اسلام آباد ( وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئی ٹی ایکسپرٹ ساجد محمود کے اغوا پرسیکرٹری داخلہ سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے تین سوالوں کے جواب مانگ لیے ہیں جبکہ بابر ستار سمیت تین سینئر وکلاء کو عدالتی معاون بھی مقرر کر دیا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے مغوی کی اہلیہ ماہرہ ساجد کی درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا بیٹا اغوا ہوا تو ساری مشینری حرکت میں آگئی مگر عام آدمی غائب ہو تو ریاست کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ عدالت نے وزات داخلہ سے تحریری جواب طلب کیا کہ مغوی ساجد محمود کی بازیابی کے لیے اب تک کیا اقدامات اٹھالئے گئے۔ عام شہری اور کسی وی آئی پی کا بچہ غائب ہو تو کیا اقدامات کیے جاتے ہیں؟ اور کیا عام شہری کی درخواست پر بھی وہی اقدامات کیے جاتے ہیں جو وی آئی پی کے لیے؟ درخواست گزار کے مطابق اس کے شوہر کو 14مارچ کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں رہائش گاہ سے ایلیٹ فورس کے 8مسلح اہلکاروں نے اغواء کیا جس کا مقدمہ چار ماہ کی تاخیر سے تھانہ شالیمار میں درج کیا گیا۔
عام آدمی غائب ہو تو ریاست کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی: اسلام آباد ہائیکورٹ
Oct 07, 2016