اسلام آباد (بی بی سی+ سٹاف رپورٹر ) حزب اقتدار اور حزب اختلاف دونوں کی طرف سے ملک میں سرگرم غیر ریاستی عناصر کے خلاف سخت پالیسی اپنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق غیر ریاستی عناصر سے چھٹکارا حاصل کرنے کی بازگشت جہاں کشمیر کے مسئلہ پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جاری بحث کے دوران سنی گئی وہیں قومی اسمبلی کی خارجہ امور کے بارے میں قائمہ کمیٹی میں حکمران پاکستان مسلم لیگ کے ایک رکن پارلیمنٹ کی طرف سے بھی جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید سمیت غیر ریاستی عناصرکے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کے اجلاس میں مسلم لیگ کے رانا افضل نے حافظ سعید کا نام لے کر کہا ’’حافظ سعید کون سے انڈے دیتے ہیں جس وجہ سے ہم نے اسے پال رکھا ہے۔‘‘ ملک کی خارجہ پالیسی کا یہ حال ہے کہ ہم آج تک حافظ سعید کو ختم نہیں کرسکے۔ بھارت نے جماعت الدعوۃکے امیر حافظ سعید کے بارے میں دنیا بھر میں ایسا تاثر قائم کیا ہے کہ اگر مسئلہ کشمیر کے بارے میں دنیا کو آگاہ کرنے سے متعلق پاکستانی وفد کسی بھی ملک میں جائے تو وہاں کے ذمہ داران یہ کہتے ہیں کہ حافظ سعید کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات خراب ہیں۔ واضح رہے کہ بھارت حافظ سعید کو ممبئی حملوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتا ہے جبکہ حافظ سعید تردید کرتے ہیں۔ رانا افضل کا کہنا تھا کہ حافظ سعید ایسی شخصیت ہے جو دنیا میں تو دندناتی پھر رہی ہے جبکہ پاکستان میں وہ کہیں نظر نہیں آتی۔ 'ایسی رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے دنیا ہمیں تنہا کر کے شدت پسند ملک قرار دینے کی کوشش کرتی ہے۔ خیال رہے کہ رانا افضل اْس وفد میں شامل تھے جس نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورت حال اور پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدہ صورت حال کے بارے میں فرانس کی حکومت کو آگاہ کرنے کے لیے پیرس کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اوڑی سیکٹر میں حملے کے بعد پاکستان کو سارک کانفرنس ملتوی کرنے کا اعلان کرنا چاہیے تھا لیکن دفتر خارجہ نے ایسا نہیں کیا اور بھارت کو پاکستان کو تنہا کرنے کا موقع مل گیا۔