردیا۔ میرے خیال میں جتنے بھی باوردی حکمران آئے ان میں جنرل ضیاءالحق بظاہر شریف آدمی لگتے تھے۔ میں جب پہلی بار ان سے ملا تو انہوں نے اڑھائی روپے کی چپل پہنی ہوئی تھی، سادہ زندگی بسرکر رہے تھے تاہم بعد میں انہیں بھی طاقت کا نشہ چڑھ گیا اور انہوں نے ایسے کام بھی نہیں کیے جس کا میں نے ابھی تذکرہ کیا ہے۔ اگر میں ان کی جگہ ہوتا تو ایک چھوڑ انہیں دو ہوٹل دے دیتا، یہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر عذاب ہے کہ ایوب سے لیکر پرویزمشرف تک یکے بعد دیگرے ایسے باوردی حکمران آئے کہ جن کے جانے پر یوم نجات منانا چاہئے تھا۔ ہمیں اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہوئے یہ دعا کرنی چاہئے کہ ہمیں دوبارہ باوردی حکمران عطا نہ فرمائے۔ مجید نظامی نے اساتذہ کرام سے کہا کہ وہ بچوں کو بلوچی ‘ پٹھان‘ پنجابی اور سندھی بنانے کی بجائے پاکستانی بنائیں۔ جب طالبعلم تھا تو سکاﺅٹ بنا تو حلف میں یہ الفاظ شامل تھے کہ میں خدا اور بادشاہ کا وفادار رہوں گا۔ میں نے حلف اٹھانے سے انکارکردیا۔ یہی وجہ ہے کہ میرے مزاج میں ابھی تک یہ بات نہیں آئی کہ کسی ڈکٹیٹر کو دل سے قبول کروں۔ انہوں نے طلبا سے کہا کہ وہ اپنی پوری توجہ حصول تعلیم پر دیں۔ انہوں نے کہاکہ میں نے مشکل حالات میں بھی تعلیم حاصل کی اور اسی بدولت آج اس مقام پر کھڑا ہوں۔ صوبائی وزیر تعلیم میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے جناب مجید نظامی کی قیادت میں پاکستان کے مختلف علاقوں سے طلبہ کو یہاں اکٹھا کیا ہے۔ ملک کو جس قدر نقصان ڈکٹیٹروں نے پہنچایا اتنا سیاستدانوں نے نہیں پہنچایا۔ آج ملک کے حالات اسی وجہ سے خراب ہیں۔ یہ ملک کسی جرنیل نہیں بلکہ قائداعظمؒ کی قیادت میں حاصل کیا گیا تھا۔ ہمارے طلبہ بہت باصلاحیت ہیں ان کی موجودگی میں پاکستان کا مستقبل روشن ہے۔ اگر ہمیں صحیح لیڈر شپ میسر آجائے توہم بھی کسے سے پیچھے نہیں رہیں گے۔ آج یہ قیادت میاں نوازشریف کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے، اگر ہم ایٹمی طاقت بن سکتے ہیں تو معاشی قوت بھی بن سکتے ہیں۔ ہم نے اپنے دور میں تعلیم اور صحت کو سب سے زیادہ ترجیح دے رکھی ہے۔ ہم ملک کے تمام علاقوں سے پوزیشن ہولڈرز طلبہ کو یہاں ان کی بھرپور پذیرائی کررہے ہیں۔ ہمارے دور میں طلبہ کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ ہم طلبہ کو نقد انعامات دینے کے علاوہ انہیں سٹیٹ گیسٹ کا درجہ دیتے ہیں، مستحق طلبہ کیلئے انڈوومنٹ فنڈ قائم کررکھا ہے، طلبہ کو جدید علوم وفنون سے آگاہ کرنے کیلئے ہم نے سکولوں میں آئی ٹی لیبارٹریز قائم کیں۔ ہونہار طلبہ کو لیپ ٹاپ دیئے جارہے ہیں، ہونہار طلبہ کو بیرون ملک کی اعلیٰ یونیورسٹیوں کے دورے بھی کرائے جا رہے ہیں، ہماری حکومت نے بجٹ کا29فیصد تعلیم کیلئے مختص کیا ہے ۔ان تمام اقدامات کے باجود ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ آج وفاقی حکومت سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کررہی ہے ‘کرپشن ہورہی ہے ہمیں ایسی حکومت سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔ مسلم لیگ (ن) کو وفاق میں بھی حکومت بنانے کا موقع ملا تو ہم ملک سے جہالت کے اندھیروں‘ لوڈشیڈنگ‘ کرپشن‘ دہشتگردی کا خاتمہ کر دیںگے اور انشاءاللہ ملک میں امن وامان اور بھائی چارے کا دور واپس آئے گا۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ یہاں پاکستان کے چاروں صوبوں‘ آزادکشمیر اور چترال سے آئے ہوئے طلبہ موجود ہیں اس طرح یہ پاکستان کا اجتماع ہے۔ ہمارا مقصد پاکستان کو عظیم ملک بنانا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ہر طرح کی نعمتیںعطا کررکھی ہیں۔ ہمیں ملک کو جدید اسلامی فلاحی جمہوری ملک بنانا ہے۔آزادکشمیر سے آئی ہوئی طالبہ اقصیٰ وحید نے کہا کہ یہ دن ہماری زندگی کے یادگار دن ہیں ہمیں اس دورہ کے دوران بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ہے۔ ہمیں نظریہ¿ پاکستان کے اصل مفہوم سے آگہی ہوئی ہے۔ ہم پُرامید ہیں کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے۔کراچی (سندھ) سے آئی ہوئی طالبہ سنبل رانا نے کہا کہ ہم ان لمحات کو کبھی بھی فراموش نہیں کرسکیں گے۔ لاہور ایک تاریخی شہر ہے اور ہم نے یہاں تاریخی مقامات بھی دیکھے۔ واہگہ بارڈر جاکر ہم میں نیا عزم اور جوش پیدا ہوا۔ کوئٹہ سے آئے ہوئے طالب علم قمر عالم نے کہا کہ لاہور واقعی پاکستان کا دل ہے یہاں موجود تاریخی مقامات کی سیرکرکے ہم میں مزید جذبہ¿ حب الوطنی پیدا ہوا ہے۔ میں نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کا مشکور ہوں کہ انہوں نے لسانیت اور عصبیت کے بتوں کو پاش پاش کر کے ہمیں بطور پاکستانی یہاں آنے کی دعوت دی اور ہم اس دورہ سے بہت لطف اندوز ہوئے۔ ہم اول وآخر پاکستانی ہیں۔ خیبر پی کے سے آئی ہوئی طالبہ شگفتہ یاسمین نے کہا کہ ہم یہاں سے اچھی اور ناقابل فراموش یادیں سمیٹ کر یہاں سے واپس جارہے ہیں ۔ اس دورہ کے دوران اہلیان لاہور کی محبتوں کو ہم کبھی بھی فراموش نہیں کرسکیں گے۔ نظریاتی سمر سکول کی ہونہار طالبہ نویرا بابر نے کہا کہ قوم کے نونہالوں کےلئے مجید نظامی نے نظریاتی سمر سکول قائم کیا جہاں قوم کے بچوں کو اقبالؒ کا شاہین بننے کا درس دیا جاتا ہے۔ ہم خوش قسمت بچے ہیں کہ ہمیں نظریاتی سمر سکول میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے۔ ہم اپنے بزرگوں سے عہد کرتے ہیں کہ ہم ساری زندگی نظریہ¿ پاکستان کے مشن پر کاربند رہیں گے۔