افغانستان کیلئے مالی فراخدلی کی ضرورت نہیں

پاکستان نے برسلز میں ہونیوالی ڈونرز کانفرنس میں افغانستان کو مزید 50 ارب روپے امداد دینے کا اعلان کیاہے۔ افغانستان میں امریکہ انتظامیہ کی ضروریات پوری کر رہا ہے۔ برسلز میں ہونیوالی کانفرنس میں 2020ء تک مجموعی طور پر 15 ارب ڈالر ’’چندے‘‘ کا اعلان کیا گیا۔ پاکستان کو ایسے ملک کی امداد کے لئے فراخدلی دکھانے کی ضرورت نہیں جو پاکستان کے دشمن کی گود میں بیٹھا اور اسے پاکستان میں مداخلت کے لئے اپنی سرزمین فراہم کر رہا ہے۔ خود بھی افغانستان پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے۔ ہماری خارجہ پالیسی بھی عجب ہے، افغانستان کی مالی مدد کر رہے ہیں جو وہ پاکستان کے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔ بھارت کے ساتھ انتہائی کشیدہ حالات میں تجارت جاری ہے، ہم اس سے سبزیاں منگواتے ہیں جو پاکستان میں بھی پیدا ہوتی ہیں اور اسے سیمنٹ اور جپسم جیسی اشیاء فراہم کرتے ہیں جن سے وہ ڈیم تعمیر کر کے پاکستان کا پانی روک رہا ہے۔ پاکستان گوناں گوں مسائل کا شکار ہے، ابھی تک تو 2005ء کے زلزلہ متاثرین کی پوری طرح بحالی نہیں ہو سکی۔ وزیرستان آپریشن سے متاثر ہونے والے لاکھوں افراد بے گھر ہیں۔ فنڈز کی کمی کے باعث سرکاری ہسپتالوں میں مریض ادویات سے محروم ہیں۔ یہ 50 ارب روپے دشمن ذہنیت کے حامل ملک کو دان کرنے کے بجائے مذکورہ اور ان جیسے مزید مسائل کو حل کرنے پر صرف کئے جائیں۔

ای پیپر دی نیشن