بکتر بند گاڑی میں لایا گیا : شہبازشریف 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

لاہور (خصوصی رپورٹر+ اپنے نامہ نگار سے+ نیوز ایجنسیاں) آشیانہ اقبال ہاﺅسنگ سکیم کیس میں احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے شہبازشریف کو دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب حکام کے حوالے کردیا۔ نیب نے مزید تفتیش کیلئے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تھی۔ احتساب عدالت میں بیان دیتے ہوئے شہبازشریف نے کہا یہ مقدمہ سیاسی بنیاد پر قائم کیا گیا ہے۔ میں نے ایک دھیلے‘ ایک پائی کی کرپشن نہیں کی بلکہ اپنی ذاتی مداخلت سے کئی ارب روپے بچائے۔ اورنج ٹرین منصوبے میں 75 ارب روپے بچائے۔ میں نے دن رات محنت کرکے عوام کی خدمت کی‘ اپنی صحت خراب کی۔ شہبازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر مسلم لیگی رہنما حمزہ شہباز‘ سلمان شہباز‘ مریم اورنگ زیب‘ منشا اللہ بٹ‘ عظمیٰ بخاری‘ رانا مبشر اقبال ایم این اے‘ خواجہ عمران نذیر ایم پی اے‘ سمیع اللہ خان‘ رانا محمد ارشد سمیت مسلم لیگی مرد و خواتین کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ شہباز شریف کو بکتربند گاڑی میں احتساب عدالت لایا گیا تو کارکن گاڑی پر چڑھ گئے اور شہبازشریف کے حق میں زبردست نعرے بازی کی۔ اس موقع پر نوازشریف‘ مریم نواز اور حمزہ شہباز کے حق میں بھی نعرے لگائے گئے۔ مسلم لیگی رہنماﺅں و کارکنوں کی کثیرتعداد احتساب عدالت کے اندر بھی پہنچ گئی۔ جج نجم الحسن اپنے چیمبر میں چلے گئے جہاں انہوں نے شہباز شریف‘ ان کے اور نیب کے وکلاءحکام کو بلالیا۔ شہباز شریف نے جج نجم الحسن سے کہا وہ چاہتے ہیں مقدمے کی سماعت کھلی عدالت میں کی جائے۔ پولیس نے احتساب عدالت میں جانے والے پارٹی کارکنوں صلاح الدین پپی اور بھٹہ کو سخت تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہیں ٹھڈوں اور مکوں سے مارا گیا جس سے دونوں کارکن زخمی ہو گئے۔ اس موقع پر پولیس سے جھڑپیں ہوئیں اور لاٹھی چارج کیا گیا۔ شہبازشریف کی کھلی عدالت میں سماعت کی درخواست پر جج نجم الحسن نے کہا کارکنوں اور وکلاءکی کثیرتعداد کے باعث ایسا ممکن نہیں تھا اس لئے وہ چیمبر میں آگئے تاہم وہ اس کے بعد کمرہ عدالت میں آگئے اور وہاں سے کارکنوں کو باہر نکال دیا گیا۔ شہباز شریف کے وکلاءنے نیب کے ریمانڈ مانگنے کی درخواست کی مخالفت کی تاہم احتساب عدالت کے جج نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ کچھ دیر کیلئے محفوظ کرلیا اور پھر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا گیا۔ این این آئی کے مطابق شہباز شریف کو 16اکتوبر کو دوبارہ احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ شہباز شریف کو انتہائی سخت سکیورٹی حصار میں نیب دفتر سے جوڈیشل کمپلیکس میں واقع نیب عدالت میں پیش کیا گیا ۔ مسلم لیگ (ن) سے وابستگی رکھنے والے وکلاء، رہنماﺅں اور کارکنوں کی بڑی تعداد میں جمع ہونے کی وجہ سے احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے اپنے چیمبر میں سماعت کا فیصلہ کیا تو شہباز شریف کے وکلاءنے چیمبر کی بجائے کمرہ عدالت میں سماعت پر اصرار کرتے ہوئے دلائل دینے سے انکار کر دیا جس پر احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے عملے کو غیر متعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے باہر نکالنے کے احکامات جاری کئے۔ شہباز شریف کے دونوں صاحبزادے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز شریف پارٹی کے مرکزی رہنما کمرہ عدالت میں موجود تھے۔نیب کی جانب سے پراسیکیوٹروارث علی جنجوعہ نے تفصیلات پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا شہباز شریف نے آشیانہ ہاﺅسنگ سکیم میں مبینہ کرپشن کی جس سے قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچا۔مزید تفتیش کی ضرورت ہے اس لئے پندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ شہباز شریف کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ، اعظم نذیر تارڑ اور فرہاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی پینل پیش ہوا اور جسمانی ریمانڈ کی درخواست کو مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کیس بے بنیاد اور جھوٹ پرمبنی ہے۔ آئی اےن پی کے مطابق نےب عدالت مےں اپوزےشن لےڈر قومی اسمبلی شہباز شر یف کی پےشی کے موقع پر وکلاءاور رےنجرز اہلکاروں میں تلخ کلامی جبکہ وکلاءاور نےب اہلکاروں مےں ہاتھا پائی ہوئی اور تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوتا رہا۔ نیب کی طرف سے پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ پیش ہوئے جبکہ شہباز شریف نے اپنے دفاع میں خود دلائل دیئے، انکے وکیل نے بھی جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی اور الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ صباح نیوز کے مطابق دوران سماعت شہباز شریف نے بتایا خود آشیانہ اقبال کی انکوائری کا حکم دیا،کوئی غیر قانونی اقدام نہیں کیا۔ملک وقوم کی ترقی کے لیے کام کیا 90 کروڑ روپے لوٹنے والوں سے وصول کئے میں تو ترقیاتی کاموں میں پائی پائی بچاتا رہا اربوں روپے بچانے کا یہ صلہ دیا گیا میں تو قوم کا خادم ہوں میں نے اپنی نیند اورصحت خراب کی۔ تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ میں نے دن رات محنت کرکے قوم کی خدمت کی۔ یہ مقدمہ سیاسی بنیاد پر بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایاجا رہا ہے، ایک دھیلے کی کرپشن بھی ان کے خلاف ثابت ہو جائے تو وہ ہر قسم کی سزا کے لیے تیار ہیں میں نے اپنی ذاتی مداخلت سے کئی ارب روپے بچائے۔نامہ نگار کے مطابق مسلم لیگ (ن) فیروز والہ کے کارکنوں نے شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف ریلوے پھاٹک امامیہ کالونی جی ٹی روڈ پر شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔ ایم پی اے پیر محمد اشرف رسول ظفر احمد مظفر، چودھری ریاض احمد گجر میاں مشتاق احمد سنی ڈھلوں اور حامد علی شاہ کے علاوہ کارکنوں کی بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرے کی قیادت کی۔ محمد شہباز شریف کی نیب عدالت میں پیشی کے موقع پر لیگی رہنمااور کارکن بکتر بند گاڑی پرچڑھ گئے اور نعرے بازی کرتے رہے ۔نیچے نہ اترنے پر اینٹی رائٹ فورس کے ایک اہلکار نے چھت پر موجود خواجہ عمران نذیر سمیت دیگر کو دھکا دیدیا جس سے ان کے پاﺅں پھسل گئے اور و ہ گاڑی سے نیچے گرکر زخمی ہو گئے۔ نمائندہ خصوصی، نامہ نگار کے مطابق مسلم لیگ ن ضلع سیالکوٹ نے مسلم لیگ ہا¶س پیرس روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں خواتین نے اور یوتھ ونگ کے رہنما¶ں نے شرکت کی اور نعرے لگائے۔ بیورو رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن پشاور نے ڈینز چوک صدر سے پشاور ریلوے سٹیشن تک احتجاجی ریلی نکالی اور پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے شیر شاہ سوری روڈ کو ہر قسم ٹریفک کیلئے بند کر دیا مشتعل کارکنوں نے روڈ پر ٹائر جلاکر تحریک انصاف کے جھنڈے کو نذر آتش کر دیا اور اعلان کیا کہ شہباز شریف کی رہائی تک ان کا احتجاج جاری رہیگا۔ کراچی میں بھی مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے احتجاج کیا۔

شہبازشریف/ ریمانڈ

لاہور، رائے ونڈ (اپنے نامہ نگار سے+ نامہ نگار) شہبازشریف کی احتساب عدالت میں پیش کے دوران جوڈیشل کمپلیکس کے اردگرد کرفیو کا سماں تھا۔ ایوان عدل اور سیشن عدالت کی طرف جانے والے تمام راستے پولیس کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کر دیئے گئے تھے اور علیٰ الصبح ہی پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔ آئی جی آفس چوک‘ ڈی سی آفس چوک اور چوبرجی کی جانب سے آنے والی تمام ٹریفک کو متبادل راستے پر موڑ دیا گیا۔ سیشن کورٹس میں وکلاءہڑتال کے باعث بھی رہی سہی کسر پوری ہوگئی۔ وکلاءنے بھی سیشن عدالتوں کے گیٹ بند کر دیئے اور سائلوں‘ ججوں کو اندر آنے سے روک دیا گیا۔ سابق وزیراعلیٰ شہبازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے حوالے سے رینجرز کے دستے بھی تعینات کیے گئے تھے اور عدالت کے اندر جج صاحب کے دائیں اور بائیں ایلیٹ فورس کے کمانڈوز نے سکیورٹی سنبھالے رکھی۔شہبازشریف کی گرفتاری کے خلاف احتساب عدالت کے باہر لیگی کارکنوں نے شدید احتجاج کیا اور شہبازشریف کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ کارکنوں نے عمران خان وزیراعظم‘ نیب عدالت کے خلاف نعرے بازی کی۔ بعض کارکنوں نے احتساب عدالت کے باہر ماتم کیا اور سینہ کوبی کرتے رہے۔ کارکنوں کی جانب سے عمران خان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور برا بھلا کہا گیا۔ کارکنوں نے شہبازشریف کے حق میں ”شہبازتیرے جاں نثار‘ بے شمار‘ بے شمار‘ ظلم کے ضابطے‘ ہم نہیں مانتے “ اور ”شہباز کو رہا کرو“ کے نعرے لگائے۔ شہبازشریف کو بکتر بند گاڑی میں عدالت لایا اور واپس لے جایا گیا۔ کارکنوں کی جانب سے احتجا ج کے دوران ایک جیب کترے نے امیرگل نامی کارکن کی جیب سے موبائل نکال لیا جسے موقع پر پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔ دو کارکنوں نے نمائشی ہتھکڑیاں اور زنجیریں پہن کر احتجاج کیا۔ احتساب عدالت نمبر5 کے جج سید نجم الحسن کی عدالت میں شہبازشریف کی پیش کے وقت لوگو ں کی بڑی تعداد میں اکٹھے ہونے سے شدید حبس اور گھٹن پیدا ہوگئی جس سے سانس لینا بھی دشوار ہوگیا۔ مدثر چودھری نامی وکیل کا دم گھٹنے لگا جس پر اسے فوری طور پر کمرہ عدالت سے باہر لایا گیا۔رائیونڈ سے نامہ نگار کے مطابق سماعت کے بعد شہبازشریف کو انتہائی سخت سکیورٹی میں بکتر بند گاڑی میں احتساب عدالت سے نیب آفس ٹھوکر نیازبیگ روانہ کر دیا گیا۔ عدالت سے واپسی پر شہبازشریف دھکوں کے باعث توازن بھی کھو بیٹھے‘ تاہم جلد ہی انہوں نے خود کو سنبھال لیا اور گاڑی کے دروازے کا سہارا لیکر بکتر بند گاڑی میں سوار ہوگئے۔
شہبازشریف/ پیشی، جھڑپیں

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...