زراعت سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت

Oct 07, 2024

اظہر سلیم مجوکہ

پاکستان ایک زرعی ملک ہے پر زراعت سے وابستہ لوگ اس قدرتی نعمت سے پورا فائدہ نہیں اٹھا سکے 
ممتاز خان منیس ایک سیاسی گھرانے سے تعلق رکھنے کے ساتھ ساتھ ایک مثالی کاشتکار بھی ہیں کچھ افراد ایک انجمن اور ادارے کی طرح ہوتے ہیں جنوبی پنجاب کے وہاڑی کے علاقے ٹبہ سلطان پور سے تعلق رکھنے والے ممتاز خان منیس بھی ایک ایسی شخصیت ہیں جو نہ صرف اپنی ذات میں انجمن ہیں بلکہ ایک ادارے کی حیثیت رکھتے ہیں ممتاز خان منیس ایک مثالی کاشتکار کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں سال 2007 کی نگران کابینہ میں یہ پنجاب کے صوبائی وزیر لائیو سٹاک بھی رہے ہیں بہت سے اداروں اور بہت سے بینکوں کے بورڈ اف ڈائریکٹر میں شامل رہے انہوں نے بہت پہلے کاشتکاری میں جدید الات کو متعارف کرایا اور اس کے علاوہ کم سے کم وقت اور کم سے کم رقبے میں زیادہ اور بہتر کاشت حاصل کر کے اپنے مثالی کاشتکار ہونے کا ثبوت دیا نہ صرف کاشت کاری میں نئے اصولوں اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا بلکہ کم سے کم وقت میں فصلوں اور چارے کو کاٹنے کے ساتھ ساتھ جدید مشینری کے ذریعے کاشتکاری کے نئے طریقوں کو رواج دیا انہوں نے بہترین جانوروں کی نسل کی افزائش اور بھینس گائے؛سے زیادہ سے زیادہ دودھ حاصل کرنے کے جدید طریقوں کو بھی اپنایا اور اسے متعارف بھی کرایا ضلع وہاڑی جنوبی پاکستان ہی نہیں بلکہ پاکستان کا ایک زرخیز خطہ ہے یہاں کی زرخیز زمین فصلیں نہیں بلکہ سونا اگلتی ہیں گندم کپاس مکئی اور دیگر اجناس یہاں پر بہت مشہور ہیں جبکہ وہاڑی کی غلہ منڈی بھی کا شمار بھی قدیم اور منفعت بخش غلہ منڈیوں میں ہوتا ہے اور ابھی بھی اس خطے سے کاشتکاری کے بہت سے فوائد حاصل کیے جاتے ہیں ٹبہ سلطان پور بھی ایک زرخیز خطہ ہے یہاں پر آپ کو گلابوں کے لیلہاتے باغ بھی نظر آئیں گے یہاں پر سرخ اور سفید گلاب کثرت سے پایا جاتا ہے پتوکی کے بعد ٹبہ سلطان پور گلاب کے پھولوں کی دوسری بڑی منڈی قرار دی جاتی ہے جہاں سے پھول کراچی اور بیرون ملک بھی جاتے ہیں جس کی وجہ سے ٹبہ سلطان پور کی ایک خاص شناخت ہے گلاب کے پھولوں کی طرح ٹبہ سلطان پور کی پہچان ممتاز خان منیس بھی ہیں جو ایک مثالی کاشتکار کی حیثیت سے قومی اور عالمی سطح پر پہچانے جاتے ہیں بقول پروین شاکر 
کو بکو پھیل گئی بات شناسائی کی 
اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی
 بہت سے اداروں کے ساتھ ساتھ مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات بھی ان کے فارم ہاؤس کا خصوصی دورہ کرنے آتے ہیں ماضی میں سابق صدر میاں محمد سومرو سابق وزیراعظم شوکت عزیز سابق وزیر داخلہ معین الدین حیدر اور کئی اہم شخصیات ان کے فارم ہاؤس پر ان کی پر خلوص میزبانی اور ان کے تجربات سے مستفید ہو چکی ہیں جو بیرونی ممالک کے سفیر پاکستان کے دورے پر آتے ہیں وہ بھی خصوصی طور پر ان کے فارم ہاؤس پر آتے ہیں حال ہی میں جنوبی پنجاب کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری محترم فواد ہاشم ربانی کمشنر محترمہ مریم خان اور سابق ڈپٹی کمشنر وہاڑی آصف شاہ ان کے فارم ہاؤس کا دورہ کر چکے ہیں ممتاز احمد خان منیس کا ایک اور اہم کارنامہ بائیوگیس پلانٹ کو متعارف کرانا ہے انہوں