اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) نئے نیب آرڈیننس میں فیصلہ سازی کے اہم ادارے نیب کی گرفت سے باہر کر دئیے گئے۔ آرڈیننس کے تحت مشترکہ مفادات کونسل‘ این ای سی‘ این ایف سی‘ ایکنک کے فیصلے نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہوں گے۔ نیب قانون کا اطلاق صوبائی اور وفاقی ٹیکسیشن کے معاملات پر نہیں ہوگا۔ وفاقی صوبائی کابینہ‘ پی ڈی ڈبلیو بی، سی ڈی ڈبلیو بی کے فیصلے نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہوںگے۔ قواعد کی بے ضابطگی سے متعلق عوامی یا حکومتی منصوبے بھی نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہوں گے۔ نیب ملزم کو کرپشن کی رقم کے مساوی زرضمانت جمع کرانے پر ضمانت مل سکے گی۔ احتساب عدالت روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر کے کیس نمٹائے گی۔ چئرمین نیب پراسیکیوٹر جنرل کی مشاورت سے ریفرنس دائر کریں گے۔ ریفرنس ملک بھر میں کسی بھی احتساب عدالت میں دائر کیا جا سکے گا۔ احتساب عدالت کو شہادت ریکارڈ کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کی اجازت ہو گی۔
نیب آرڈیننس ایک نظر میں
Oct 07, 2021