اسلام آباد (خبرنگار)پاکستان پر اس وقت تاریخ کی بدترین آمریت مسلط ہے جو اپنے مفادات کے حصول اور عوامی رائے و مخالفین کو کچلنے اور ان کے آئینی و قانونی حقوق کو غصب کرنے کے لیے بد نیتی اور بددیانتی پر مبنی غیر آئینی اقدامات اور قانون سازی کے ذریعے ریاستی اداروں کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ آئینی اصلاحات کے نام پر جمہوریت اور عدلیہ پر شب خون مارنے میں ناکامی کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس براستہ ایوان صدر اسی تسلسل کی ایک کڑی ہے جسے کوئی بھی باشعور انسان تسلیم نہیں کر سکتا یہی وجہ ہے کہ اس ترمیم کو حقیقی عوامی نمائندہ سیاسی جماعتوں اور وکلا تنظیموں نے مسترد کر دیا ہے۔قن خیالات کا اظہارجمعیت علمائے اسلام ف کے سابق امیدوار صوبائی اسمبلی رکن صوبائی مجلس عمومی پنجاب اور سابق فنانس سیکرٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان محمد افضل جنجوعہ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے اپنے بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ دھاندلی پر مبنی اقتدار کو طول اور تحفظ دینے کے لیے حکومتی اتحاد جو بیج آج بو رہا ہے کل یہی فصل انہیں کاٹنا بھی پڑے گی۔ ترمیمی آرڈیننس پر وزیر اطلاعات کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بیان جہاں مضحکہ خیز اور عذر گناہ بدتر از گناہ است کی مصداق ہے وہاں حکومتی اقدامات اور ایسے عذر ریاستی اداروں کے درمیان تنا پیدا کر کے انہیں تباہی کی طرف دھکیلنے کا بھی سبب بنیں گے جس کا خمیازہ آئندہ جہاں سیاسی جماعتوں اور ان کے کارکنوں کو بلا تفریق بھگتنا پڑے گا وہاں ریاستی ادارے اور جمہوریت بھی کمزور ہوگی۔ حکومتی اتحاد کو چاہیے کہ ہوش کے ناخن لیتے ہوئے آئین اور جمہوریت کو تباہ کرنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سہولت کار بننے سے اجتناب کرتے ہوئے پارلیمانی نظام کو تحفظ دینے کے لیے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کہ نمائندہ افراد پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے مل بیٹھیں اور ریاست کے تحفظ کے لیے ایک نیا آئین اور پارلیمان کی بالادستی قائم کرنے کے لیے جدید میثاق جمہوریت کریں۔