"Love Export Policy of China!"

معزز قارئین! یکم اکتوبر کو ” عوامی جمہوریہ چین“ نے اور د±نیا بھر میں ا±س کے دوست ملکوں نے بھی اپنے طور پر"People's Republic of China" کا 74واں قومی دِن شان و شوکت سے منایا۔ ہم پاکستانی اور د±نیا بھر کے مسلمان جب بھی” عوامی جمہوریہ چین “کا تذکرہ کرتے ہیں تو، ا±س کے ساتھ ہی پیغمبر ِانقلاب صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم کی اِس حدیث م±بارکہ کو، ضرور یاد کرتے ہیں، جس میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم نے مسلمانوں کو تلقین کی تھی کہ ”علم حاصل کرو ! خواہ تمہیں چین ہی کیوں نہ جانا پڑے !“۔ دراصل ا±ن دِنوں چین میں کاغذ ایجاد ہو چکا تھااور لکڑی کے "Bloks" ( ٹھپّوں ) سے کتابیں چھپنا شروع ہو گئی تھیں اور یقینا ”مدینة ا±لعلم“ صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم اور ” باب ا±لعلم “ حضرت علی مرتضیٰؓ کو بھی ا±س کا ادراک تھا۔
” پاک بھارت جنگ 1965ء! ‘ ‘ 
6 ستمبر 1965ءکو ہمارے پڑوسی ملک بھارت نے بین الاقوامی سرحد وں کی خلاف ورزی کرتے ہ±وئے پاکستان پر جارحانہ حملہ کِیا تھا تو عالمی برادری میں ا±سکی بہت بدنامی ہ±وئی تھی۔ 17 دن کی جنگ میں پاکستانی قوم متحد تھی اور ا±س نے پاکستان کی مسلح افواج کے شانہ بشانہ بھارتی جارحیت کا مقابلہ کِیا۔ ا±ن دِنوں ”عوامی جمہوریہ چین“ کے بانی چیئرمین ”ماﺅزے تنگ“ (Mao Zdeong) اور وزیراعظم ، ”چو۔ این۔ لائی“ (Zhou Enlai) نے پاکستان کی بھر پور مدد کر کے حکومت ِ پاکستان اور پاکستانی عوام کے دِل موہ لئے تھے۔ 
” قائداعظم / ماﺅزے تنگ !“ 
معزز قارئین ! مختصراً بیان کرتا ہ±وں کہ ”بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح نے جب 14 اگست 1947ءکو ” گورنر جنرل آف پاکستان“ کا منصب سنبھالا تو اپنی ساری جائیداد کا ایک "Trust" بنا کر ا±سے قوم کے نام کردِیا تھا۔ جنابِ ما?زے تنگ نے بھی اِسی طرح کا کردار ادا کِیا۔ 9 ستمبر 1976ءکو جب جنابِ ما?زے تنگ کا انتقال ہ±وا تو ا±نہوں نے ترکے میں 6 جوڑے کپڑے(Uniforms) ، ایک لائبریری اور بینک میں چند ڈالرز چھوڑے تھے۔ 
” دو بار دورہ¿ چین ! “ 
معزز قارئین! یہ میری خوشی قسمتی ہے کہ ” پہلی بار اگست 1991ءمیں (ا±ن دِنوں ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیخ رشید احمد کی قیادت میں گیارہ سینئر صحافیوں کے ساتھ اور دوسری بار 1996ءمیں وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی میڈیا ٹیم کے ر±کن کی حیثیت سے ”عوامی جمہوریہ چین“ کا دورہ کرنے کا موقع مِلا۔ مَیں دونوں مواقع پر ”عوامی جمہوریہ چین“ کے سیاستدانوں ، شاعروں ،ادیبوں ، دانشوروں، و±کلاء، صحافیوں اور غیر صحافیوں سے جو بھی علم حاصل کر سکا ، وہ مَیں نے کِیا۔ دونوں بار مجھے شیشے کے ایک "Box" میں محفوظ ”چیئرمین ماﺅزے تنگ “کے جسدِ خاکی کو بھی دیکھنے کا موقع مِلا۔معزز قارئین، دورہ¿ چین کے بارے میری نظم ملاحظہ فرمائیں .... 
” ہمالہ سے عظیم تر ہے پاک چین دوستی ! “
....O....
یہ ق±ربتوں کی داستاں، یہ لذّت ہمسائیگی!
ہیں ، رشتے اعتماد کے ، ہے احترام باہمی!
دونوں کا مقصد ایک ہے ، قائم ہو امن و آشتی!
ہمالہ سے عظیم تر ہے ، پاک چین دوستی!
.... O ....
