’’ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ!دہشت گردوں کی سہولت کار‘‘                        

Oct 07, 2024

نسیم الحق زاہدی

نیویارک سے شائع ہونے والا امریکی جریدہ ’’ٹائم‘‘نے ایک دہشت گرد کی بیٹی اور دہشت گردوں کی سہولت کار ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو،سو بااثر شخصیات کی فہرست میں اس بنیاد پر کہ وہ بلوچوں کی پرامن طریقے سے وکالت کررہی ہے،شامل کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو ’’پرامن وکیل‘‘کا خطاب دینابلوچ قوم اور انسانیت پر ظلم ہے۔ماہ رنگ بلوچ کون ہے؟ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ،بلوچستان کے علاقہ قلات کے ضلع منگوچر شہر کے لانگو قبیلے سے ہے (لانگوبلوچستان میں ایک بلوچ قبیلہ ہے جس کی اکثریت قلات کے ضلع منگوچر،کوئٹہ،نوشکی خضدار میں پائی جاتی ہے اور کچھ سندھ میں بھی رہتے ہیں)یہ پانچ بہنیں اور ایک بھائی تھا،ان کا والد عبدالغفار لانگو، کالعدم تنظیم بی ایل اے کا سرغنہ اور ریاستی اداروں پر لاتعداد حملوں میں ملوث تھا،جوکہ ایک دہشت گردانہ حملے میں مارا گیا۔(واضح رہے کہ بی ایل اے تنظیم کو اقوام متحدہ نے دہشت گرد قرار دیا ہے)ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ سائنسز کوئٹہ میں اسکالر شپ پر داخلہ ملا،2016ء میں اس کا بھائی اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کے ساتھ جاملا،جس کے متعلق ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور اس کی فیملی کو علم تھا،کیونکہ اس سے قبل ماہ رنگ لانگو،دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کے ساتھ ایک سہولت کار کی حیثیت کے کام کررہی تھی،اور اس کے دشمن ملک بھارت کے ساتھ بھی اچھے روابط تھے اورہیں۔ماہ رنگ بلوچ نے اپنے بھائی کی گمشدگی کاالزام ریاستی اداروں پر لگا کر ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف ایک منفی پراپیگنڈے کا آغاز کیا،جسے دشمن ملک بھارت کے میڈیا نے خوب اچھالا اور اس طرح ماہ رنگ بلوچ کو ’’بلوچ لاپتہ افراد‘‘کے لیے جدوجہد کرنے والی لیڈر قرار دیا گیا۔اوردہشت گرد تنظیموں کی پراکسی اور نام نہاد’’بلوچ یک جہتی کمیٹی‘‘بی وائی سی کا چیف آرگنائزر منتخب کیا گیا۔جس کا مقصد صرف اور صرف ریاست اور ریاستی اداروں کو بدنام کرنا اور پاکستان کو بلوچ قوم کے لیے ایک غیر محفوظ اور دہشت گرد ملک ثابت کرنا ہے،اس کام کے لیے اس ملک دشمن ایجنٹ نے دشمن ممالک سے لاکھوں ڈالرز وصول کیے ہیں۔ واضح ر ہے کہ ماہ رنگ بلوچ نے ناروے سے ایک ملین ڈالرز وصول کیے تھے۔یہ ملک دشمن جوخود ضلع چاغی میں میڈیکل آفیسر ہے اورریاست سے سرکاری مراعات لے رہی ہے اور بلوچ قوم کو ریاست کے خلاف من گھڑت پراپیگنڈا کرکے گمراہ کررہی ہے۔ اس خاتون نے آج تک جن لوگوں کو ’’لاپتہ افراد‘‘قرا ر دے کر احتجاج کیا  ہے،دھرنے دیے ہیں وہ سبھی کے سبھی دہشت گرد تھے۔جس کا ثبوت ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے خود اس بات کا اقرار کیا تھا کہ اسلام آباد دھرنے میں ایران میں ہلاک دہشت گردوں کے لواحقین کے علاوہ بی ایل اے اور بی ایل ایف کے دہشت گرد بھی موجود تھے۔انسانی حقوق کی نام نہاد دعویدار نے آج تک کسی بے گناہ کی ہلاکت پر افسوس یا مذمت کا ایک لفظ بھی ادا نہیں کیا۔