اس حقیقت کا ادراک پاکستان کی ہر سیاسی جماعت اور لیڈر کو ھے کہ اصل معاشی قوت بزنس کمیونٹی ہی ھے، تاہم تاجر برادری میں یہ تاثر عام پایا جاتا ھے کہ ا مسلم لیگ ن کے قائد محمد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف معیشت اور بزنس کمیونٹی کے مسائل زیادہ بہتر سمجھتے ہیں ، کیونکہ وہ بھی کاروباری فیملی سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے کاروباری شعبہ کے مسائل اور ان کے حل کو دوسری جماعتوں سے احسن طریقے سے سر انجام دیتے رہے ہیں اور اب یہی توقعات موجودہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے بھی ہیں ، جنہوں نے منصب سنبھالتے ہی ہنگامی بنیادوں پر پنجاب کی مجموعی معیشت کو ترقی اور استحکام دینے کے لئے ایک منظم طریقے سے شروعات کی ہیں۔ کیونکہ مریم نواز شریف نے واضح پیغام دے دیا ھے کہ تاجر ہی پاکستان کی معاشی قوت ہیں جو پاکستان کو معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتے ہیں۔
پچھلے ہفتے لاہور کی تاجر برادری نے اپنی اسی قوت اور طاقت کا مظاہرہ کیا اور تاجروں کے سب سے بڑے ادارے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں اپنی اپنی شعوری پختگی کا ثبوت دیا اس موقع پر میں لاہور کی تاجر برادری کو خصوصی طور پر خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے حالیہ انتخابات میں پیاف ، پائنیرز، پروگریسیو الائنس کو بے مثال کامیابی سے ہمکنار کیا جس کے نتیجے میں میاں ابوذر شاد لاہور چیمبر کے صدر جبکہ انجینئر خالد عثمان اور شاہد نذیر چودھری بالترتیب سینئر نائب صدر اور نائب صدر منتخب ہوئے اور تاجر برادری کی خدمت کے لیے پرعزم ہیں۔
پاکستان کو آگے لیکر جانا ہے تو تاجروں کو حکومتی سطح پر نمائندگی دینا ، ان کو شامل مشاورت کرنا اور ان کے مسائل حل کرنے پر خصوصی توجہ دینا ہوگی کیونکہ تاجر ملک کے معاشی پہیے کو رواں رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، نہ صرف روزگار کے مواقع فراہم کرتے ہیں بلکہ ٹیکس نیٹ میں بھی بھرپور حصہ ڈال کر قومی خزانے کو مضبوط کرتے ہیں۔ معاشی ترقی میں تاجر برادری کی اہمیت کو کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
میری نظر میں تاجروں کا فوری حل طلب مسئلہ بھاری ٹیکسز اورپیچیدہ نظام ہے۔ خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجروں کے لیے ٹیکس کی ادائیگی اور پیچیدہ قوانین کی پابندی مشکل ہوتی ہے، جس کی وجہ سے وہ کاروبار میں مزید سرمایہ کاری کرنے سے قاصر ہوتے ہیں جس کی واضح مثال تاجر دوست سکیم ہے جو تاحال تاجروں کے لیے ناقابل قبول اور ناقابل عمل ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر چیمبرز اور تاجر برادری کے نمائندوں سے مشاورت کا عمل شروع کرے۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ بجلی اور گیس کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے مناسب اقدامات کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ، تاجروں کے لیے سبسڈی اور پیداواری لاگت میں کمی کے حوالے سے خصوصی پیکیج کا اعلان کیا جائے تاکہ کاروباری لاگت میں کمی ہو اور عوامی سطح پر قیمتوں کا استحکام ممکن ہو سکے۔حکومت کو صنعتوں اور تاجروں کے لیے بجلی اور گیس کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کو ختم کرنے اور گیس کے مسائل کو حل کرنے کے لیے فوری طور پر حکمت عملی وضع کی جانی چاہیے تاکہ پیداواری عمل میں رکاوٹیں نہ آئیں۔
حکومت کو تجارتی قوانین میں سادگی اور شفافیت کو فروغ دینا چاہیے۔ لائسنسنگ، رجسٹریشن اور دیگر قانونی مراحل کو ڈیجیٹائز کیا جائے تاکہ تاجروں کو کاغذی کارروائیوں میں وقت ضائع نہ کرنا پڑے اور وہ اپنے کاروبار کو تیزی سے آگے بڑھا سکیں۔درآمدات اور برآمدات کے عمل کو تیز اور سادہ بنانے کے لیے حکومت کو ضروری اقدامات کرنے چاہییں۔ محصولات میں کمی کی جائے اور درآمدی سامان ریلیز کرنے میں تاخیر جیسے مسائل کے حل کے لیے بین الاقوامی معیار کے مطابق حکمت عملی وضع کی جائے۔
پاکستان میں بجلی کی قیمت خطے میں سب سے زیادہ ہے جس کی سب سے بڑی وجہ آئی پی پیز سے کیے گئے معاہدے ہیں۔ ان معاہدوں پر نظرثانی ضروری ہے تاکہ تاجروں کو سستی بجلی فراہم کی جا سکے تاکہ پیداواری لاگت میں کمی آئے اور کاروباری ماحول بہتر ہو۔
اگرچہ پاکستان معاشی چیلنجز سے دوچار ہے لیکن ہماری اصل معاشی قوت یعنی تاجروں کی مدد سے قلیل وقت میں ہم ان چیلنجز سے نمٹ سکتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ تاجروں کو تمام پالیسی معاملات میں شامل مشاورت کریں کیونکہ حقیقی سٹیک ہولڈرز ہیں اور ان کی تجاویز ہی مسائل سے نمٹنے میں مدد دے سکتی ہیں۔ تاجروں کے مسائل کا حل نہ صرف ان کے کاروبار کو فروغ دے گا بلکہ ملکی معیشت کو بھی مستحکم کرے گا، جس سے پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے گا۔