اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے آڈیو لیک کو الیکشن کمیشن اور (ن) لیگ کی ملی بھگت کا ثبوت قرار دیتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سے پھر استعفے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ اسمبلی میں کسی صورت واپس نہیں جائیں گے، لانگ مارچ کیلئے پوری تیاری کے ساتھ آرہے ہیں، عوام کا سمندر اسلام آباد پہنچے گا، کوئی روک نہیں سکتا، پہلے ہمیں پتا نہیں تھا کہ ہمارے ساتھ کیا سلوک ہوگا لیکن اب اندازہ ہے، ہم نے پہلے دن سے کہا تھا کہ ہماری اپوزیشن جمہوری نہیں بلکہ کرمنل ہے، چیف الیکشن کمشنر اور جسٹس فائز عیسی سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی، چیف الیکشن کمشنر سیاسی انجینئرنگ کرنے والوں کا آلہ کار ہے، چیف الیکشن کمشنر کے سامنے پیش ہوکر ڈر ہے ایسا کچھ نہ کردوں کہ مجھے جیل بھیج دے، انتخابات کے دوران اندرون سندھ میں سب بڑا انقلاب آئے گا، اندرون سندھ پیپلز پارٹی اب کامیاب نہیں ہوسکتی۔جمعرات کو اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سائفر کو پھر زندہ کرنے پر حکومت کا مشکور ہوں، سائفر میں واضح لکھا ہے کہ عمران خان کو ہٹایا جائے، سائفر سے فائدہ اٹھانے والے اس کی تحقیقات کیسے کرسکتے ہیں؟توشہ خانہ کے معاملے پر انہوں نے حکومت کو تحقیقات کا چیلنج دے دیا اور کہا کہ چیلنج کرتا ہوں کہ توشہ خانہ کیس کی کھلی سماعت کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم عام انتخابات کی طرف جائیں گے، ضمنی الیکشن میں جتنی بھی دھاندلی کرلیں ہم ہی کامیاب ہوں گے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ زیادہ دور نہیں ہے، عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کو بددیانت اور جانبدار قرار دے دیا اور کہا کہ آڈیو لیکس کے بعد چیف الیکشن کمشنر کو اخلاقی طور پر مستعفی ہونا چاہیے تھا، الیکشن کمیشن کے سامنے کسی صورت پیش نہیں ہوں گا۔انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے ن لیگ سے مل کر حلقہ بندی کی، ڈسکہ الیکشن کے بعد پتا چلا کہ گیم ہی کوئی اور ہو رہی ہے، سو فیصد یقین ہے کہ مجھے نااہل کرنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی وجہ سے سمندر پار پاکستانیوں کی سیاسی جماعت میں شمولیت پر پابندی لگ رہی ہے، اوورسیز پاکستانی اتنے ہی برے لگتے ہیں تو ان سے زرمبادلہ بھی نہ لیں، ای وی ایم روکنے میں مرکزی کردار چیف الیکشن کمشنر کا تھا، الیکشن کمیشن سے پوچھتا ہوں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی فنڈنگ کیسز کا کیا بنا، شفاف الیکشن نہ ہوئے تو جو ہوگا ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔عمران خان نے کہا سکھر گیا تو لوگوں کے ردعمل سے لگا جیسے کشمیر آزاد ہو رہا ہو، اندرون سندھ پیپلز پارٹی اب کامیاب نہیں ہوسکتی، سندھ کا سیلاب پیپلز پارٹی کو بہا کر لے گیا ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد ٹی وی دیکھ رہا تھا نہ ہی موبائل کیوں کہ کرکٹ دور کی تربیت ہے کہ میچ ہارنے کے بعد ٹی وی دیکھو نہ اخبار پڑھو لیکن بشری بی بی نے مجھے اپنے موبائل پر دکھایا کہ کتنی عوام سڑکوں پر ہے، ٹی وی پر بلیک آئوٹ تھا، سوشل میڈیا پر عوام دیکھ کر حیران رہ گیا۔