اسلام آباد (ثناءنیوز) (ق) لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ میاں محمد نواز شریف کا تکبر مسلم لیگوں کے اتحاد کے آڑے آیا۔ (ق) لیگ اور پیپلز پارٹی مل کر آئندہ انتخابات میں پنجاب سے اکثریت حاصل کرےگی۔ پرویز مشرف اکبر بگٹی کے قتل سے اپنے آپ کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے۔ ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ بعض سیاستدان، اسٹیبلشمنٹ کے لوگ بلوچستان کے حالات ڈنڈے سے ٹھیک کرنے کی سوچ رکھتے ہیں جو ٹھیک نہیں، بلوچستان کے حالات ڈنڈے سے نہیں بات چیت اور محبت و پیار سے ہی ٹھیک ہو سکتے ہیں۔ بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لیے کمشن بنانے کی بات کرنے والے مسئلے کو کھوہ کھاتے ڈالنا چاہتے ہیں، کمشن اس وقت بنائے جاتے ہیں جب کسی مسئلے کو گول کیا جانا ہو۔ میرے دور کی بنائی ہوئی کمیٹی کو اگر متحرک کر دیا جائے تو اس مسئلے کا حل نکل سکتا ہے۔ اکبر بگٹی مضبوط اعصاب کے مالک تھے ان کے اعصاب اتنے کمزور نہیں تھے کہ خودکشی کرتے۔ نواب اکبر بگٹی کی وفات پر میں نے پرویز مشرف سے کہا کہ دشمن مرے تو خوشی نہ کرئیے سجناں بھی مر جانا، پرویز مشرف نے کہا میں سمجھ گیا ہوں۔ مشرف اکبر بگٹی کی شہادت کے ذمہ دار ہیں انہیں بری الذمہ نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ مشرف کے حکم کے بغیر ایسا بڑا واقعہ رونما نہیں ہو سکتا تھا۔ لال مسجد کا واقعہ رکوانے کی میں نے بہت کوششیں کیں۔ مشرف کو لال مسجد کے سانحہ پر اﷲ سے کبھی معافی نہیں ملے گی کیونکہ وہاں معصوم بچوں کو مارا گیا۔ انہوں نے کہا مجھے لال مسجد کی بچیوں کی آوازیں اس وقت بھی آ رہی تھیں۔ مجھے ساری عمر دکھ رہے گا کہ میں بچوں کو نہ بچا سکا یہ کہہ کر چودھری شجاعت حسین رو پڑے ۔سیاسی اتحاد کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اتحاد بنتے اور ٹوٹتے رہتے ہیں الیکشن سے دو ماہ قبل ایسی ایسی قلابازیاں لگائی جائیں گی کہ لوگ پریشان ہو جائیں گے۔ ایک پارٹی سے دوسری میں آنے جانے کی ابھی ریہرسل ہو رہی ہے ۔ تحریک انصاف اچھے کام کر رہی ہے امید ہے وہ یہ کام جاری رکھے گی اور لوٹوں سے پرہیز کرے گی ہمارے لوٹے بھی لوٹ کر ہمارے پاس واپس آ جائیں گے۔ سیاست میں دوستی اور دشمنی کم ہو تی ہے۔ میاں محمد نواز شریف کا سعودی عرب سے واپس آنے کے بعد ذہن بدل چکا ہے جس کی وجہ سے وہ دوستی کے حق میں نہیں رہے۔ تمام مسلم لیگیں اب اکٹھی نہیں ہو سکتیں۔ اب ہم نے اپنی پارٹی مضبوط کی ہوئی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بطور وزیراعظم لکھ کر بھیجا تھا کہ کسی بھی آدمی کا ٹیلیفون ٹیپ نہ کیا جائے۔ وزارت اطلاعات اور وزیر داخلہ نے فنڈز کی ایک پائی بھی خرچ نہیں کی۔ سیکرٹ فنڈ سے پیسے صحافیوں کو دیئے جاتے ہیں۔ تحریک انصاف کی ریلی جنوبی وزیرستان گئی تو کامیاب ہو گی۔ انتخابات جلد ہوئے تو فائدہ ق لیگ کو ہوگا۔ مستقبل میں کسی بھی غیرآئینی اور غیر سیاسی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ۔آئندہ عام انتخابات صاف و شفاف اور جلد ہوئے تو ہمیں فائدہ ہوگا۔ ق لیگ کے ارکان تحریک انصاف میں گئے تو عمران خان کا مستقبل سمجھ گئے کہ وہ سیاست دانوں کے نخرے نہیں اٹھا سکتے۔ طلال بگٹی آج بہت باتیں کررہے ہیں آج تک انہیں اکبر بگٹی کے گھر میں نہیں دیکھا۔ اپنے سیاسی کردار کے لئے میڈیا بھی اپنے آپ کو رجسٹرڈ کرائے۔ دریں اثناءچودھری شجاعت حسین سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے اہم ملاقات کی۔ جس میں ملک کی مجموعی صورتحال، سوئس حکام کو لکھے جانے والے خط کے مسودے پر عدالت کے اعتراض اور آئندہ ماہ پنجاب میں ہونے والے ضمنی اور عام انتخابات کے حوالے سے معاملات زیربحث آئے۔ ملاقات میں آئندہ ماہ پنجاب میں قومی اسمبلی کے دو اور صوبائی اسمبلی کے چار حلقوں میں ہونے والے انتخابات میں مشترکہ امیدوار لانے کے حوالے سے معاملات کو مزید آگے بڑھایا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ دونوں اتحادی مضبوط امیدوار میدان میں اتاریں گے۔
نوازشریف کا تکبر لیگوں کے اتحاد میں رکاوٹ ہے‘ مشرف بگٹی کے قتل کے ذمہ دار ہیں‘ لال مسجد کے سانحہ پر اللہ انہیں معاف نہیں کریگا : شجاعت
Oct 07, 2012