امریکہ کا ایبٹ آباد طرز کا آپریشن، لیبیا سے القاعدہ رہنما انس اللیبی گرفتار

امریکہ کا ایبٹ آباد طرز کا آپریشن، لیبیا سے القاعدہ رہنما انس اللیبی گرفتار

نیویارک (این این آئی+ بی بی سی+ نمائندہ خصوصی ) امریکی فوج کے خصوصی دستوں نے لیبیا میں القاعدہ جبکہ صومالیہ میں الشباب کے اہم کمانڈروں کی گرفتاری کےلئے ایبٹ آباد طرز کا آپریشن کیا ہے جس کے نتیجے میں لیبیا سے القاعدہ کے رہنما انس اللیبی کو گرفتار کرلیا گیا ہے تاہم صومالیہ میں امریکی آپریشن ناکام ہوگیا، امریکی فوج کو بھاگنا پڑا۔ امریکی نیول سیلز کے خصوصی دستے نے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں القاعدہ کے اہم ترین رہنما انس اللیبی کو ان کے گھر کے باہر سے گرفتار کیا۔ انس اللبی 2011 میں لیبیا میں خانہ جنگی کے خاتمے اور معمر قدافی کی ہلاکت کے بعد اپنے آبائی شہر واپس آئے تھے، ان پر 1998 میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر بم حملے کرنے کا الزام ہے۔ سر کی قیمت 5 ملین ڈالر تھی۔ دوسری جانب امریکی دستوں نے صومالیہ کے علاقے ہراوی میں القاعدہ کی ذیلی مقامی تنظیم ”الشباب“ کے سینئر رہنما کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تاہم وہ ناکام ہو گئی۔ یہ کارروائی ویسٹ گیٹ پر کیے گئے حملے کے جواب میں کی گئی۔ اس سے پہلے الشباب نے بتایا کہ سفید فام فوجی‘ کشتی کے ذریعے براوی پہنچے تھے لیکن الشباب نے ان کا حملہ پسپا کر دیا۔ مقامی گروپ کمانڈر محمد ابو سلیمان نے کہا کہ یہ کارروائی ناکام ہوگئی۔ الشباب کے فوجی معاملات کے ترجمان شیخ عبدالعزیز ابو مصعب نے اس حوالے سے بتایا کہ اس کارروائی میں برطانیہ اور ترکی کے فوجیوں نے حصہ لیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جھڑپ میں برطانوی فوج کا کمانڈر ہلاک ہوا اور چار فوجی زخمی ہوئے۔ ترکی کا ایک فوجی بھی زخمی ہوا تاہم برطانیہ اور ترکی کے حکام نے کہا ہے کہ ان کی فوج نے اس قسم کی کسی کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔ براوی کے رہائشیوں نے بتایا کہ وہ رات کو شدید فائرنگ کی آوازوں کی وجہ سے نیند سے اٹھ گئے۔ ایک عینی شاہد نے بتایا کہ دس پندرہ منٹ تک شدید فائرنگ ہوتی رہی۔ امریکی وزیر خارجہ کے مطابق یہ کارروائیاں دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچانے کے امریکی عزم کی مثال ہیں جبکہ لیبیائی حکام نے کمانڈو آپریشن پر امریکہ سے وضاحت طلب کی ہے۔ ترجمان نے کہا اس طریقے سے گرفتاری اغواءکے مترادف ہے۔ الشباب کے اس رہنما کا نام ظاہر نہیں کیا گیا لیکن شبہ ہے کہ وہ گذشتہ ماہ کینیا کے دارالحکومت نیروبی کے ویسٹ گیٹ شاپنگ سنٹر پر حملے میں ملوث تھے جس میں کم از کم 67 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ انڈونیشیا کے دورے کے دوران کیری نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی مفادات پر حملہ کرنے والے بھاگ تو سکتے ہیں مگر چھپ نہیں سکتے۔ اس سے قبل ایک امریکی عہدے دار نے سی این این کو بتایا تھا کہ یہ کارروائی لیبیا کی حکومت کے علم میں تھی۔ پینٹاگان کے ترجمان جارج لٹل نے کہا ’لبی اس وقت قانونی طریقے سے امریکی فوج کی حراست میں ہے اور اسے لیبیا سے باہر ایک محفوظ جگہ پر رکھا گیا ہے‘۔ اسی دوران امریکی محکمہ دفاع نے تصدیق کی ہے کہ امریکی فوج کے خصوصی دستوں نے صومالیہ کے ساحلی قصبے براوی میں کارروائی کی ہے۔ جارج لٹل نے بتایا کہ امریکی دستوں نے ’الشباب کے ایک مشہور دہشت گرد کے خلاف کارروائی کی ہے۔‘ انہوں نے مزید تفصیل نہیں بتائی۔ اخبار نیویارک ٹائمز اور ٹی وی چینل این بی سی نے ابتدا میں خبر دی تھی کہ الشباب کے رہنما کو گرفتار کیا گیا ہے لیکن بعد میں نیویارک ٹائمز نے کہا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ رات کو ہونے والی اس کارروائی کے دوران یہ رہنما مارے گئے، تاہم اس کی تصدیق کرنے سے پہلے ہی امریکی فوجیوں کو وہاں سے نکلنا پڑا۔
لیبیا

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...