دنیا بھر میں ڈیجیٹل کرنسی کی دوڑ، چین سب سے آگے

Oct 07, 2020 | 17:18

ویب ڈیسک

دنیا بھر میں ڈیجیٹل کرنسی کی دوڑ شروع ہو چکی ہے اور چین بظاہر اس دوڑ میں سب سے آگے ہے۔ چین کا مرکزی بینک دنیا کی پہلی بڑی خود مختار ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرانے کی تیاریاں شروع کر چکا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق آج کا انسان بینک میں کیش جمع کروانے یا رقم نکلوانے کے لیے جاتا ہے لیکن تصور کریں کہ مستقبل کے بینک نوٹوں سے خالی ہوں گے۔ اگر چین کے سینٹرل بینک کاڈیجیٹل یوآن منصوبہ کامیاب ہو گیا تو یہ تصور حقیقت کا روپ دھار لے گا۔ رواں سال کے آغاز سے چین نے مرکزی بینک کی حمایت یافتہ ڈیجیٹل کرنسی کی بتدریج جانچ پڑتال شروع کر رکھی ہے۔ چین نے اسے ڈی سی ای پی (ڈیجیٹل کرنسی الیکٹرانک پےمنٹ) کا نام دے رکھا ہے۔اس وقت کئی دیگر ملک بھی اپنی ڈیجیٹل کرنسیاں متعارف کرانے کی تیاریاں کر رہے ہیں لیکن دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت چین ان میں سب سے آگے ہے۔ ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوئن کے حامی اور کروڑ پتی کینڈلر گا کا اگست میں بی بی سی کے ایک پروگرام میں کہنا تھاکہ مستقبل میں ہر کوئی ڈی سی ای پی استعمال کر رہا ہو گا۔افواہوں کے مطابق آئندہ چند ماہ میں چینی عوام بھی ڈی سی ای پی استعمال کر سکیں گے جبکہ پیپلز بینک آف چائنا اولمپک دو ہزار بائیس میں اس ڈیجیٹل کرنسی کو استعمال کرنا چاہتا ہے۔ اگر یہ منصوبہ کامیاب رہا تو ڈیجیٹل یوآن نوٹوں اور پےپال جیسی آن لائن پےمنٹ دونوں کو ہی ختم کر دے گا۔ ماہرین کے مطابق چین اس طرح دنیا میں امریکی غلبے کو چیلنج کرنے کی پوزیشن میں بھی آ جائے گا۔اس وقت مارکیٹ میں موجود بٹ کوئن، لائٹ کوئن یا دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں کی قدر تیزی سے اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے لیکن چینی ڈیجیٹل کرنسی کی قدر یوآن کی قدر کے برابر ہی رہے گی۔ یعنی ڈی سی ای پی کوئن ایک مستحکم کرنسی ہو گا۔یوآن کی طرح یہ ڈیجیٹل کوئن بھی چین کا مرکزی بینک ہی جاری کرے گا۔ لیکن یوآن کے برعکس چینی حکومت ہر ایک ڈیجیٹل کوائن کو ٹریک کر سکے گی کہ وہ اس وقت کہاں موجود ہے؟ چین کے کمرشل بینک ڈی سی ای پیز کو اپنے صارفین میں تقسیم کریں گے۔ صارفین اس ڈیجیٹل کرنسی کو اپنے بینک اکانٹس سے اپنے ڈیجیٹل والٹس یا کرنسی ایپس میں ڈان لوڈ بھی کر سکیں گے یا پھر یہ اے ٹی ایم سے بھی ڈیجیٹل اکانٹس میں ٹرانسفر ہو سکے گی۔اس ڈیجیٹل کرنسی سے ایک عام صارف اپنے موبائل کا صرف ایک بٹن دباتے ہی ادائیگی کرنے کے قابل ہو جائے گا۔ اس طرح ابھی تک ادائیگیوں کے سلسلے میں علی پے یا پےپال جیسی تیسری پارٹیوں کا کردار بھی ختم ہو جائے گا۔

مزیدخبریں