نے ایک عرصے سے بائیو گیس پلانٹ لگا رکھا ہے جس میں گوبر کا استعمال ہوتا ہے ان کا کہنا ہے کہ یہاں کی غریب خواتین گوبر کی تھاپیوں کے ذریعے اپنی غربت دور کرنے کی کوشش کرتی ہیں اور ایک ہزار فی من کی قلیل رقم میں گزارا کرتی ہیں جبکہ اگر کمیونٹی سسٹم پر مضافاتی علاقوں اور مختلف دیہاتوں میں جہاں پر کئی جگہ شہروں سے بھی زیادہ آ بادی ہے یہ پلانٹ لگائے جائیں تو نہ صرف توانائی کے موجودہ بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ غریب عوام کو روزگار کے مواقع بھی فراہم کیے جا سکتے ہیں۔ ان کے بقول 80 مکعب فٹ تک کے بائیو گیس پلانٹ ان کے گھر اور کچن کی ضروریات کو پورا کر رہے ہیں ان حالات میں جب کہ بجلی کا بحران ہے اور زیادہ تر لوگ سولر انرجی کی طرف جا رہے ہیں ایسے میں بائیو کیمیکل پلانٹ کم خرچ بالا نشین ثابت ہو سکتے ہیں کہنا ہے کہ اگر کمیونٹی سسٹم کی بنیاد پر مختلف مضافات اور دیہات میں یہ پلانٹ لگائے جائیں تو کئی دیہات جن کی اب آبادی کئی شہروں سے بھی زیادہ ہے کم از کم 10 مکعب فٹ کے ایک پلانٹ کے لیے چار جانوروں کا گوبر کافی ہو سکتا ہے۔
 پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن بد قسمتی سے زراعت اور کاشتکاری میں ہم بہت پیچھے جا رہے ہیں ہمارے ترقیاتی اداروں اور حکومت کو چاہیے کہ وہ ممتاز خان منیش جیسی شخصیات کے جذبے اور ان کے مثالی کاشت کاری کے تجربہ سے فائدہ اٹھائے ایسے افراد کو کابینہ میں شامل کرنا چاہیے اور ان کے زیر نگرانی ایسے ادارے دئیے جائیں جو ملک کی زراعت کی بہتری اور ترقی کے لیے ممدو معاون ثابت ہو سکیں اور ہمارے ملک میں نہ صرف فصل اور اجناس بہتر  پیداوار دیں بلکہ کاشتکاری کے جدید آلات کے استعمال سے زیادہ زیادہ بہتر نتائج حاصل کئے جا سکیں ممتاز خان منیس مہربان اور مہمان نواز دوست  ہیں ان کے دسترخوان پر دیسی قسم کے انواع و اقسام کے کھانے موجود ہوتے ہیں جو وہ مہمانوں کو پورے خلوص اور محبت کے ساتھ کھلاتے اور میزبانی ادا کرتے ہیں بہت پہلے جب ممتاز خان صاحب تازہ تازہ مثالی کاشتکار بنے تھے ہمارے دوست کنٹرولر پروگرام ریڈیو پاکستان محترم سرفراز خان اسلام اباد ٹیلی ویثرن کے سابق پی آر او  اور معروف شاعر اصغر عابد اور راقم ان کے فارم ہاوس کے جدید ٹیکنالوجی ماحول اورپر تکلف دسترخوان سے مستفید ہو چکے ہیں اب بھی بارہا ان کے جدید فارم کو دیکھنے کا موقع ملتا ہے جہاں اب مزید ترقی سے کاشت کاری ہو رہی ہے ہماری دعا ہے کہ ممتاز خان منیس ایک مثالی کاشتکار کی حیثیت سے جنوبی پنجاب کے خطے کا نام روشن کرتے رہیں اور حکومت ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھائے میں کامیاب ہو سکے ورنہ تو ہم نے کتنے ہی ہیرے موتی مٹی میں رول دییے ہیں اور اھل لوگوں کی بجائے نااھل لوگوں کو بہت سے اداروں کی باگ ڈور دے رکھی ہے کاشت کار ہر سیزن میں اہنے مطالبات کے لئے سڑکوں پر ہوتے ہیں گندم کپاس اور گنے کی بمپر کراپ بھی ضائع ہو جاتی ہے زمینوں کی آ باد کاری کاشت بیج پانی اور کھاد کے مسائل بھی اہنی جگہ ہیں زراعت کو صحیح خطوط پر استوار کرنے اور اس کے مثبت اثرات اور نتائج کے حصول کے زراعت کے جدید دور اور صحیح لائن آ ف ایکشن اور منزل اور سمت کے تعین کا ہونا بہت ضروری ہے اور ایسی پالیسیوں کے نفاز کے لئے ممتاز خان منیس جیسی شخصیات سے استفادہ بہت ضروری ہے

مزیدخبریں