حرمت رسول وصحابہ ،ختم نبوتؐ پر کبھی آنچ نہیں آنے دینگے،علی محمد خان


اسلام آباد(خبر نگار)وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ جب تک زندہ ہیں حرمت رسول ،ختم نبوت اور حرمت صحابہ پر کبھی آنچ نہیں آنے دیں گے،صوفیا کرام کی محبت سے دنیا میں اسلام پھیلا،جہاد کے ذریعے زمینیں فتح ہوئیں،دل مسلمانوں نے اپنے اخلاق سے فتح کئے۔وہ بدھ کو افکار صوفیاء کانفرنس سے خطاب کررہے تھے،انہوں نے کہا کہ آج یہی ہماری بھی سوچ ہونی چاہئے،ہم اپنے اسلاف کے خلاف کوئی بات برداشت نہیں کرسکتے،برصغیر میں ہمارے صوفیا کرام نے محبت سے لوگوں کے دل جیتے،اللہ تعالی نے امت محمدی بنایا، ہمیں اپنے رویہ، قول فعل پر غور کرنا چاہیے،آج ہمیں صوفیا کرام کی تعلیمات کی ضرورت ہے،حضور اکرمؐ نے بدترین دشمنوں کو بھی معاف کیا،فلسفہ علامہ اقبال میں معاشرے پر اک سوچ دی گئی،نفسا نفسی سے باہر نکل اپنے آس پاس بھی احساس کرنے کی ضرورت ہے،ہمارے قائد نے اسلام کے نام پر وطن عزیز حاصل کیا،صوفیا کرام کا ہمیشہ دین کی خدمت میں ایک کردار رہا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز اسلام آباد میں جماعت جلالیہ پاکستان کے زیر اہتما م چودہویں سالانہ افکار صوفیا ء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،صدارت الحاج پیرسید مفتی محمد نوید الحسن شاہ مشہدی سجادہ نشین آستانہ عالیہ بھکھی شریف وسربراہ جماعت جلالیہ پاکستان اور نگرانی  پروفیسر ڈاکٹر مفتی محمد ظفر اقبال جلالی مرکزی جنرل سیکرٹری جماعت جلالیہ پاکستان نے کی،اس موقع پر غازی ثاقب شکیل جلالی،علامہ نواز بشیر جلالی،پیر سید جہانگیر شاہ سعیدی ،علامہ ظفر محمود فراشوی،سید منظور جیلانی،عبد الحمید لون، مولانا لیاقت علی جلالی،ڈاکٹر محمد اسلم جلالی،ڈاکٹر عبد القادر سکندری،مولانا فتح خان چشتی ودیگر بھی موجود تھے ، پیر سید مفتی محمد نوید الحسن شاہ مشہدی نے کہاکہ صوفیا کرام کی فکر کو معاشرے میں عام کرنے کی ضرورت ہے۔صوفیا کرام کے کردار کو اپنانے میں فلاح اورکامیابی ہے۔ پاکستان صوفیا کا فیضان ہے۔دو قومی نظریہ کے بانی حضرت مجدد الف ثانی ہیں۔صوفی فکر کا خلاصہ انسانیت کی خدمت ہے۔انہوں نے مزید یہ بھی کہاکہ صوفیا کرام کے افکار وتعلیمات امن ومحبت کے فروغ میں ہی پاکستان کی بقا مضمر ہے۔ڈاکٹر محمد ظفر اقبال جلالی نے کہاکہ صوفیا کرام کی تعلیمات کی ترویج اور انتہا پسندانہ رویوں کا تدارک ناگزیر ہے۔صوفیا نے محبت اورامن وآشتی  کے رویے کو عام کرکے اپنے کردار سے لاکھوں لوگوں کی تقدیر بدل دی۔صوفیا کرام کی تعلیمات معاشرے میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تریاق کی حیثیت رکھتی ہیں۔غازی ثاقب شکیل جلالی نے کہا کہ صوفیا کرام نے برصغیر پاک وہند میں امن وسکون کا شجر اگایا اورنفرت وشرانگیزی کا خاتمہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اولیا کے افکار کو متعارف کرانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔علامہ نواز بشیر جلالی نے کہا کہ افکار صوفیا کا مقصد ملک سے بے چینی،مذہبی منافرت،اضطراب،بدعنوانی،دہشت گردی اورلوٹ مار کا خاتمہ ہے۔ملک میں پھیلنے والی بے حیائی اور فحاشی نوجوان نسل کو گمراہ کر رہی ہے جس کا سد باب از حد ضروری ہے ،عبد الحمید لون کا کہنا تھاکہ صوفیا کرام کے افکار کی طرف رجوع نہ کرنے تک ہماری نجات ممکن نہیں۔صوفیا کرام کے روشن واعتدال پر مبنی افکار کومتعارف کرانا وقت کا اہم تقاضا ہے۔علامہ ظفر محمود فراشوی نے کہا کہ حضرت مجدد الف ثانی کے حوالہ سے کہا کہ تحریک پاکستان کی بنیاد مجدد الف ثانی کے افکار ہیں۔صوفیا کرام نے قیام پاکستان کیلئے بھرپور کوششیں کیں۔پاکستان کی مختلف یونیورسٹیز میں حضرت داتا گنج بخش اور حضرت مجدد الف ثانی کی تحقیقی چیئرز مقرر کی جائیں۔

ای پیپر دی نیشن