بجلی یونٹس کی مفت تقسیم اورپلڈاٹ کی تازہ رپورٹ

Oct 07, 2023

محمد عمران الحق

تحریر۔ محمد عمران الحق۔ لاہور
 پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی حکومتوں نے جس طرح عوام کو ذلیل و رسوا کیا، معاشی قتل عام کیا اور غریب عوام پر مسلسل مہنگائی کے نشتر چلائے، اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ پلڈاٹ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 15ویں قومی اسمبلی کے 5 سال کے دوران قومی اسمبلی کے ایک دن کا اوسطاً خرچہ 6 کروڑ 65 لاکھ اور اجلاس کے ایک گھنٹے کا اوسطاً خرچہ 2 کروڑ 42 لاکھ روپے رہا۔ ارکان کی حاضری 61 فیصد رہی جبکہ 15ویں قومی اسمبلی میں سب سے زیادہ عوامی ایشوز پر آواز جماعت اسلامی کے رکن عبدلاکبر چترالی نے کی۔ تحریک انصاف کے ساڑھے3 سال میں قومی اسمبلی نے 126 بلز منظور کیے تھے تاہم اتحادی حکومت کے 16 ماہ کے دوران 153 بلز منظور کیے گئے۔
 نگران حکومت نے بھی بے حسی کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں مسلسل بجلی کی قیمت میں اضافے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ پنجاب کے 113 گرڈ سٹیشنز پر ایک سال کے دوران 100ارب روپے کی بجلی چوری کا انکشاف حکومت اور متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔بجلی چوروں سے وصولی کا ہدف 589ارب مگر صرف 4ارب 60کروڑ روپے وصول ہوئے ہیں۔ حکومت اپنے ہی لگائے گے تخمینے کا ہدف پورا کرنے میں بری طرح ناکام دکھائی دیتی ہے۔میں یہ سمجھتا ہوں کہ جب تک حکومت اداروں کے اندر سے کالی بھیڑوں کو نہیں نکالے گی اور چور راستوں کو بند نہیں کرے گی اس وقت تک اداروں کو درپیش مسائل، خسارے اور کرپشن کا قلع قمع ممکن نہیں۔بلاشبہ آئی ایم ایف کے غلاموں نے اداروں کو گروی اور قوم پر قرضوں کے پہا ڑ کھڑے کر کے زندہ درگور کر دیا ہے۔پاکستان کے مجموعی قرض 64ہزار ارب روپے سے تجاوز کرچکا ہے جبکہ مقامی قرضوں کا بوجھ 24 فیصد اضافے کے بعد39ہزار 792 ارب روپے ہو چکا ہے صرف ایک سال کے دوران حکومت نے 14ہزار 394 ارب روپے کا قرض حاصل کیا مگر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قرض کون سے عوام کے فلاحی منصوبوں پر خرچ کیا جا رہا ہے؟۔ عالمی منڈی میں گزشتہ 15 دنوں میں خام تیل کی قیمت میں 7 ڈالر فی بیرل تک کمی ہو چکی ہے حکومت پاکستان بھی پٹرول کی قیمت میں خاطر خواہ کمی کر کے عوام کو ریلیف فراہم کرے۔نگران حکومت کا کام صرف صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ عام انتخابات کا انعقاد کرنا اور اقتدار منتخب حکومت کے سپرد کرنا ہے۔ بد قسمتی یہ ہے کہ جس طرح نگران حکومت مسلسل مہنگائی میں اضافہ کر رہی ہے اس کا راستہ نہ روکا گیا تو حالات سنگین تر ہو جائیں گے۔ افسر شاہی کی سرکاری مراعات بھی قومی خزانے پر بھاری بوجھ ہیں۔ ہر سال اربوں روپے مراعات کی نذر ہو جاتے ہیں۔
 موجودہ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بھی سرکاری افسران کی مفت بجلی کی سہولت ختم کرنے سے روک کر واضح کر دیا ہے۔ وزارت خزانہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق 10تقسیم کار اور 4 جنریشن کمپنیوں کے افسران و ملازمین مفت بجلی حاصل کر رہے ہیں، این ٹی ڈی سی اور واپڈا کے افسران و ملازمین مفت بجلی حاصل کرنے والوں میں شامل ہیں، اس کے علاوہ بل پرنٹ کرنے والی کمپنی پی آئی ٹی سی کے افسران اور ملازمین کو مفت بجلی دی جاتی ہے۔ ہرماہ بچ جانے والے یونٹس اگلے مہینوں میں ایڈجسٹ بھی کر دیئے جاتے ہیں اور بیشترملازمین و افسران مفت یونٹس پڑوسیوں کو فروخت کردیتے ہیں۔ سرکاری افسران اور ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی مفت بجلی کی سہولت حاصل ہے، مجموعی طور پر ایک لاکھ 89 ہزار ملازمین اور افسران مفت بجلی استعمال کررہے ہیں۔
 تقسیم کار کمپنیوں کے گریڈ 17 کے افسران ماہانہ 450 یونٹ مفت بجلی لیتے ہیں جبکہ جنریشن کمپنی کے گریڈ 17 کے افسران 650 یونٹ مفت بجلی لے رہے ہیں۔تقسیم کار کمپنی کے گریڈ 18 کے افسران ماہانہ 600 یونٹس اور جنریشن کمپنی کے گریڈ 18 کے افسران 700 یونٹ مفت بجلی استعمال کرتے ہیں جبکہ تقسیم کارکمپنی کے گریڈ 19 کے افسران 880 یونٹ اور جنریشن کمپنی کے گریڈ 19 کے افسران ایک ہزاریونٹ مفت بجلی استعمال کرتے ہیں۔ تقسیم کاراور جنریشن کمپنی کے گریڈ 20 کے افسران 1100 یونٹ اور گریڈ 21 کے افسران ماہانہ 1300 یونٹ مفت بجلی لیتے ہیں۔ ہر دور حکومت نے سرکاری افسران کی مراعات پر کٹ لگانے کی بجائے اضافہ کیا ہے۔ایک طرف عوام بدحالی، مہنگائی، بے روزگاری، اشرافیہ کی لوٹ مار، کرپشن اور مافیاز کے ظلم و ستم کا رونا رو رہے ہیں جبکہ دوسری جانب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کب تک مفت خوری کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔؟ 

مزیدخبریں