کراچی(کامرس ڈیسک) نیب نے کے اے ایس بی کے بینک اسلامی میں انضمام کے حوالے سے اختیارات سے تجاوز کرنے پر اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ کالعدم کے اے ایس بی بنک کے مسئلہ کے حل اورانضمام سے متعلق تمام اقدامات قانون کے مطابق تھے ان کا مقصد ڈیپارٹرز کے تحفظ کو یقینی بنانا تھا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956ءکے تحت اسٹیٹ بینک کو ملک کے قرضہ جاتی نظام کی ضابطہ کاری کا اختیار دیا گیا ہے جبکہ بینکنگ کمپنیز آرڈیننس 1962ءکے ذریعے اسے بااختیار بنایا گیا ہے۔ اپنی اتھارٹی اوراختیارات کو استعمال کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک نے ڈپازٹرز کے مفادات کے تحفظ اور ملک کے بینکاری نظام کی حفاظت واستحکام کو یقینی بنانے کیلئے وفاقی حکومت کی جانب سے اپنی درخواست پر موریٹوریم کے نفاذکے بعد کے اے ایس بی بینک (KASB) کو 2015ءمیں بینک اسلامی میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ قدم کالعدم کے اے ایس بی بینک کی خراب مالی حالت اوراسے کافی عرصہ تک موقع دینے کے باوجود ضوابطی شرائط کوپورا کرنے کی صلاحیت نہ ہونے کے باعث اٹھایا گیا۔ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کے اقدام کو قانون کی خلاف ورزی قرار دیا گیا اور میڈیا رپورٹس کا نوٹس لیتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) نے اس معاملے میں انکوائری شروع کی اورحال ہی میں اس کی پریس ریلیز سے معلوم ہوا ہے کہ نیب نے کے اے ایس بی بینک کے بینک اسلامی میں انضمام کے متعلق اختیارات کے مبینہ غلط استعمال پر اسٹیٹ بینک کے (بقیہ صفحہ 16 پر)
کے اے ایس بی بینک اسلامی انضمام ، تمام اقدامات قانون کے مطابق تھے ، ڈپازٹرز کا تحفظ ترجیح ہے : اسٹیٹ بینک
Oct 07, 2017