حکمران یونیورسٹیوں کو گرانٹس کی فراہمی یقینی بنائیں: اساتذہ رہنما  

لاہور (رفیعہ ناہید اکرام) اساتذہ کی مختلف تنظیموں کے رہنماؤں نے کہا ہے اساتذہ کو برابری کی سطح پر تعلیمی پالیسیوں کی تشکیل میں شریک کیا جائے‘ وہ ترقی کے لیے ضروری وسائل‘ تعاون اور خود مختاری سے لیس ہوں۔ تعلیمی اداروں کو مالی انتظامی اور تعلیمی بحرانوں سے نکالا جائے تاکہ اساتذہ اچھے ماحول میں تدریس کا عمل جاری رکھ سکیں‘ ہر سطح کے تقرر صرف اور صرف میرٹ کی بنیاد پر ہوں۔ عالمی یوم اساتذہ کے حوالے سے نوائے وقت سے خصوصی گفتگو میں فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر امجد عباس خان مگسی نے کہا جب تک پاکستان کی یونیورسٹیوں کے حالات بہتر نہیں ہوں گے یونیورسٹی اساتذہ کے مسائل حل نہیں ہوسکتے‘ حکمران تعلیمی و تدریسی عمل کی بہتری کیلئے یونیورسٹیوں کو گرانٹس کی فراہمی یقینی بنائیں۔ پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کی مرکزی صدر پروفیسر فائزہ رعنا نے کہا ہمارے مطالبات میں مردانہ گریجویٹ کالجوں میں مرد اساتذہ کی نشستوں پر خواتین اساتذہ کی تعیناتی کے مسئلہ کا حل، پانچ درجاتی فارمولے کی منظوری، کنٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے 6 ہزار سابقہ لیکچررز کے لیے پے اینڈ سروس پروٹیکشن‘ لیو انکیشمنٹ رولز کی بحالی‘ چار درجاتی فارمولے کے مطابق کیڈر ری فکسیشن ، ای ٹرانسفر پالیسی پر نظر ثانی اورپروموشن پالیسی کو ای ٹرانسفر پالیسی سے الگ کرنا، پروموشن لنکڈ ٹریننگ کا مستقل شیڈول اور اس کا طریقہ کار (ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کی سطح پر مینوئل/ آن لائن)‘ ڈائریکٹ سلیکشن کوٹہ کو پروموشن کوٹہ میں تبدیلی‘ بی ایس 4 سالہ پروگرام کے تقاضوں کے حوالے سے نئے مضامین کے لیے نئی ٹیچنگ اسامیوں کی تخلیق، انتظامی اختیارات کی نچلی پر منتقلی،کالج فیکلٹی کی ترقی کے لیے سکالرشپ کوٹہ اور ریسرچ گرانٹس، مردانہ اور خواتین کالجز میں ڈے کیئر سینٹرز کا قیام اورفوری نئی بھرتی کے ذریعے خالی اسامیوں کو پر کرنا شامل ہے۔ پنجاب ٹیچرز یونین کے مرکزی رہنما رانا لیاقت نے کہا  تعلیمی اداروں کی پرائیویٹ مینجمنٹ حوالگی کو روکا جائے‘ نئے سکول ٹائمنگ و شیڈول کو تبدیل کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن