اسلام آباد (وقائع نگار+ نمائندہ خصوصی) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے سائفر کیس کے جیل ٹرائل اور جج تعیناتی کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست میں ریمارکس دیے ہیں کہ جیل ٹرائل اور جج تعیناتی کے خلاف درخواست پر فیصلہ پہلے سے محفوظ ہے، پیر تک تو نہیں لیکن دو سے تین روز میں کوشش کریں گے فیصلہ دے دیں۔ گذشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی کی جلد فیصلہ سنانے کی متفرق درخواست پر سماعت کے دوران وکیل شیر افضل مروت عدالت پیش ہوئے اور موقف اختیار کیاکہ سائفر کیس کا جیل ٹرائل شروع ہو گیا ہے لیکن ہماری درخواست پر ابھی فیصلہ نہیں آیا، پیر کو پھر جیل سماعت کے لیے سائفر کیس مقرر ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پریس میں آیا ہے کہ اڈیالہ جیل منتقلی پر آپ کو اعتراض ہے؟، حالانکہ آپ کی اپنی پٹیشن اٹک سے اڈیالہ منتقلی تھی وہ منظور ہوئی ہے۔ چیف جسٹس نے شیر افضل مروت ایڈووکیٹ سے کہا کہ پھر یہ پریس میں آپ کی طرف سے اتنی بحث کیوں چل رہی ہے؟، جس پر شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہماری طرف سے آفیشلی تو ایسا کوئی بیان نہیں دیا گیا، ہمیں یہ تھا کہ اڈیالہ جیل میں بی کلاس دیں گے لیکن نہیں دی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بیٹر کلاس ہو گی، کھوسہ صاحب کی کل پٹیشن تھی اس پر نوٹس کر دیئے ہیں۔ دوسری طرف انسداد دہشتگردی عدالت میں عمران خان کی ضمانت کی 3 درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کرلی گئیں۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف تھانہ کھنہ میں ایک اور تھانہ بہارہ کہو میں 2 مقدمات درج ہیں، جنہیں عدالت نے سماعت کے لیے مقرر کرلیا ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین 16 اکتوبر کو ان تین درخواستوں کی سماعت کریں گے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر عباس سپرا کی عدالت نے9 مئی، لانگ مارچ، توشہ خانہ جعلی رسیدوں کے کیسز میں چیئرمین پی ٹی آئی کی 6 درخواست ضمانتوں پر نوٹسز جاری کردیے۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران عدالت نے جواب کیلئے نوٹسز جاری کرتے ہوئے تھانہ ترنول، رمنا، کراچی کمپنی، سیکرٹریٹ، کوہسار کے تفتیشی افسران کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اور سماعت 16 اکتوبر تک کیلئے ملتوی کردی۔