اسلام آباد (ایجنسیاں) کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ طالبان مذاکرت کے خواہش مند ہیں لیکن پاکستان کے آئین کے تحت ہم کبھی مذاکرات نہیں کریں گے، پاکستانی آئین سیکولر اقوام کا ایجنڈا ہے، طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں مگر حکمران بات چیت کے لیے ہرگز سنجیدہ نہیں، تحریک طالبان مسلمانوں کا دفاع کرنےوالی عالمگیر تحریک ہے، شہریوں کو نشانہ نہیں بناتے، تیسری قوت ہمیں بدنام کرنے کےلئے بے گناہ لوگوں کو شہید کر رہی ہے، عمران خان سیکولر نظام کا حصہ، ہم سیکولر نظام کے باغی ہیں، چیئرمین تحریک انصاف مذاکرات کے اتنے ہی شوقین ہیں تو کفریہ نظام سے باہر آکر مذاکرات کی بات کریں، ملالہ یوسفزئی کو سکول جانے کی وجہ سے نہیں اسلام کی مخالفت کی وجہ سے نشانہ بنایا، دوبارہ موقع ملا تو پھر نشانہ بنائیں گے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیرستان کے نامعلوم مقام پر پہلی بار ویڈیو انٹرویو میں طالبان ترجمان نے کہا کہ حکومت کو سیز فائر میں پہل کرنا ہوگی۔ پاکستانی حکومت بے بس حکومت ہے۔ یہ بے بسی کی انتہا ہی ہے کہ کبھی امریکی خود پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو کبھی ڈرون حملوں کے ذریعے بے گناہ افراد کو شہید کرتے ہیں، ایسے بے بس حکمرانوں کے ساتھ مذکرات مشکل نہیں تو آسان بھی نہیں۔ صلیبیوں کے اشارے پر ناچنے والی تیسری قوت طالبان کو بدنام کرنے کے لئے بے گناہ لوگوں کو شہید کر رہی ہے۔ طالبان گروپوں کے اختلافات کے حوالے سے شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ طالبان کے تمام گروپ حکیم اللہ محسود کی قیادت میں متحد ہیں اور ہر قسم کے حالات کے لیے تیار ہیں تمام طالبان ایک گروپ ہے۔ ان کی شناخت کے لیے مختلف شعبے تشکیل دیئے گئے ہیں۔ پاکستان کی ایٹمی تنصیبات پر حملوں کا ہم نے سوچا نہیں ہے کیونکہ ہمارا ہدف کچھ اور ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسفزئی نے کسی قسم کی بہادری اور جرات کا مظاہرہ نہیں کیا بلکہ وہ جعلی گل مکئی کے نام سے ڈائری لکھا کرتی تھی۔ میڈیا اور سیکولر نظام جامعہ حفصہ کی طالبات کو یاد نہیں کرتا بلکہ ملالہ یوسفزئی کو استعمال کر رہے ہیں۔ طالبان ترجمان نے کہا کہ کچھ لوگ پچھلے نو برس سے مذاکرات کے لیے پس پردہ کوشش کر رہے ہیں جن کو ہم قدر کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں۔ اب بھی کچھ لوگ اسی طرح کی کوشش کر رہے ہیں لیکن مذکرات کے لئے ہمارے مطالبات کو تسلیم کرنا ضروری ہے جن میں سرفہرست ڈورن حملے بند کرنا اور قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔آل پارٹیز کانفرنس کے بعد حکومت نے ہم سے رابطہ نہیں کیا اور میڈیا مذاکرات کی افواہیں اڑا رہا ہے، مذاکرات سے پہلے ڈرون حملے بند ہونا چاہئیں، مذاکرات کا مقصد ملک میں شریعت نافذ کرنا ہے لیکن مذاکرات سے پہلے قیدیوں کی رہائی اور قبائلی علاقوں سے فورسز کی واپسی ضروری ہے۔ حکومت مذاکرات کے لیے ہرگز سنجیدہ نہیں، کبھی وزیراعظم نواز شریف کہتے ہیں کہ طالبان ہتھیار ڈال کر سامنے آئیں تو کبھی کہتے ہیں کہ طالبان پاکستان کے آئین کو تسلیم کریں تو مذاکرات کو آگے بڑھائیں گے۔ آج میں نواز شریف پر اس بات کو واضح کرنا چاہتا ہوں کہ خدارا اس قوم کو بے وقوف مت بنائیں۔ طالبان اب قبائلی علاقوں سے نکل کر پاکستان کے دیگر شہروں تک پہنچ چکے ہیں اور اب ہمارا ہدف اسلام آباد کو حقیقی اسلام آباد بنانا ہے جہاں ہر فیصلہ شریعت کے مطابق کیا جائے گا۔ مہمند ایجنسی، سوات، باجوڑ کرم ایجنسی، جنوبی وزیرستان، کا کنٹرول فوج کے پاس ہے لیکن وہ خوش فہمی میں مبتلا نہ ہو بہت جلد ان علاقوں میں تمام فیصلے شریعت کے مطابق ہونگے۔ شاہد اللہ شاہد نے یہ انکشاف بھی کیا کہ افغان طالبان پاکستانی طالبان کی مالی مدد اور ہمارے جنگجوﺅں کو پناہ دیتے ہیں۔
طالبان ترجمان