سیاسی رہنماوں سے شباش کیلئے اشتہارات شائع کرائے جاتے ہیں: سپریم کورٹ

اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ نے سابق آئی جی موٹر وے ظفرعباس لک کی مراعات واپس لئے جانے کے حوالے سے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی ۔جمعہ کو سماعت جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ظفرعباس لک نے نوازشریف کوتیسری باروزیراعظم بننے پر مبارکباد کااشتہار جاری کیاتھا، جس پر ان کی مراعات واپس لی گئی تھیں ۔ سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس قاضی فائز عیسی نے سابق آئی جی کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیاسرکاری افسر کوایسے اشتہارجاری کرنا زیب دیتا ہے۔ خواجہ اظہر رشید ایڈووکیٹ کا دلائل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ موٹروے اورموٹروے پولیس نواز شریف نے بنائی تھی اس لئے ان کے تیسری بار وزیراعظم بننے پر ادارے کی جانب سے اشتہار جاری کیاگیا۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا اس سے قبل بینظیر اور آصف زرداری کی تصاویر بھی لگائی جاچکی ہیں۔ سیاسی رہنماؤں سے شاباش لینے کے لیے ایسے اقدامات کیے جاتے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ تصاویرلگاکرلیڈرزکوبھی شرمندہ کیا گیا۔ کوئی سول جج اگرچیف جسٹس کی تصویر لگائے توچیف جسٹس کیلئے شرمندگی کاباعث بنے گا۔ فاضل وکیل کا کہنا تھا کہ تصویرکے معاملے پر میڈیامیں بہت تنقید کانشانہ بنایاگیا حالانکہ تصویرظفرعباس لک کی منظوری کے بغیرلگائی گئی۔ وکیل کا کہنا تھا کہ اشتہار جاری کرنے پر ظفر عباس لک کی گریڈ 20 میں تنزلی کردی گئی تھی۔ سابق آئی جی سے کی مراعات 2سکیل نیچے کردی گئی تھیںاور سروسز ٹربیونل نے ظفرعباس کو گریڈ 21 میں بحال کیا تھا۔
سپریم کورٹ

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...