بھارت نے گزشتہ 70 برس کے دوران پاکستان کے خلاف جتنے بھی من گھڑت اور گھٹیا الزامات لگائے ان کی تفصیل بڑی طویل ہے۔ بھارتی لیڈر شپ نے روزاول سے دو قومی نظریہ کو تسلیم نہ کرتے ہوئے دل سے پاکستان کے وجود کو قبول نہیں کیا۔ پنڈت جواہر لال نہرو مسئلہ کشمیر خود اقوام متحدہ میں لے کر گئے۔ پھراسی اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں سے مکرگئے اور کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کی رٹ لگانا شروع کر دی جو آج تک جاری ہے۔ پنڈت جی اور ان کے بعد آنے والے کسی مہامنتری بشمول نریندر مودی نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ اگر ریاست جموں و کشمیر بھارتی یونین کا اٹوٹ انگ ہے تو بھارتی سرکار کے سب بڑے بڑے سورما اقوام متحدہ میں سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کو تسلیم کر کے اس مسئلہ کے حل کا فارمولہ کئی سالوں تک قبول کرنے کے بعد عمل درآمد سے کیوں فرار ہو گئے۔ اور پنڈٹ جی کو یہ کہتے ہوئے ذرا بھر شرم نہ آئی کہ پاکستان نے مغربی طاقتوں سے اپنے دفاع کیلئے اتحاد کر لیا ہے اس لئے بھارت کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت کے اقوام متحدہ کے فارمولے کے مطابق عملدرآمد سے منکر ہو جانے میں حق بجانب ہے۔
بھارت کے موجودہ مہا منتری نریندر مودی بھی نہ صرف اپنے پیش رو پنڈت نہرو کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بلکہ بھارتی سیاست کے قدیم بانی فلاسفر چانکیہ کی حکمت عملی پر چلتے ہوئے بھارتی گجرات میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے کے بعد نئی دہلی میں وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد مسلمانوں کی نسل کشی کے ساتھ ساتھ نہ صرف مقبوضہ کشمیر کو اٹوٹ انگ کہنے کی مالا جپتا ہے بلکہ آزاد کشمیر کو بھی ہڑپ کر جانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ چنانچہ اوڑی سیکٹر میں پاکستان کی طرف سے ایک بھارتی بٹالین اور اس پلٹن کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر پاکستان فوج کی طرف سے سرجیکل سٹرائیک کا من گھڑت ڈرامہ رچا کر اس شد و مد کے ساتھ پوری دنیا کو بے وقوف بنانا چاہا کہ جرمنی کے سابق ڈکٹیٹر ہٹلر کے پروپیگنڈا وزیر گوبلز کو بھی اپنی قبر میں خوشی ہوتی ہو گی کہ 21 و یں صدی میں گوبلز کے جانشین نے دروغ گوئی کے تمام عالمی ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ اوڑی کے من گھڑت اور بے بنیاد سرجیکل سٹرائیک کے غبارہ پھٹ جانے کا منطقی انجام ساری دنیا کے سامنے روز روشن کی طرح ظاہر ہو چکا ہے اور بھارتی وزیراعظم کھسیانی بلی کی طرح FACE SAVING کیلئے بہانے ڈھونڈتے پھرتے ہیں اور پاکستان کی فوجی قیاد ت کے اس گھٹیا الزام تراشی کے ثبوت طلب کرنے پر بھارت کی سول اور فوجی قیادت منہ چھپاتی پھرتی ہے۔ بھارتی سازشوں کو درپردہ شہہ دینے والی مغربی طاقتیں لاجواب ہو کر اپنے تبصروں میں آئیں بائیں شائیں کر رہی ہیں۔ میں کس کس کا نام لوں کہ ان میںبہت سے پردہ نشینوں کے نام آتے ہیں۔ انتہائی تکلیف دہ امر یہ ہے کہ جب ماہرین نے سراغ لگانے کے لئے سنجیدہ کھوج لگایا تو کھرا اندرون خانہ کے جانے پہچانے چہروں پر جا پہنچا ہے۔ جس سے گمان ہوتا ہے کہ غیروں سے کیا گلہ کیا جائے جبکہ پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے والے دشمنوں میں اندرونی و بیرونی ایجنسیاں ہماری اپنی منجھی کے نیچے ڈنڈا پھیر کر صفائی کی سفارش کرتی ہیں۔