ڈی پی او تبادلہ کیس ‘ خالق داد لک کو آئی جی نہ بننے کی خلش‘ رپورٹ غیر حقیقی ہے : وزیراعلی پنجاب کا سپریم کورٹ میں جواب جمع

Oct 07, 2018

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ میں وزیراعلیٰ نے جواب جمع کروادےا ہے ۔عثمان بزدار نے ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے کے حوالے سے سربراہ نیکٹا خالق داد لک کی رپورٹ کو غیر منطقی اور غیر حقیقی قرار دیتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے اسے مسترد کرنے کی استدعا کی ہے ،جواب میں وزیر اعلی پنجاب نے رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ اس قابل نہیں کہ اس پر انحصار کیا جاسکے، انہوں نے سربراہ نیکٹا کی رپورٹ کو سابق ڈی پی اوپاک پتن رضوان گوندل کے بیان کا ربڑ اسٹمپ قرار دیا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ یہ ذہنی اختراع اور الفاط کے گورکھ دھندے سے زیادہ کچھ نہیں ۔وزیر اعلی نے خالق داد لک پر جانبداری اور تعصب بھرتنے کا الزام بھی عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کے دل میں آئی جی پنجاب نہ بننے کی خلش ہے اس لئے وہ پنجاب حکومت کے مخالف ہے لیکن انھیں آئی جی نہ بنانے میں پنجاب حکومت کا کوئی کردار نہیں۔جواب میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے آئی جی پنجاب کے منصب کے لئے جن تین ناموں کی فہرست بھیجی تھی ان میں خالق داد لک بھی شامل تھے لیکن بعد میں وفاقی حکومت نے خود انھیں نیکٹا کا سربراہ مقرر کرکے ان کا نام واپس لیا۔جواب میں عثما ن بزدار نے وزیر اعلی آفس میں ڈی پی او اور آر پی او سے ملاقات کا پس منظر بھی بیان کیا ہے اور موقف اپنایا ہے کہ آئی جی پنجاب دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے انھوں نے ڈی پی اور آر پی او کو بلالیا ۔ملاقات کے دوران انھوں نے ایک طرف آر پی اور ڈی پی اور اور دوسری طرف احسن جمیل کے درمیان ثالث کا کردار ادا کیا اور کوشش کی کہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہوجائے۔ملاقات آر پی او پر اس اعتماد کے ساتھ ختم ہوئی کہ وہ افہام و تفہیم سے اس معاملے کو حل کریں گے ،اس ضمن میں آر پی او شارک کمال کا بیان ان کے موقف کی تصدیق کرتا ہے۔وزیر اعلی نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ انھوں نے کسی پر دباﺅ نہیں ڈالا بلکہ معاملے کو ٹھنڈا کیا ،بطور ویزر اعلی وہ قانون کی حکمرانی قائم کرنے کے اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی واقف ہے اور وہ کسی طور پر بھی کسی کو یہ ا جازت نہیں دیں گے کہ وہ ان کے دفترکو غلط استعمال کر سکے۔ڈی پی او کے تبادلے میں وزیر اعلی کا کوئی کردار نہیں انہیں آئی جی نے ڈسپلن کی خلاف ورزی پر تبدیل کیا کیونکہ ڈی پی او نے اپنے اعلی کمان کو پانچ اور 23اگست کے واقعات سے لاعلم رکھا تھا ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ آئی جی شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار تھے،انکوائری افسر کی یہ آبزرویشن انگھور کھٹے ہیں کے سوا کچھ نہیں۔ عدالت سے خالق داد لک کی رپورت مسترد کر نے کی استدعا کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ آئندہ پولیس کے کام میں کوئی مداخلت نہیں ہو گی ۔ احسن جمیل گجر کے جواب میں انہوں نے نیکٹا کے ڈی جی کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے ان کی حد تک عدالتی کارروائی ختم کرنے کی استدعا کی ہے۔
جواب

مزیدخبریں