جو میں نے دیکھا 

 چہرہ پڑھنا ایک مہارت ہے۔مگر آپکو یہ مہارت کسی کتاب یا نصاب میں نہیں ملے گی۔آپ دنیا کی نامور یونیورسٹیز کاسلیبس مطالعہ کر کے دیکھ لیں،انکی لائبریریز کھنگال لیںجہاں دنیا کا ہر مذہب،فرقہ، زبان، تہذیب اورثقافت پڑی ہے یاان یو نیورسٹیز کے اساتذہ سے دریافت کر لیں آپ کو face reading پر ایک کتاب تو کیا کوئی قاعدہ بھی نہیں ملے گا۔جو کسی ادارے میں باضابط طور پر پڑھایا گیا ہو۔ اگرچہ کچھ ماہرین کے اندازے یا تجربے ضرور مل جائیں گے۔جو اس مہارت کی حیران کن اہمیت اور افادیت آپکے سامنے رکھ دیتے ہیں۔ان اندازوں یا تجربوں پر ریسرچ کریں تو آپ حیران رہ جائیں گے کہ کامیاب زندگی گزارنے کیلئے face reading کتنی ضروری ہے۔گھر میں بیگم،دفتر میںافسر اورکاروبار میںپارٹی کا چہرہ نہیں پڑھ سکتے تو پھر آپ مار کھائیں یہ آپ کا مقدر ہے بلکہ حق ہے۔آپ کو اس مار سے کوئی نہیں بچا سکتا۔ اگرچہ اس مہارت کا نصاب نہیں پھر بھی آپکو یہ سیکھنا ہے۔یہ مہارت کامیاب زندگی کیلئے ایسے لازم ہے جیسے شادی شدہ عورت کیلئے اولاد۔کہ جیسے بے اولاد عورت اپنے ہی گھر میں خوشی اور رعب کو ترستی ہے اسی طرح اس مہارت سے نا واقف اپنے گھر ، اپنے دفتر اور اپنے کاروبار میں کامیابی اور خوشحالی کو ترستا ہے ۔ face reading ہوتی کیا ہے۔ پہلے اس بات کرتے ہیں پھر اسکے فائدے اور نقصان پر بات کریں گے ۔ 
face reading کا کوئی نصاب نہیں یہ ایک خدا داد صلاحیت ہے ۔ بعض ان پڑھ لوگ اس کی وجہ سے انتہائی کامیاب ہیں جبکہ بعض کوالیفائڈ لوگ اس مہارت سے محرومی کی وجہ سے دبائو اور نفرت کا شکار ہیں ۔ عام طور پر face reading کا مطلب یہ لیا گیا ہے کہ جب سامنے والا آدمی خوش ہوتا ہے تو اس کے چہرے پر خوش نمائی ہوتی ہے ۔ چہرہ کھلا ہوا ہوتا ہے اور جب باس یا بیگم کا چہرہ قدرے سکڑا ہوا ، سرخ اور آنکھیں کھلی ہوئی ہوں۔ تو وہ غصے میں ہوتے ہیں ۔ یہ سو فیصد درست نہیں ہے ۔ بعض چہرے خوش نمائی میں بھی نفرت کا اظہار کررہے ہوتے ہیں ۔ بظاہر چہرے پر خوشنمائی ہوتی ہے ۔ چہرہ کھلا ہوا ہوتا ہے باچھیں بھی کھلی ہوتی ہیں مگر اس میں محبت یا خوشی نہیں ہوتی ۔ حقیقت میں یہی face readingہے ۔ اس مہارت کے ماہر تو ماتھے کے شکن دیکھ کر اندازہ کرلیتے ہیں کہ اس میں منافقت اور انسانیت کتنے کتنے فیصد ہے ۔ face readingکا ایک عام سا کلیہ ہے کہ بات شروع کرنے سے پہلے اپنے مخاطب کے چہرے پر نظر جما کر جائزہ لیا جائے ۔ کہ وہ کمفرٹ ایبل محسوس کر رہا ہے یا کہ تنگی ۔ یہ محسوس کرنے کے دو طریقے ہیں۔  اگر آپ کا مخاطب پر سکون لہجے میں آپ کو بیٹھنے اور چائے وغیرہ کی پیش کش کرتا ہے اور خود کرسی یا صوفے پر دراز ہو کر بیٹھا ہے اور اس کا چہرہ تروتازہ ہے تو وہ خوش ہے آپکے بات کرنے یا بات منوانے کا بہترین وقت ہے ۔دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ کا افسر یا بیگم اپنا کام چھوڑکردراز ہو کر بیٹھ جائیں اور آپ کو کہیں ؛جی فرمائو ۔ اور چہرے پر مسکراہٹ یا نرمی ہے تو آپ کے مقصد کی تکمیل کے چانس سو فیصد ہیں ۔ بعض لوگ اس انداز کو بھی مشکوک قرار دیتے ہیں ۔ تا ہم اس مہارت کے ماہرین ایسے حالات کو مناسب حالت قرار دیتے ہیں ۔افسران کا چہرہ پڑھنا بہت مشکل کام ہے ۔ کہ افسران کے مزاج ان کی تعلیم کی ڈگری کے برابر ہوتے ہیں ۔ ان کا چہرہ ہر ملاقاتی کے سٹیٹس کے ساتھ بدلتا ہے ۔ سینئر اور جونیئر کا فرق ان کا چہرہ بتاتا ہے کہ سینئر کے سامنے انکے چہرے پر سادگی اور لکائو ہوتا ہے ۔ ہم رتبہ کے ساتھ چہرے پر خوش نمائی ہوتی ہے ۔ جبکہ جونیئر اور ما تحت کے آگے چہرہ سرخ اور سکڑ جاتا ہے ۔ آنکھوں سے سختی نمایاں ہوتی ہے ۔ جو لوگ افسران کے چہرے کے یہ انداز جانتے ہیں وہ اپنے معاملات انداز کے مطابق چلاتے ہیں ۔ کہ خوشی کے وقت نحوست کی بات نہیں کرتے ۔ اور موڈ آف کے وقت صرف مطلب کی بات کرتے ہیں یہ لوگ اپنی زندگی میں نہایت کامیاب رہتے ہیں ۔ بعض چاپلوس لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ افسر کے مزاج کو دیکھا نہیں جاتا بلکہ بنایا جاتا ہے ۔ کہ افسر کی کمزوری اس کی تعریف اور خدمت ہے جبکہ یہ چیز فیس ریڈرز کے نزدیک غلط ہے کہ کئی چاپلوس بے وقت کی راگنی پر جھڑکیں کھاتے اور دروازے سے آئوٹ ہوتے دیکھے گئے ہیں ۔  یہ مہارت آپکی کامیابی کی سو فیصد ضامن ہے بس آپ نے چہرے سے مناسب وقت کا تعین کرنا ہے اگر آپ چہرے سے مزاج کو پرکھنے میں کامیاب ہیں تو آپ ما تحت ہو کر یا کم آمد نی والے شوہر ہو کر مزے لیں گے ۔آپ دبائو اور تنگی سے فری رہیں گے ۔آپ اپنے گھر ، دفتر اور کاروبار میں نقصان میں نہیں رہیں گے ۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...