کہنے کو تو پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے حالت جنگ میں ہے اگر جان کی امان پائوں کہ کیا پوری قوم اور حکومت کے مختلف اداروں اور سیاست کے مختلف ستاروں کو حالت جنگ میں ہونے کا احساس ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو ہماری فوجی قیادت کو بار بار کھلے بندوں اس تشویش کا اظہار نہ کرنا پڑتا کہ اگر نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنے میں ترجیحی بنیادوں اور وار فوٹنگ پر مطلوبہ وقت میں ضروری ہدف پایہ تکمیل تک نہ پہنچے تو ہزاروں جانوں کی قربانیوں سے آپریشن ضرب عضب کی جو بے مثال کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں ان کے ضائع ہو جانے کے خدشات قومی سلامتی اور خود مختاری یعنی پاکستان کی آزادی اور SOVEREIGNTY کے لئے خاکم بدہن شدید خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔آج کل اخبارات اور مختلف ٹی وی چینلز پر ماہرین پاکستان کو درپیش اندرونی و بیرونی سطح پر طرح طرح کے چیلنجز کے بارے میں اپنے تبصرے اور تجزیئے پیش کرتے رہتے ہیں۔ جن سے ایک ٹھوس نتیجہ پر تمام متفق ہیں کہ (1) وطن عزیز نہایت مشکل اور نازک حالات سے گزر رہاہے (2) ان سے نمٹنے کے لئے قائد اعظم کے فرمان کے مطابق ایمان‘ اتحاد اور تنظیم کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے شاید کبھی نہ تھی۔ (3) کیا یہ قومی اور فکری یگانگت عملی طور پر وفاقی و صوبائی ایوان اقتدار کے مختلف اداروں میں اور سیاسی سطح پر تمام سیاسی و دینی جماعتوں کے ہر لیول پر دیکھنے میں نظر آتا ہے یا یہ تمام باتیں محض کسی نہ کسی وجہ یا مجبوری کے باعث محض ایک گرینڈ شو سے زیادہ نہیں ہے جو محض ایک قلم کی چمک دمک سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتا ورنہ اندر سے ہر چیز کھوکھلی ہے۔
کیا سرجیکل سٹرائیک کا ڈرامہ ایک سوچی سمجھی بھارتی سازش تھی جس کا مقصد پاکستانی افواج کو لائن آف کنٹرول پر الجھا کر پاکستان کے اندرونی حالات میں مزید افراتفری پیدا کی جائے؟ کیا بھارت کی طرف سے طبل جنگ بجا کر پاکستانی افواج کو اشتعمال انگیزی کے نتیجہ میں ردعمل اور جوابی کارروائی پر مجبور کر کے دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تنائو میں شدت پیدا کرنا اور عالمی سطح پر پاکستان پر دہشت گردی کی سرپرستی کے الزامات لگا کر عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا یا ISOLATE کرنے کی ایک نہایت گھٹیا سازش تھی۔ لیکن پاکستان کے نہایت متوازن اور ذمہ دارانہ جوابی کارروائی کے نتیجہ میں بھارتی سازش اور ان کے سرپرستوں کی منصوبہ بندیاں بری طرح ناکام ہو کر پاکستان عالمی سطح پر ماسوائے دشمن طاقتوں کے فوجی اور اخلاقی سطح پر ایک ذمہ دار اور باوقار وبا اعتماد ایٹمی طاقت ثابت ہو کر سر بلند اور سرخرو ہو کر اس امتحان سے نکلا ہے۔ دوسری طرف ملک کی سیاسی قیادت پاکستان کے اندر یکجہتی پیدا کرنے کے لئے آل پارٹیز کانفرنس اور پارلیمنٹری پارٹیز کے تمام قائدین کے اجلاس میں انہی مقاصد کو فروغ دینے کے لئے کوشاں ہے لیکن حالات کچھ ایسے ڈگر پر جا رہے ہیں جہاں پاکستان کے دار الخلافہ اسلام آباد میں عوامی احتجاج کا طوفان کھڑا کرنے کی وارننگ دی جا رہی ہے جو اعلیٰ ترین تدبر اور حکمت عملی اختیار کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو بھارت گھی کے چراغ جلائے گا اور کسی اور سیاسی سرجیکل سٹرائیک کی تیاری کرے گا۔