خ±لوص و بے ریائی کے ، حسین گ±ل کِھلے ہ±وئے!
سدا سے ہیں ، عوام کے دِلوں سے دِل مِلے ہ±وئے!
محبتوں کی د±ھن پہ رقص کر رہی ہے زندگی!
ہِمالہ سے عظیم تر ہے پاک چین دوستی!
....O....
خ±دا کی بارگاہ میں، دانائی ہی قبول ہے!
” تم پاﺅ عِلم چین سے“ فرمودہ رسول ہے!
ا±س دور میں بھی چین تھا مَنبع عِلم و آگہی!
ہِمالہ سے عظیم تر ہے پاک چین دوستی!
....O....
کشمیر ہویا ہو عراق یا سر زمین فلسطیں!
چمکے گی شمّع ح±ریتّ ، ہوگا اجالا بالیقیں!
دیوی امن کی ناچے گی، ہو گی فضا میں نغمگی!
ہِمالہ سے عظیم تر ہے پاک چین دوستی!
....O....
کِس درجہ تیزی آئی ہے ، رفتارِ ماہ وصال میں!
خود پھنس گیا ہے سامراج، اپنے بچھائے جال میں!
عفرِیت ظ±لم و جَور کو، کرنا پڑے گی خ±ود ک±شی!
ہِمالہ سے عظیم تر ہے پاک چین دوستی!
....O....
معزز قارئین۔ اسلام آباد میں جنابِ مجید نظامی کے م±رید خاص تحریک پاکستان کے (گولڈ میڈلسٹ) کارکن چاچا غلام نبی بختاوری کے فرزند ، چیئرمین ” پاکستان کلچرل فورم “ اسلام آباد برادرِ عزیز ظفر بختاوری نے میری اِس نظم کو د±نیا بھر کے سفارتخانوں میں پھیلا دِیا تھا۔ ظفر بختاوری خود 7/8 بار عوامی جمہوریہ چین کا دورہ کر چکے ہیں۔
 ا±نہوں نے اپنا آخری دورہ¿ چین اگست 2016ءمیں کِیا۔میرے دو دوستوں تحریک پاکستان کے (گولڈ میڈلسٹ) کارکنان ، لاہور کے ،مرزا شجاع ا±لدّین بیگ امرتسری (موجودہ چیئرمین پیمرا پروفیسر مرزا محمد سلیم بیگ کے والد صاحب) اور پاکپتن شریف کے چودھری محمد اکرم طور ( اردو ، پنجابی کے نامور شاعر سعید آسی کے والد صاحب ) نے تو میری اِس نظم کو بیرون ملک بہت سے فرزندان و د±خترانِ پاکستان تک پہنچا دِیا تھا۔ 
” عزّت مآب ”شی۔ چن۔ پنگ “ !
معزز قارئین۔ اپریل 2015ءمیں، ”عوامی جمہوریہ چین“ کے موجودہ صدر عزّت مآب ” شی چن پنگ “ (Xi Jin Ping ) اور ا±ن کی اہلیہ خاتونِ اوّل ” پنگ۔ لیو۔ آن“ (Madam Peng Liyu An ) دورہ پاکستان پر تشریف لائے تو 23 اپریل 2015ءکو ”نوائے وقت “ میں میرے دوست ” شاعرِ سیاست“ نے ا±نہیں خطاب کرتے ہ±وئے کہا تھا کہ .... 
” ج±گ ج±گ جِیو ،ت±سِیں ، شی چِن پِنگ جی!“
مکمل دو شعر یوں تھے ہیں ....
ت±سِیں تے ہو ساڈے دِل دے ”King“جی!
شالا م±ڑ م±ڑ، پیار ”Bring“ جی!
پیار توں وڈّی نہیں کوئی ”Thing“ جی!
ج±گ ج±گ جِیو، ت±سِیں شی چِن، پِنگ، جی!
....O....
"Love Export Policy" 
8 دسمبر 1991ئسے پہلے دوسری "Superpower" سوویت یونین اپنے دوست ملکوں کو اپنا ” انقلاب“ (Revolution) برآمد (Export) کِیا کرتی تھی لیکن "عوامی جمہوریہ چین“ کا کمال یہ ہے کہ ا±س نے دوست ملکوں سے "Love Export Policy" اختیار کر رکھی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ” افغانستان میں طالبان حکومت کو بھی "Love Export Policy" سے ہم ہمکنار ہونے کا موقع ملے گا؟ لیکن مجھے شک ہے کہ ” طالبان کی حکومت کے لئے انگریزی کی یہ "Phrase" صادق آئے گی یا نہیں کہ۔
Phrase live in my heart and pay no rent. 
٭....٭....٭

ای پیپر دی نیشن