لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے الیکشن کمشن کے 16 ستمبر کے نوٹیفکیشن کو معطل کرنے کے فیصلے کی مسلم لگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے وکلا اپنے انداز میں تشریح کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن لائرز کے ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمشن کا 16 ستمبر کو جو نوٹیفکیشن معطل کیا ہے اس میں الیکشن کمشن نے وزیراعظم، وزرائے اعلی، وزراء اور اراکین پارلیمنٹ کے انتخابی چلانے پر پابندی عائد کی تھی۔ لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے نوٹیفکیشن معطل کئے جانے پر ان تمام شخصیات کو اپنے امیدواروں کی انتخابی مہم چلانے کی اجازت مل گئی ہے جن کا نوٹیفکیشن میں ذکر تھا۔ اس کے برعکس تحریک انصاف کے سینئر رہنما حامد خان ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ ان کی پٹیشن میں ارکان پارلیمنٹ اور پارٹی سربرہواں پر پابندی کو چیلنج کیا گیا تھا۔ فاضل عدالت نے اس حد تک ہی نوٹیفکیشن معطل کیا ہے۔ اگر کسی حکومتی شخصیت کو اپنے خلاف پابندی پر اعتراض ہے تو ان کو بھی فاضل عدالت سے رجوع کرنا ہو گا۔ دوسری طرف سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اظہر صدیق کے مطابق سپریم کورٹ کی طرف سے مسٹر جسٹس منظور علی شاہ کے فیصلے خلاف اپیل میں معطلی کے احکامات کے بعد وزیراعظم، وزرائے اعلی اور وفاقی وزرواء کسی انتخابی مہم میں شریک نہیں ہو سکتے۔ اگر وہ انتخابی مہم میں حصہ لیتے ہیں تو وہ توہین عدالت کے علاوہ الیکشن رولز کی خلاف ورزی کے بھی مرتکب ہوں گے۔ ہائی کورٹ کا موجودہ فیصلہ صرف ارکان پارلیمنٹ اور ایسے پارٹی سربراہوں کو انتخابی مہم میں شریک ہونے کی اجازت دیتا ہے جن کے پاس حکومتی عہدہ نہ ہو۔
الیکشن کمشن کا معطل نوٹیفکیشن: سیاسی پارٹیوں کے وکلا کی اپنے انداز میں تشریح
Oct 07, 2015