شمالی وزیرستان کے جنرل ایریا سپن وام میں سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ فورسز کی مؤثر کارروائی کے نتیجے میں چھ دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ اس دوران لیفٹیننٹ کرنل محمد علی شوکت نے فرنٹ سے قیادت کرتے اور دلیری سے لڑتے ہوئے پانچ جوانوں کے ہمراہ جام شہادت نوش کیا۔ دہشت گردوں اور دہشت گردی کے خلاف لڑنے والے پاک افواج کے سپوت اپنا حال قوم کے تابناک مستقبل کے لیے قربان کر رہے ہیں۔ یہ وطن کا سرمایہ اور فخر ہیں۔ جہاں قوم کو ان کی لازوال قربانیوں پر فخر ہے وہیں ان کی جانوں کے جانے پر گہرا صدمہ اور افسوس بھی ہوتا ہے۔ ترجمان آئی ایس پی آر کے مطابق، مذکورہ واقعے کے بعد ایریا میں کسی بھی تخریب کار اور دہشت گردکا پتا چلانے اور اس کے خاتمے کے لیے سینیٹائزیشن آپریشن کیا جارہا ہے۔ شمالی وزیرستان وہ علاقہ ہے جہاں چند سال قبل کالعدم ٹی ٹی پی کا مکمل کنٹرول تھا۔ یہ علاقہ نو گو ایریا بن چکا تھا جہاں شدت پسندوں کے مضبوط ٹھکانے، دہشت گردی کی تربیت گاہیں اور اسلحہ ساز فیکٹری موجود تھی۔ آپریشن ضربِ عضب کے ذریعے ان کا خاتمہ کر دیاگیا۔ دہشت گردوں نے یہ علاقے چھوڑنے ہی میں عافیت سمجھی۔ کچھ پاکستان میں جہاں کہیں ان کو راہ اور پناہ ملی وہاں چھپ گئے اور اکثر افغانستان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جہاں آج بھی ان کو پناہ دی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، افغانستان میں سب سے بڑا دہشت گردوں کا گروہ ٹی ٹی پی ہے جو پاکستان میں طالبان حکومت کے مدد سے دہشت گردی میں ملوث ہے۔ آپریشن ضربِ عضب کے دوران دہشت گردوں کی واقعی کمر توڑ دی گئی تھی۔ سوال یہ ہے کہ یہ ایک بار پھر کیسے اتنے متحد اور متحرک ہو گئے کہ آئے روز یہ فورسز کا مقابلہ کرتے ہیں اور ان پر حملے کرتے ہیں؟ آج اس نکتے پر غور و خوض کی ضرورت ہے۔ سہولت کاری کے بغیر دہشت گردی کے واقعات کا رونما ہونا ناممکن ہے۔ پاکستان میں دہشت گردوں کے حامی افغان مہاجرین کی صورت میں ہوں یا کسی لالچ، دباؤ یا نظریات کے ساتھ جڑے ہوئے ہونے کے باعث سہولت کاری کرتے ہوں، ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ جہاں ہمیں دہشت گردوں کا بہر صورت سود و زیاں دیکھے بغیر خاتمہ کرنا ہے وہیں ہر سپوت کی جان کی حفاظت کے لیے فول پروف سٹریٹجی کی بھی ضرورت ہے۔
دہشت گردی میں کرنل سمیت چھے سپوت شہید
Oct 07, 2024