اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جمعہ کی صبح عدالت میں پیش ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیئے۔
عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران اسحاق ڈار کو 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔کارروائی شروع ہوتے ہی اسحاق ڈار کے وکیل قاضی مصباح نے عدالت سے استدعا کی کہ وارنٹ گرفتاری کو مستقل طور پر منسوخ کیا جائے کیونکہ مسلم لیگ ن کے رہنما خود عدالت میں پیش ہو چکے ہیں۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ اسحاق ڈار کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم واپس لیا جائے۔ وکیل نے اسحاق ڈار کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کی۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے جب پوچھا کہ کیا نیب نے اسحاق ڈار کے وارنٹ بھی جاری کیے ہیں تو تفتیشی افسر نادر عباس نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے وارنٹ جاری کیے ہیں لیکن انہیں معطل کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں دس لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا جبکہ حاضری معافی اور جائیداد قرقی کے خلاف درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کرکے بارہ اکتوبر تک جواب طلب کرلیا گیا ہے۔
بعدازاں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کی قیمت مصنوعی طور پر بڑھائی گئی، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ 4 سال میں خراب کی گئی معیشت کو فوراً درست نہیں کیا جاسکتا ہے لیکن ہم نے اس مشکل وقت میں معیشت کو درست سمت میں گامزن کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کرنسی کی قدر کو مستحکم رکھنا چیلنج ہوتاہے اور ہم معیشت کی بہتری کے لیے دن رات کوشش کررہے ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کا2 ہزار 600 ارب روپے کا مجموعی قرضہ کم ہوا، ملک میں صحیح کام کیا جائے تو مسائل حل ہوں گے۔