پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر اشتعال انگیزی کےخلاف قرار داد متفقہ طورپر منظور کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ کشمیر معاملے پر پوری قوم یکجان ہے ,اوڑی حملے میں پاکستان کو ملوث کرنے کے الزام کی مذمت کرتے ہیں, بھارتی سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ مضحکہ خیز ہے , اقوام متحدہ را کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کے معاملے کا نوٹس لے ,پوری پاکستانی قوم ملکی سلامتی کے دفاع کےلئے ایک ہے , کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گاجبکہ اراکین سینٹ وقومی اسمبلی نے کہا ہے کہ دو نیو کلیئر طاقتوں میں جنگ دونوں کے خاتمے کا باعث ہوگی,لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے , پاکستان جارحانہ پالیسی اختیار کر کے بھارت کو جواب دے۔سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرصدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے تیسرے روز مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے قرار داد پیش کی۔قرارداد میں کہا گیا کشمیر کے معاملے پر پوری قوم یکجان ہے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔مزید کہا گیا بھارت کی جانب سے کشمیر کو اٹوٹ انگ کہنے کی تردید کرتے ہیں اور پاکستان اقوام متحدہ اور عالمی قوانین کے مطابق کشمیریوں کے حقوق کو تسلیم کرتا ہے۔جبکہ اوڑی حملے میں پاکستان کو ملوث کرنے کے الزام کی بھی مذمت کی گئی۔قرارداد میں بھارتی سرجیکل سٹرائیک کے 'مضحکہ خیز' دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ’را‘ کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کے معاملے کا نوٹس لے۔قرار داد میں کہاگیا کشمیر عالمی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے ¾پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ مشیر خارجہ کی جانب سے پیش کردہ قرار داد میں برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں ہونے والی شہادتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کشمیرمیں ڈیڑھ سوسے زائد نوجوانوں کو بینائی سے محروم کردیا گیا ۔بھارت مظالم بند کرے قرار داد میں بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مذمت کی گئی۔ قرار داد میں کہاگیا کہ پاکستان کشمیر سمیت تمام معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر تیار ہے۔ قرار داد میں واضح کیا گیا پوری پاکستانی قوم ملکی سلامتی کے دفاع کے لئے ایک ہے اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ بعد ازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طورپر منظور کرلی۔ اس موقع پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ خوشی ہوتی اگر قرارداد کی منظوری کے وقت وزیراعظم خود بھی ایوان کی کارروائی میں شریک ہوتے۔ قبل ازیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ بھارت اصل معاملات اور کشمیریوں کے استصواب رائے کے حق سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے کوششیں کر رہا ہے۔ہماری پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کشمیریوں کی جدوجہد کو تقویت دینے کا سبب بنے ہیں۔ سینٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کی سفارشات کی آج ہی ایوان بالا نے منظوری دی ہے۔انہوں نے کہا کہ دو نیو کلیئر طاقتوں میں جنگ دونوں کے خاتمے کا باعث ہوگی۔ ہمیں ایسا راستہ اختیار کرنا ہے جس سے کشمیریوں کو ان کا حق مل سکے۔ ہمیں کشمیر میں جاری ظلم و بربریت کو فوری طور پر رکوانا ہے۔ انہوںنے کہا کہ استصواب رائے کا حق واحد حل ہے اور اس پر کوئی اختلاف نہیں ہے، اختلاف طریق کار پر ہے جو ہمارے دوست بنتے تھے آج ہمارے دشمنوں کے دوست ہیں۔ ڈاکٹر غازی گلاب جمال نے کہا کہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو اجاگر کیا جائے‘ بھارت نے ظالمانہ قوانین نافذ کر رکھے ہیں۔ دنیا کو آگاہ کیا جائے کہ بھارت دہشتگرد ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جنگ ہوئی تو فاٹا کے عوام پاکستان کے لئے اپنا خون کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے تیار ہیں۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا ہے کہ بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں مسئلہ کشمیر حل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ضد اور انا کو ترجیح دے کر اس ایوان میں نہ آنے والوں کو اس ایوان کا تقدس ملحوظ نہیں۔ اللہ نے ان کو سیاسی بصیرت سے محروم رکھا ہے۔ ہمیں دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو اجاگر کرنا چاہیے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ پاکستان جارحانہ پالیسی اختیار کر کے بھارت کو جواب دے کیونکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فرقہ واریت کو ہوا دینے میں بھارت ملوث ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ امریکی قرارداد تو 48 گھنٹے میں منظور ہو جاتی ہے اور اس پر عملدرآمد بھی ہو جاتا ہے لیکن کشمیر پر منظور قرارداد پر دہائیوں میں بھی عملدرآمد نہیں ہوا ۔سارے سیاستدان کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے مارچ کریں ۔سینیٹر رحمان ملک نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندرا مودی کو "دہشتگردوں کا سرغنہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی برآمد کرنے کا ذمہ دار ہے۔ شیری رحمان نے کہا کہ پارلیمان جمہوریت کا دل اور اس کی شہ رگ کمیٹیاں ہوتی ہیں۔ کشمیر کا دفاع پاکستان کا دفاع ہے اور یہ پارلیمنٹ ہی کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ کا قلمدان بہت اہم ہوتا ہے، سرتاج عزیز کو سینیٹر بنا کر انہیں وزیر خارجہ ہی بنا دیا جائے ۔ افغانستان سے پاکستان کے تعلقات اچھے نہیں ہیں۔امریکہ بھارت کا اتحادی بن چکا ہے اور اسے وہاں بیسز ملنا شروع ہو گئی ہیں۔انہوںنے کہاکہ کشمیر کے معاملے پر جو قرارداد بن رہی ہے اس کے الفاظ اے پی سی جیسے ہی ہیں۔ اسے تھوڑا بہتر کیا جائے اور اس میں کلبھوشن کا ذکر کیا جائے۔ تمام تر صورتحال میں پاکستان کا ساتھ دینے والے ممالک کا شکریہ ادا کیا جائے اور جو ممالک پاکستان کے ساتھ نہیں ہیں انہیں دعوت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری سے سفارتی تعلقات بہتر کرنے کے گر سیکھ لیں، وہ سکھائیں گے کہ مشکل وقت میں دوستی کیسے نبھاتے ہیں۔سینیٹر کامل علی آغا نے اجلاس کے دوران کہا کہ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں، کشمیری قربانیاں دے رہے ہیں، تو پھر ہم کہاں غلطی کر رہے ہیں؟ عالمی برادری توجہ کیوں نہیں دے رہی؟
کشمیر سمیت تمام مسائل مذاکرات حل کرنے پر تیار ہیں، اقوام متحدہ کلبھوشن یادیو کے معاملے کا نوٹس لے: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی متفقہ قرارداد
Oct 07, 2016 | 19:45