لاہور (سپیشل رپورٹر) حضرت مجدد الف ثانیؒ برصغیر پاک وہند میں دو قومی نظریہ کے پہلے علمبردار تھے جن کے افکار اور فکری تحریک کے نتیجہ میں پاکستان معرض وجود میں آیا۔ حکمرانوں کی طرف سے مسلمان ہونے کیلئے شرائط اور پابندیوں کے موجودہ حالات میں حضرت مجدد الف ثانیؒ کا کردار اپنانے کی ضرورت پہلے سے بڑھ گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار علماء و مشائخ نے سمن آباد میں مجدد الف ثانیؒ و شیر ربانیؒ اسلامک سوسائٹی کے زیراہتمام آستانہ عالیہ صوفی غلام سرور نقشبندی پر 373 ویں محفل اور 45 ویں سالانہ مجدد الف ثانیؒ کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس پیر ابوالمسرور محمد مسرور کی زیرصدارت ہوئی۔ اس موقع پر پروفیسر محمد اقبال مجددی، علامہ شہزاد مجددی، ڈاکٹر محمد نعیم انور، علامہ شکور احمد ضیا سیالوی، سجادہ نشین خانقاہ صوفی غلام سرور نقشبندی، صاحبزادہ غلام مصطفیٰ نقشبندی، صاحبزادہ محمد جنید سرور و دیگر علماء مشائخ نے اظہار خیال کرتے ہوئے حضرت مجدد الف ثانیؒ کے تاریخی کردار اور روحانی تعلیمات کو اجاگر کیا۔