مکرمی!بالآخر فیصلہ ہوگیا ہے کہ اوور سیز پاکستانی 14 اکتوبر کو قومی و صوبائی اسمبیلوں کے ضمنی انتخابات میں ’’انٹرنیٹ ووٹنگ پراسس‘‘کے ذریعے ووٹ ڈال سکیں گے۔اس ضمن میں الیکشن کمیشن نے پاکستانی سفارت خانوں کے ذریعے اوور سیز پاکستانیوں کو یکم ستمبر سے 15 ستمبر 2018 تک ’’آن لائن رجسٹریشن‘‘کرالینے کی ہدایت بھی کی تھی۔وغیرہ۔تاہم جہاں تک برطانیہ کا تعلق ہے مذکورہ رجسٹریشن کے نتائج مبینہ طور پر بہت مایوس کن آئے ہیں۔پچھلے ہفتے ایک پاکستانی میڈیا چینل کے لندن بیورو کیس مسلمہ رپورٹ میں متعلقہ اتھارٹی کے حـوالے سے بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں محض ایک فی صد اوور سیز پاکستانیوں نے خود کو بطور ووٹر رجسٹڑ کرایا ہے!یقیناً یہ لمحہ فکر ہے،کیونکہ کچھ عرصہ قبل اوور سیز ووٹنگ پر عدالت عظمٰی کا فیصلہ آنے پر تو ملک بھر میں سماجی حلقوں و میڈیا وغیر کی طرف سے تحسین و توصیف کے ڈونگرے برسائے گئے تھے لٰہذا،اب تارکین وطن کی اس سلسلے میں اس قدر عدم دلچسپی اور بے اعتنائی کی آخر وجہ کیا ہے!اس ضمن میں عرض ہے کہ یہ ناچیز پاکستان میں ریٹائرمنٹ کے بعد گیارہ بارہ برس قبل برطانیہ شفٹ ہوا تھا۔وطن عزیز میں اس خاکسار کی وابستگی ’’تعلقات عامہ‘‘(PUBLIC RELATIONS)کے شعبے سے تھی۔لٰہذا اس حوالے سے یہاں برطانیہ میں مختلف الخیال پاکستانی بھائی بندوں اور فیملیوں کے ساتھ نجی محفلوں وغیرہ میں وطن عزیز کے حالات پر تبادلہ خیال ہوتا رہتا ہے پاکستان کا درد رکھنے والے اکثریتی تارکین وطن اس بات پر ازحد دل گرفتہ ہیں کہ بالخصوص پچھلے چار پانچ برس کے دوران پاکستانی معاشرہ سیاسی طور پر جس بدترین ’’تعطیب‘‘(POLARIZATION)یا تقسیم کاشکار ہوچکا ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھا!…ستم بالائے ستم کہ قائدین کی اندھی تقلید ،شخصیت پرستی ،عدم برداشت،گالی گلوچ اور اندھی نفرت کا زہر وطن عزیز کی سرحدیں عبور کرکے دنیا بھر میں پھیلی ہوئی پاکستان کمیونیٹیز کی نئی پود میں بھی بری طرح سرایت کرچکا ہے،یک جہتی ،یگانگت نام کو نہیں۔بدقسمتی مگر یہ بھی ہے کہ ہر گروپ بزم غم خود واحد محب پاکستان ہے دوسری جانب پاکستان سے حقیقی معنوں میں پیار کرنے والے سنجیدہ اور بردبار تارکین وطن جو بہر حال واضح اکثریت میں ہیں،دگرگوں سیاسی کلچر ہاتھوں حد درجہ مایوس ہیں،لٰہذا!ان سے ووٹ کے مذکورہ حق کی بات کی جائے تو جواب میں جس مایوسی اور عدم دلچسپی کااظہار ان کی طرف سے کیا جاتا ہے نرم سے نرم الفاظ میں اس کا مفہوم یہ ہوتا ہے کہ ’’بھائی صاحب ،ہم اس حق سے محروم ہی بھلے!آپ کی بڑی مہربانی،یہ سیاسی گند ادھر گھر ہی میں سجا کر رکھئے اور ہمیں اور ہمارے بال بچوں کو یہاں آرام سکون سے زندگی گزارنے دیجیئے!‘‘وغیر وغیرہ!آب آپ خودی فیصلہ کرلیجیئے کہ ان کرم فرماؤں کی رائے کہاں تک محترم ہے!تاہم ،کیا یہی تووجہ نہیں ہے صرف ایک فی صد سے زاید ووٹرز رجسٹریشن نہ ہونے کی!!…البتہ،اس ناچیز کا ان مہربانوں کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے…پاکستان،پائندہ باد!
(ندیم اصغر،لندن ،یوکے)