لاہور (وقائع نگار خصوصی+ این این آئی) لاہور ہائی کورٹ میں وفاقی وزارت مذہبی امور نے سانحہ منیٰ میں متاثرہ پاکستانیوں کی مصدقہ تفصیلات پیش کر دیں جس کے مطابق سانحہ میں 75 پاکستانی شہید ہوئے جبکہ28 ابھی لاپتہ ہیں۔ عدالت عالیہ لاہور نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے درخواست گزار کو جواب الجواب داخل کرنے کی ہدایت کر دی۔ درخواست گزار عارف ادریس نے موقف اختیار کیا پاکستانی قونصل خانے کی جانب سے سانحہ منیٰ کے شہدا کی اصل تعداد چھپائی جا رہی ہے۔ سرکاری وکیل نے بتایا سانحہ منیٰ میں 47 پاکستانی زخمی ہوئے جن میں سے 40 پاکستانیوں کی صحت بحال ہونے پر انہیں ہسپتالوں سے ڈسچارج کردیا گیا ہے۔ این این آئی کے مطابق سماعت کے دوران وفاقی وزارت مذہبی امور کی طرف سے جمع کرائی گئی تفصیلی رپورٹ میں موقف اختیار کیا گیا ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) حج نے حاجیوں کی رہنمائی کے لئے اپنی ٹیموں کو منی میں مختلف مقامات پر تعینات کیا تھا اور یہ وہ واحد قانونی کام تھا جس کی سعودی حکومت کی جانب سے اجازت دی گئی تھی۔ وزارت نے اپنے جواب میں کہا سانحہ کے بعد سعودی حکام نے تمام پاکستانی رضاکاروں کو ان کے کیمپوں تک محدود کردیا اور خود امدادی کاموں کا آغاز کیا جس کے گواہ ہزاروں حجاج ہیں۔وزرات نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ جدہ میں حکام کی ایک ٹیم سانحہ منیٰ کے بعد سب سے پہلے جائے حادثہ پر پہنچی۔