اپوزیشن لیڈر کیلئے حمایت‘ جماعت اسلامی نے تحریک انصاف سے وقت مانگ لیا

لاہور + گوجرانوالہ (خصوصی نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی) جماعت اسلامی نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کے لئے تحریک انصاف کی حمایت کے لئے وقت مانگ لیا، مشاورت کے بعد ملک و قوم کے مفاد میں فیصلہ کریں گے، اور جو بھی فیصلہ ہو گا تحریک انصاف کو آگاہ کر دیا جائے گا۔ یہ بات امیر جماعت اسلامی نے شاہ محمود قریشی سے منصورہ میں ملاقات کے موقع پر کہی۔ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن لیڈر کے انتخاب میں سراج الحق سے حمایت کی درخواست کی تھی۔ سراج الحق نے اپوزیشن جماعتوں کے درمیان قومی مسائل پر مشاورت جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اپوزیشن کے اختلافات کا فائدہ حکومت کو پہنچ رہا ہے۔ ملاقات تقریباً ایک گھنٹہ تک جاری رہی جس میں قومی و بین الاقوامی اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ میڈیا سے گفتگو میں سراج الحق نے کہاہے کہ ثابت ہوگیا ہے کہ حکومتی صفوں میں موجود لابی آئین سے ختم نبوت کی دفعات کو نکالنا چاہتی ہے جس سے حکومت انکار نہیں کرسکتی۔ سینٹ کے آئندہ اجلاس سے قبل حکومت ان عناصر کو بے نقاب کر کے انہیں سزا دے اور ان سے لاتعلقی کا اعلان کرے ۔ اگر حکومت نے اس پر فوری عمل نہ کیا تو اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مشاورت سے آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔ حکومتی بیانات میں غلط بیانی کھل کر سامنے آگئی ہے حکومت پہلے کہتی تھی کہ کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور اب فوراً اقرار کو’’ حلف ‘‘میں بھی بدل دیا ہے اب تو خود وزیراعلیٰ شہبازشریف نے بھی مجرموں کو سزا دینے کا مطالبہ کردیا ہے دیکھتے ہیں کہ حکومت اب اس پر عملدرآمد کرتی ہے یا نہیں۔ پورا معاملہ کھل کر سامنے آگیاہے اس لئے حکومت کو ملزموں کی سرپرستی اور پشت پناہی کے جرم میں شریک نہیں ہونا چاہیئے اور انہیں بے نقاب کر کے نہ صرف ان سے اعلان لاتعلقی کرناہوگا بلکہ انہیں سخت سے سخت سزا بھی دینا ہوگی۔ آئندہ الیکشن کو شکوک و شبہات سے بچانے کے لئے ضروری ہے کہ ایک شفاف نظام سامنے لایا جائے۔ ہمارے درمیان چیئرمین نیب کے تقرر کے حوالے سے بھی بات ہوئی ہے جس پر ہمارا بڑاو اضح موقف ہے کہ چیئرمین نیب کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی بجائے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی نگرانی میں چاروں صوبائی اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان پر مشتمل چھ رکنی کمیٹی کرے تاکہ چیئرمین نیب وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر سمیت کسی کے احسان کے بوجھ کے نیچے دبا ہوا نہ ہو۔ موجودہ اسٹیٹس کو کے نظام بد نے عوام کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کیاہے ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر خارجہ اپنے ہی شہریوں کے خلاف امریکہ کے سلطانی گواہ بنے ہوئے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ وزیر خارجہ کی امریکہ میں جو ملاقاتیں اور میٹنگز ہورہی ہیں اور امریکہ نے شاہد خاقان عباسی کی حکومت کے استحکام کے حوالے سے جس تشویش کا اظہار کیاہے وہ پوری قوم کے لیے لمحہ فکریہ ہے ۔ عوام اب حکومت اور پیپلز پارٹی کی فرینڈلی اور مک مکا کی اپوزیشن سے تنگ آ چکے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ایک حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کے لئے اپوزیشن جماعتیں نیا لیڈر منتخب کریں۔ علاوہ ازیں گوجرانوالہ کے وفد سے گفتگو میں سراج الحق نے کہا ہے کہ برما میں مسلمانوں پر ظلم اور سفاکیت کی انتہا ہے جبکہ دوسری طرف مسلم حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی اس ظلم کے تسلسل کی باعث ہے۔ روہنگیا مسلمانوں کی مدد کیلئے ہر طرح ان کے ساتھ ہیں۔پھالیہ میں کنونشن سے خطاب میں سراج الحق نے کہاہے کہ اسلام آباد کے اقتدار پر چند لٹیروں کا قبضہ ہے جو پارٹیاں اور جھنڈے تو بدلتے ہیں لیکن اپنے کرتوت بدلنے کو تیار نہیں ۔ عوام نوازشریف ، زرداری یا کسی دوسرے کو الزام دینے کی بجائے اپنا انتخابی رویہ بدلیں ۔ پانامہ سیکنڈل میں کسی غریب کا نہیں ، ان لوگوں کے نام ہیں جنہوں نے سیاست اور جمہوریت کے نام پر عوام کو لوٹا ہے ۔ جس وزیر نے ختم نبوت کے حلف کے فارم میں ترمیم کی، اسے سزا ملنی چاہیے۔ ورکرز کنونشن سے میاں مقصود، زبیر گوندل اور چوہدری ریاض فاروق ساہی نے بھی خطاب کیا۔
اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی عمران خان کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بنوانے کے لئے جماعت اسلامی کے 4 ارکان کی حمایت حاصل کرنے میں دوٹوک الفاظ میں یقین دہانی نہیں کرا سکے۔ جماعت اسلامی کی قیادت نے اس بارے میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے مشاورت کیلئے وقت مانگ لیا۔ جمعہ کو منصورہ میں ملاقات میں شاہ محمود قریشی نے جماعت اسلامی کی قیادت کو باور کرایا ہے کہ جماعت اسلامی کے 4 ارکان کے دستخطوں سے عمران خان کو اپوزیشن لیڈر بنوانے کے لئے ’’گنتی‘‘ پوری ہو سکتی ہے۔ تاہم جماعت اسلامی نے اس پر شک کا اظہار کیا ہے۔ ایم کیو ایم مطالبات منوانے کی صورت میں اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کی تحریک سے الگ ہو سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے ایم کیو ایم کی ’’شکایات‘‘ کا ازالہ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی‘ ایم کیو ایم کو اپوزیشن لیڈر کی ریکوزیشن پر دستخط کرنے سے قبل ہی اپنا فیصلہ تبدیل کرنے پر مجبور کرے گی۔ بصورت دیگر اپوزیشن لیڈر تبدیل کرنے کی تحریک کو ناکام بنانے میں فاٹا کے ارکان کا کردار بڑھ جائے گا۔ ذرائع کے مطابق آخری حربہ کے طور پر جمعیت علماء اسلام (ف) میدان میں اتر سکتی ہے وہ عمران خان کو اپوزیشن لیڈر سے روکنے کیلئے سید خورشید شاہ کی حمایت میں دستخط کر دے گی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...