مقبوضہ کشمیر پر بھارتی موقف کمزور پڑھنے لگا، اقوام متحدہ مزید نظر انداز نہ کرے: امریکی اخبار

نئی دہلی + واشنگٹن (این این آئی + اے پی پی) بھارت کو مقبوضہ کشمیر کو اپنا اندرونی مسئلہ کہنے کا موقف عالمی سطح پر کمزور پڑنے لگا۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی اخبار کا ایڈیٹوریل بورڈ جو ریسرچ کے بعد بحث اور انفرادی قابلیت سے رائے استوار کرتا ہے، نے مسئلہ کشمیر پر آواز اٹھادی۔اخبار کے ایڈیٹوریل بورڈ نے مسئلہ کشمیر اٹھانے والوں میں شامل ہوتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ اسے مزید نظر انداز نہیں کرسکتا۔مقبوضہ کشمیر کو اپنا اندرونی مسئلہ کہہ کر بھارت نے جو دیوار اٹھا رکھی تھی وہ کمزور ہو رہی ہے، بین الاقوامی سطح پر کشمیر کے معاملے پر نریندر مودی سرکار بتدریج کارنر ہورہی ہے۔ایڈیٹوریل بورڈ نے سیکیورٹی کونسل سے کہا کہ نریندر مودی سمجھتا ہے کہ وہ کشمیر پر جابرانہ قبضے کو اکیلے سنبھال لے گا، لیکن یہ اس کی خام خیالی ہے۔اخبار کے بورڈ نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت نے کشمیر کی نیم خود مختاری کالعدم قرار دے دی ہے، مودی حکومت کا اسے برابری کہنا بیہودہ دعوی ہے۔بورڈ نے سیکیورٹی کونسل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہوگا وہ سنبھالنا نریندر مودی کے بس کی بات نہیں ہے۔ایڈیٹوریل بورڈ نے اپنی تحریر میں امریکی دورے پر عمران خان سے ملاقات کا تذکرہ بھی کیا، جس میں پاکستانی وزیراعظم نے بورڈ سے استفسار کیا تھا کہ اگر اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر پر بات نہیں کرے گی تو کون کرے گا؟بورڈ نے اپنے تجزیے میں کہا کہ مودی کے ہوسٹن میں ٹرمپ کارڈ ضائع کھیلا، بھارت بڑی مارکیٹ ہے دنیا سے اس کا مفاد جڑا ہے، اس لئے سیکیورٹی کونسل کے ایجنڈے پر کشمیر نہیں رہا، لیکن اب وقت بدل رہا ہے۔ دریں اثنا امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی کی سینٹراور صدارتی امیدوارالزبتھ ویرن نے مقبوضہ کشمیر میں عائد پابندیوں اور مواصلاتی نظام کی معطلی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت پر زوردیا ہے کہ وہ کشمیریوں کے حقوق کا احترام کرے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق الزبتھ ویرن نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ امریکہ اور بھارت کے درمیان تعلقات کی بنیاد مشترکہ جمہوری اقدار پر ہے اور مجھے مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی نظام کی مسلسل معطلی اور دیگر پابندیوں پر شدید تشویش ہے۔ انہوںنے کہاکہ کشمیریوں کے حقوق کا احترام کیاجانا چاہیے۔ امریکی سینٹردوسری بااثر امریکی سیاستدان ہیں جنہوں نے کشمیر پر اپنی آواز اٹھائی ہے ۔ ان کا بیان ان کے ساتھی سینٹر اور صدارتی امیدوار برنی سینڈرز کے اسی طرح کے بیان کے ایک ماہ بعد سامنے آیا ہے۔ برنی سینڈرز نے یکم ستمبرکو شمالی امریکہ کے شہر ہیوسٹن میں اسلامک سوسائٹی کے سالانہ کنونش سے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکی حکومت پر زوردیاتھا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کی حمایت کرے ۔ انہوںنے کہاتھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات ناقابل قبول ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...