اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نیٹ نیوز + ایجنسیاں) وزیراعظم نوازشریف نے کہاہے کہ ریاست کی نوجوان نسل نے کشمیر کی آزادی کا بیڑہ اٹھا رکھاہے۔ بھارت تحریک آزادی کی حقیقت سمجھنے سے قاصر ہے۔ اس لئے وہ خطے کے امن کے لئے مسائل پیدا کر رہا ہے۔ بھارت نے یہ حقیقت نہ سمجھ کر خطے کا امن دائو پر لگا دیا ہے۔ اوڑی حملے کا پاکستان پر الزام بے بنیاد ہے تحقیقات ہونی چاہئے۔ نیٹو کی ملٹری کمیٹی کے چیئرمین پیٹر پائول نے کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر کی فریق دو ایٹمی قوتیں ہیں مسئلے کا حل ناگزیر ہے۔ مسئلہ کشمیر حل کرنا پڑے گا۔ دنیا اس سے الگ تھلگ نہیں رہ سکتی۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے دشمن مشترکہ ہیں اپنے الفاظ ر قائم ہیں، دشمنوں کے حوالے سے افغانستان کی قیادت کو اہم پیغام دے دیا ہے، وزیراعظم نوازشریف سے نیٹو ملٹری کمیٹی کے چیئرمین جنرل پیٹر پاؤل نے ملاقات کی، اس دوران جنرل پیٹر پائول نے کہا کہ پاکستان نیٹو کا روایتی اتحادی اور اہم ملک ہے۔ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کیں ہیں، دہشت گردی کیخلاف بڑے پیمانے پر پاکستان کی مہم کے نتائج شاندار ہیں۔ گذشتہ چند برسوں میں پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں نمایاں پیشرفت کی، انہوں نے کہا تعمیرنو کا عمل اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستان خطے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ معاہدے سے پاکستان اور نیٹو کے درمیان عسکری تعاون میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تمام سروسز چیفس سے ملاقاتیں انتہائی سود مند رہیں۔ مسلح افواج کے پیشہ ورانہ معیار سے انتہائی متاثر ہوئے ہیں۔ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے جامع حکمت عملی لائق تحسین ہے۔ پاکستان کے انسداد دہشتگردی تجربے سے نیٹو استفادہ کرسکتا ہے۔ دو جوہری طاقتوں کے مسئلے پر دنیا لاتعلق نہیں رہ سکتی۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے پالیسی واضح ہے۔ پاکستان نے گذشتہ روز افغانستان کیلئے 50کروڑ ڈالر کا اعلان کیا تھا، یہ پہلے سے اعلان کردہ امداد کے علاوہ ہے، پاکستان کی امداد سے افغانستان کو مشکلات پر قابو پانے میں مدد ملے گی اور افغانستان میں استحکام پاکستان اور خطے کے استحکام کیلئے ضروری ہے۔ میں نے اور آرمی چیف نے افغانستان کا دورہ کیا ہے۔ دورے کے دوران دہشتگردی کے ناسور کے خاتمے پر ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ پاکستان کی سول اور عسکری قیادت افغان حکام سے مسلسل رابطے میں ہے۔ افغان حکومت کی درخواست پر مصالحتی عمل میں سہولت فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا بھارت پاکستان کیلئے مسائل کھڑے کر رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر بھارت دوہرا معیار اپنائے ہوئے ہے، بھارت نے بغیر تحقیقات کے اوڑی حملے کا الزام پاکستان پر لگایا، بھارت کو یہ ادراک نہیں کہ نوجوانوں نے آزادی کی جدوجہد میں نئی روح پھونکی ہے۔ ہم پرامن ہمسائیگی کے خواہاں ہیں۔ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا، بھارتی فورسز کے ظلم وستم سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا اور بھارتی ریاستی دہشتگردی سے سینکڑوں لوگ بینائی سے محروم ہوئے۔ پاکستان کی مسلح افواج نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پوری قوم، حکومت اور سیاسی قیادت متحد ہے۔ آپریشن ضرب عضب دنیا کے کسی بھی ملک کا دہشتگردی کے خلاف سب سے بڑا آپریشن ہے جس نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے۔ جنرل پیٹر پاؤل نے کہا مسئلہ کشمیر توجہ کا متقاضی ہے۔ دنیا اور اقوام متحدہ کو اصولوں کا ساتھ دینا چاہیے۔ اپنے حجم کی بدولت پاکستان خطے میں اہم کردار اداکر سکتا ہے۔ ہم مزید باہمی عسکری تعاون کے فروغ کیلئے پاکستان اور نیٹو کے درمیان وسیع تر سیاسی فریم ورک سمجھوتے کی توقع رکھتے ہیں۔ مشرقی سرحد کے معاملے پر جنرل پیٹر پاؤل نے کہا کہ دنیا اور اقوام متحدہ کو اصولوں اور قواعد پر ثابت قدم رہنا ہو گا۔ انہوں نے وزیراعظم سے کہا میں نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں آپ کا خطاب سنا ہے جہاں آپ نے کشمیر کا مسئلہ بھرپور طریقے سے اٹھایا، دنیا اور اقوام متحدہ کو آپ کی یہ تقریر سننی چاہئے۔ دریں اثنا وزیراعظم سے ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل ہوزے گرازیانوڈسلا نے ملاقات کی جس دوران وزیراعظم نے کہا کہ تحفظ خوراک اور غربت کے خاتمے کے لئے ایف اے او کی کوششیں قابل تعریف ہیں پاکستان میں پائیدار دیہی ترقی کے لئے ایف اے او کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ ہر ہنگامی حالت میں فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کا اہم کردار رہا ہے۔ عارضی نقل مکانی کرنے والوں کی بحالی میں بھی ایف اے او نے اہم کردار ادا کیا ہے اور تحفظ خوراک کے لئے ایف اے او کو ہرممکن تعاون فراہم کریں گے۔ ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ایف اے او خوراک سب کے لئے کے مقصد کے تحت کام کررہی ہے۔ تنظیم معیاری خوراک کی فراہمی کو یقینی بناتی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم نواز شریف کو تنظیم کے جاری منصوبوں سے بھی آگاہ کیا۔نیٹو فوجی کمیٹی کے چیئرمین جنرل پیٹر پاول نے نیول ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد ذکاء اللہ سے ملاقات کی۔ جس میں باہمی دلچسپی کے اُمور اور دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاک بحریہ کے سربراہ نے دہشت گردی کے خلافت جنگ، کولیشن میری ٹائم کمپین پلان اور بحری قذاقی کے خلاف آپریشنز میں پاک بحریہ کی شمولیت کے سلسلے میں پاکستان کے عزم اور کارکردگی پر روشنی ڈالی۔ جنرل پاول نے امن اور استحکام کے لئے میری ٹائم سکیورٹی یقینی بنانے کے سلسلے میں پاکستان نیوی کے کردار اور مستحکم عزم کی تعریف کی۔