قارئین کو یاد ہوگا کہ ڈسٹرکٹ کیچ کا علاقہ کیبن میں دہشت گرد تنظیم بی ایل ایف نے ایک عام شہری نثار بلوچ کے گھر پر حملہ کیا تھا جس میں بچوں،بوڑھوں اور خواتین کو نشانہ بنایا گیا تھا اگلی صبح ان کے گھر کے سامنے بارودی سرنگ بچھا ئی گئی تھی جس کے پھٹنے سے آٹھ سالہ نذیر،چار سالہ آسیہ اور نثار بلوچ کی بہن کے جسم ٹکروں میں تقسیم ہوگئے تھے،ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے ان مقتولین کو انصاف دلانے اور بی ایل ایف کی دہشت گردی کے خلاف تو کوئی احتجاج نہیں کیا تھا،کوئی دھرنا نہیں دیا تھا،اس لیے کہ ماہ رنگ بلوچ ان دہشت گرد تنظیموں کی سہولت کار ہے،قارئین کو یاد ہوگا کہ ماہ رنگ بلوچ کا راجی مچی فسادکی تشہیر اسی دہشت گرد تنظیم بی ایل ایف نے اپنے آفیشنل ٹیلی گرام چینل پر کی تھی۔ماہ رنگ بلوچ کو بی ایل اے کا دہشت گرد بشیر زیب کا بھائی ظہیر زیب کے حق میں احتجاج کرنا تو یاد ہے مگر وہ معصوم نوجوان یاد نہیں جنہیں شعبان پکنک پوائنٹ سے دہشت گرد بشیر زیب نے تاوان کے لیے اغواء کیا تھا۔چند روز قبل پنجگور میں دہشت گردوں نے چھ نہتے پنجابی مزدوروں کو بڑی بے دردی سے قتل کردیا تھا،ماہ رنگ بلوچ نے ان بے گناہوں کے لیے کوئی آواز بلندنہیں کی۔کیا ہلاک ہونے والے انسان نہیں تھے؟ کسی وہ ماں کے بیٹے تو کسی بہن کے بھائی نہیں تھے؟وہ تو ملتان سے یہاں مزدوری کرنے آئے تھے۔انہیں کس جرم کی پاداش میں قتل کیا گیا؟افسوس کہ ماہ رنگ لانگو کے نزدیک صرف دہشت گرد ہی انسان ہیں۔یاد رہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے دہشت گردوں کو ’’لاپتہ افراد‘‘قرار دے کر بلوچستان میں خون کی جو ہولی کھیلی ہے اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔اس انتہا پسند خاتون نے بھائی کو بھائی کا دشمن بنادیا،اپنوں کے ہاتھوں اپنوں کا خون کروایا،تعلیم یافتہ نوجوانوں کو قومیت اور آزادی کے نام جذباتی کرکے اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا،اپنے مفادات کے لیے بلوچ روایات کو پامال کرتے ہوئے خواتین کو سڑکوں پر لایا گیا،ایسی ملک دشمن،قوم دشمن،انسانیت کی دشمن کو بااثر شخصیات کی فہرست میں شامل کرنے کا مقصد دہشت گردی اور انتشار پسندی کو مزید فروغ دینا ہے۔یاد رکھیے گا کہ ایسے لوگوں کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے۔’’اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو جواب دیتے ہیں ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں‘‘(سورۃ البقرہ 11)بالکل اسی طرح جب ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سے یہ پوچھا جاتا ہے کہ آپ ریاستی اداروں پر بے بنیاد الزام لگا کر انہیں بدنام کررہی ہیں تو اس کا جواب ہوتا ہے کہ وہ تو بلوچ قوم کے حقوق کی جنگ لڑرہی ہے وہ تو ’’لاپتہ افراد‘‘کی بازیابی کے لیے آواز بلند کیے ہوئے ہے،جبکہ حقیقت تو یہ کہ وہ تو دہشت گردوں کو ’’لاپتہ افراد‘‘بناکر بلوچستان میں فساد پھیلارہی ہے۔کیونکہ اگر لاپتہ افراد معاملے میں کوئی حقیقت ہوتی تو ماہ رنگ لانگو سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے لاپتہ افراد کے حوالے سے بننے والے کمیشن کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار نہ کرتی،ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ،بلوچ خواتین کو استعمال کرکے بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے ہمدردیاں سمیٹنے کے ساتھ ساتھ لاکھوں ڈالر بھی وصول کررہی ہے۔بلوچ نوجوانوں اور عوام سے اپیل ہے کہ اس ملک دشمن ایجنٹ،قوم فروش کے دھوکے میں ہرگز نہ آئیں کیونکہ یہ بلوچیت کے لبادے میں بلوچ نسل کشی کی اصل ذمہ دار ہے

مزیدخبریں