اسلام آباد(نامہ نگار ) سربراہ فروغ درود وسلام تحریک قاری محمد یاسین نقشبندی قادری اور چیئرمین ہومیوپیتھک فارماسیوٹیکل اینڈ کمیسٹ ایسوسی ایشن ، ایم ڈی کمال ہومیوپیتھک لیباٹریز سکھوڈاکٹر اسد پرویز قریشی نے کہا ہے کہ آٹھ اکتوبر 2005 کے قیامت خیز زلزلے کو 19برس بیت گئے لیکن 80ہزار شہدا کی یادوں کے دیئے آج بھی روشن ہیں۔7.6کی شدت سے آنے والے اس زلزلے نے باغ ، مظفر آباد ، بالاکوٹ ، راولاکوٹ اور اسلام آباد سمیت وطن عزیز کے کئی شہروں کو اپنی لپیٹ میں لیا۔حادثے کے دوران کئی ایسے مناظر بھی دیکھے گئے جنہوں نے قدرت خداوندی کی گواہی بھی دی۔شہدائے زلزلہ کی برسی کی مناسبت سے گفتگو میںانہوں نے بتایا کہ مظفرا باد میں پنتالیس سالہ خاتون کو 105گھنٹے ملبہ میں دبے رہنے کے بعد زندہ نکالا گیا۔آزاد کشمیر اور خیبرپختونخوا میں آنے والے قیامت خیز زلزلے کی تباہ کاریاں اور لرزہ خیز یادیں ابھی بھی باقی ہیں۔قاری محمد یاسین نقشبندی قادری نے کہا ہے کہ زلزلے میں مکانات، اسکولز، کالجز دفاتر، ہوٹلز، اسپتال، مارکیٹیں، پلازے اور ہزاروں تعلیمی ادارے پلک جھپکنے میں ملبے کا ڈھیر بن گئے۔ پوری ریاست کشمیر انفراسٹریکچر مکمل تباہ ہو چکا تھا۔شہدائے زلزلہ میں 18 ہزار تو صرف وہ طلبا تھے جو اسکولوں کی عمارتوں کے گرنے کی وجہ سے شہید ہوئے۔ڈاکٹر اسد پرویز قریشی نے بتایا کہ پاکستانی بہن بھائیوں نے اپنے کشمیری بھائیوں کی امداد میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ سول سوسائٹی بچوں ،نوجوانوں اور عورتوں کا جذبہ قابل دیدنی تھا۔
زندہ جذبوں سے ہی تاریخ رقم ہوتی ہے '' قاری یاسین نقشبندی، ڈاکٹر اسد قریشی
Oct 07, 2024