انکشاف کیا گیاہے کہ بین الاقوامی معاشرہ لاکھوں بلین ڈالر تجارت کے حوالے سے ہونے والی Money laundering وجہ سے نقصان اٹھاتی ہے۔ اس حوالے سے ہمارے ملک کو سالانہ 10 (دس) بلین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ یعنی ایک سال کے عرصے میں یہ 100 (سو)بلین ڈاکر کا نقصان ہے۔
ہمارے سٹیٹ بنک کے مطابق اس سال 30 (تیس)جون تک ہمارے بیرونی قرضے وغیرہ 14% (چودہ فی صد)بڑھ کر 95 (پچانوے) فی صد ہوگئے ہیں۔ 2013 ء میں سابقہ وزیر اعظم نواز شریف نے آئی ایم ایف سے 6.6 (چھ عشاریہ چھ) بلین ڈالر کا قرضہ جو کہ 36 (چھتیس)اقساط میں حاصل کیا گیا۔ حکومت وقت نے یہ بھیک ملنے پر خوشیاں منائیں اسی طرح 2008 ء میں پی پی پی حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پر 7.6 (سات عشاریہ چھ)بلین کا قرضہ لیا اور بہت ہی خوشیاں منائی گئیں "شرم ہم کو مگر نہیں آتی" ملک میں ایف آئی اے کا ادارہ قائم ہے جس کے اہم ترین فرائض میں سے ایک Money laundering کی روک تھام اور اس کا حساب رکھنا ہے۔
2016 ء میں ایک اندازے کے مطابق 236 (دو سو چھتیس) بلین روپے غیر قانونی طور پر ملک سے باہر 37 (سینتیس)ممالک میں بھیجے گئے۔ جبکہ ایف آئی اے کے Conviction Rate سات فی صد سے بھی کم ہے۔
آپ کو یہ پڑھ کر حیرت ہوگی کہ کل 256 (دو سو چھپن) منی لانڈرنگ کیسز میں سے صرف ایک کیس عدالت نے لیا جس کے لیے پورے تین سال لگے۔ "کیاترقی کرنے کے یہی طریقے ہیں؟" اس عرصے کے دوران FIA کے عملے کو تنخواہیں اور پوری مراعات قاعدے قانون کے مطابق ادا کی گئیں۔"شرم ہم کو مگر نہیں آتی" ۔
غیر قانونی طریقوں سے ملک سے باہر پیسہ بھیجنے کی واردات کا طریقہ کچھ اس طرح ہے مثلاً 18 ستمبر کو فرحان جونیجو جو کہ جناب زرداری صاحب کا نور نظر تھا۔ انھیں منی لانڈرنگ کے سلسلے میں( NCA)نیشنل کرائم ایجنسی نے گرفتار کیا۔ اس کے لیے FIA, NAB اور NCA نے ملکر تحقیقات کی۔ طریقہ واردات اس طرح سے ہے کہ ہمارے سیاست دان سرکاری افسران سے ملکر قومی خزانے سے مال و دولت چوری کرتے ہیں۔ پھر پاکستانی بنک جعلی اکاؤنٹس سے یہ پیسہ دوبئی بھیجتے ہیں اور پھر وہاں سے یہ رقم مختلف ممالک مثلاً یوکے سوٹزرلینڈ اور امریکہ منتقل ہوجاتی ہے۔
ملک میں اس وقت مالیاتی معاملات پر نظر رکھنے کے لئے وزارت مالی امور میں Financial Monitoring Unit (FMU) قائم ہے اور یہ ادارہ تمام Suspicious Transaction کی رپورٹ حاصل کرتا ہے جو کہ انہیں مالی ادارے فراہم کرتے ہیں۔ اس قسم کے CasesکیFIA تفتیش کرنے اور اس کے خلاف قانونی کار روائی کرنے کی ذمہ دار ہے۔ لیکن FMU صرف چند FIA cases کو بھیجتی ہے۔ نیز FIA میں سہولیات کا فقدان ہے نتیجتاً ہمیں IMF سے بھیک مانگنی پڑتی ہے۔ "شرم ہم کو مگر نہیں آتی"
نئی حکومت کے آنے کے بعد حالات بہتر ہونے کی امید کی جاسکتی ہے اس سلسلے میں FIA آجکل ملک کے سب سے بڑے مالی Scandle کی تحقیقات میں مصروف ہے۔ اس کی تفصیل کچھ یوں ہے۔ 31 اگست کو ایک Banking Court نے سابق صدر آصف زرداری کو عارضی طور پر Bail دی۔ شروع میں ان کے خلاف 29 (انتیس)جعلی بنک اکاؤنٹس کی رپورٹ تھی پھر وہ بڑھ کر 44(چوالیس) ہوگئے۔ اب FIA نے مزید 33(تینتیس)جعلی اکاؤنٹس کا پتہ چلایا ہے۔ اور اب ان کی کل تعداد 77(ستتر)ہوگئی ہے۔ ایک مصدقہ اطلاع کے مطابق ان اکاؤنٹس سے لاکھوں بلین روپے ملک سے چوری کرکے باہر کے ممالک میں بھیجے گئے۔"شرم ہم کو مگر نہیں آتی" ۔
قارئین! ہماری معاشی بدحالی کی اصل وجہ ہمارے بدعنوان سیاست دان اور افسر شاہی ہے برطانیہ کی National Crime Agency کی ایک رپورٹ کے مطابق ان کا ملک غیر قانونی دولت کی سب سے بڑی آماجگاہ ہے۔ اور اس سلسلے میں سب سے زیادہ دولت پاکستان ،روساور نائیجیریا سے آئی ہے۔ آجکل جب سابقہ صدر زرداری عدالت میں پیش ہونے آتے ہیں تو وہ ہنس رہے ہوتے ہیں ۔اس پر صرف یہی کہا جاسکتا ہے "شرم ہم کو مگر نہیں آتی" ۔
’’"شرم ہم کو مگر نہیں آتی" ‘‘
Oct 07, 2018