کراچی (نیوز رپورٹر) امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ امریکہ حکومت پاکستان اور طالبان کے مابین مذاکرات ناکام بنانے کیلئے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے کرتا ہے۔ یہ سب کچھ منظم منصوبہ بندی کے تحت کیا جارہا ہے تاکہ اسکے ردعمل میں خودکش حملے ہوں اور انہیں پاکستان میں اپنے مذموم منصوبے پروان چڑھانے کا موقع مل سکے۔ بلوچستان بیرونی سازشوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ زلزلہ متاثرین کی مدد میں ہر فرد اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔ وہ گزشتہ روز المحمدیہ سٹوڈنٹس کے زیر اہتمام ایک طلباءسیمینار سے خطاب کررہے تھے۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ بلوچستان کے کشیدہ حالات کی ذمہ دار کوئی ایک حکومت نہیں بلکہ ہر دور میں بلوچ عوام کو محرومیاں ہی ملی ہیں۔ بلوچستان کے متاثرہ بھائیوں کی مدد کرکے عالمی سازشوں کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔ امریکہ نے بھارتی فوج اور اس کی خفیہ ایجنسیوں کو افغانستان میں بٹھا رکھاہے جو دہشت گردوں کو تربیت دیکر پاکستان داخل کررہی ہیں۔ دشمنان اسلام نہیں چاہتے کہ کراچی، پشاور، کوئٹہ اور دیگر شہروں و علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ ہو۔ پاکستان اللہ کے فضل و کرم سے ایٹمی قوت ہے۔ ہمیں افغان مسلمانوں سے سبق حاصل کرتے ہوئے جرا¿ت و استقامت کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کو طالبان سے مذاکرات ضرور کرنے چاہئیں۔ مسلمانوں کے درمیان معاملات بات چیت کے ذریعے ہی حل ہونے چاہئیں لیکن اس کیلئے کچھ اصولی باتیں طے کرنا ضروری ہے۔ سب سے پہلے ڈرون حملے بند کروائے جائیں۔ حکومت کو اس حوالے سے امریکہ سے کھل کر بات کرنی چاہئے۔ اگروہ ڈرون حملوں سے باز نہیں آتا تو پھر بے گناہوں کو نشانہ بنانے والے ڈرون گرانے کا حکم دیا جائے۔ علاوہ ازیں حیدر آباد کے کھاتہ چوک میں اتحاد امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ مسلمانوں کی قربانیوں کے نتیجہ میں امریکی بینک دیوالیہ اور اسکی معیشت ٹوٹ پھوٹ کا شکارہے۔ بھارت افغانستان میں دہشت گردوں کو ٹریننگ دیکر سندھ اور بلوچستان میں داخل کررہا ہے۔ ڈرون حملے رکنے سے خودکش حملے بھی ختم ہوجائیں گے۔ حکومت اس سلسلے میں جرا¿تمندانہ کردار اداکرے۔ سندھ اور پنجاب کا پانی روکنے کیلئے بھارت پاکستانی دریاﺅں پر جنگی بنیادوں پر ڈیم تعمیر کررہا ہے۔ حکومت پاکستان ڈرون حملے رکوانے کیلئے امریکہ سے دوٹوک انداز میں بات کرے۔ افغان صدر کرزئی سے بھی بات کی جائے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال ہورہی ہے۔ کسی بھارتی فوجی کے افغانستان میں رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ کانفرنس سے عبدالرحمن مکی، نصرجاوید، فیصل ندیم، ظفر عیسیٰ اور دیگر رہنماﺅں نے بھی خطاب کیا۔