گزشتہ دنوں پاکستان سے متعلق دو اہم شخصیات سعودی عرب آئیں ، سیاسی پنڈت، چینلز کے ٹاک شو، سنسنی پھیلانے والے جریدوں نے رمضان المبارک میں اپنے دماغوںپر زور دینا شروع کردیا۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جلاوطنی کے واقع کے بعد پاکستان کے عزیز ترین دوست سعودی عرب کو پاکستان کے تمام وہ معاملات جن میں پاکستان کی بہتری ہو اس میں سعودی عرب کو ملوث کیا جاتا ہے ، جبکہ سعودی عرب نے کبھی اس بات کا دعوی نہیں کیا ۔ یہ ہمارے سیاست دان ، یا میڈیا ہی ہے جو کسی کو بھی کہیں بھی ملوث کردیتاہے ، وہ شکر ہے بریگیڈیر (ر) امتیاز کا وہ کہیں سے دور کی کوڑی نہیں لے آئے کہ کون کون سے ملک کہاں کہاں ملوث تھے ۔ بڑے بھائی کی حیثیت میں سعودی عرب کی ہمیشہ یہ خواہش تو رہی ہے کہ پاکستان میں امن و امان ہو، خوشحالی ہو ، اس ماحول کو پیدا کرنے کیلئے سعودی عرب نے ہمیشہ عملی اقدامات بھی کئے ہیں۔ مگر افسوس کہ پاکستان کے سیاست دانوںنے اس خنداں پیشانی سے صاحب کو نہ آنے دیا جائے۔
وزیر داخلہ رحمن ملک یہاں تین روزہ دورے پر آئے ، صدر آصف علی ذرداری کا خط لائے ، سعودی عرب نے حسب روایات مہمان کا پرتپاک استقبال کیا۔ خادم الحرمین الشریفین نے شاہی خاندان اور علیحدگی میں ملاقاتیںکی ۔ وزیر داخلہ سعودی عرب ، اور نائب وزیر داخلہ سے ملاقاتیں ، عمرہ کی ادائیگی کے علاوہ رحمن ملک کے پاس مزید کوئی کام نہ تھا جسکا فائدہ ہمیں ہوا اور ہم نے بھی کئی گھنٹے ون ٹو ون ملاقاتیں کیں ، بہت ساری آف دی ریکارڈ باتیں ہوئیں حالانکہ یہ ان میں سے اکثر آف دی ریکارڈ،زبان زد عام بھی تھیں یہ پاکستان کی سیاست کے حوالے سے تھیں۔ جب سعودی مہمان خانے سے رحمان ملک شاہی خاندان کے خصوصی طیارے میں پاکستان روانگی کیلئے نکلے ، تو اسی وقت ، ایک دوسرے شاہی خاندان کے طیارے کا مسافر پرویز مشرف دس منٹ سے وقفے سے مہمان خانے پہنچا، خادم الحرمین الشریفین سے ملاقات ہوئی ، عمرہ ہوا۔ پاکستان میں میڈیا نے گھنٹوں پر محیط ٹاک شوز پیش کرنا شروع کردئے ، ایجنسیوں کے سہارے خبریں دینے والوں نے ایسی بے پرکی اڑائیں کہ واہ واہ !!!! پاکستان میں ایک اخبار میں سرخی لگائی کہ پرویز مشرف کو کہا گیا کہ پہلے وہ اپنے گناہوںکی معافی مانگیں ، پھر مقدمہ نہ کرنے کی سفارش کی جائے گی ؟؟؟ خوب خبر تھی ، ایک لمحے کو ہمارے روالپنڈی ایڈیشن کے ایڈیٹر مشہور صحافی اوراینکر جاوید صدیق بھی دھوکے میں آکر ہمیں صبح فون کر بیٹھے کہ یہ خبر کچھ اسطرح شائع ہوئی سرخی ہے اخبار کی پتہ کریں۔ رحمن ملک سے آف دی ریکارڈ ملاقاتوں کے بعد مجھے جو خوا ب دکھا وہ کچھ یوں تھا کہ ۔۔۔۔پی پی پی مقدمہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی ، جن ذمہ داروں نے مبینہ ڈیل کرائی ، پی پی پی اس پر قائم ہے ، نواز شریف ایک شریر سیاست دان ہے ، وہ بھی کیا کرے کوئی اشو ہے ہی نہیں مہنگائی پر قابو پا یا نہیں جاسکتا نواز شریف بھی اسپر رضامند ہیں۔ اب پرویز مشرف پر مقدمہ کا اشو ہی ہے ۔ اور نواز شریف نے جو تکالیف اٹھایں اسپر انکا حق بنتا بھی ہے ، مگر ذمہ داروںکے سامنے کئے گئے وعدے جن میں میاں نواز شریف کے جلاوطنی کے خاتمے ، بے نظیر کی واپسی ، انتخابات میں دونوں پارٹیوںکی شرکت ، این آر او کے تحت مقدمات کے خاتمے ،بیرون ملک پھنسے اربوں ڈالرز کی واپسی ،ان سب کے نتیجے میں پرویز مشرف کے تمام جرائم پر پردہ ڈالتے ہوئے وہی برگر جونواز شریف کو پرویز مشرف نے تجویز کئے تھے ، وہ ہی برگرز اب مکافات عمل نے پرویز مشرف کے مقدر کردئے ہیں۔ میرے خواب کی تعبیر کچھ یوں نکلی کہ ، ایک صبح جب اٹھا ، ٹی وی کھولا مسلم لیگ ن کے سیکریٹری اطلاعات جو چند دنوں تک پی پی پی پر دبائو ڈال رہے تھے کہ پرویز مشرف پر مقدمہ چلائے بغیر جمہوریت آگے نہیں بڑھے گی وہ کہہ رہے تھے ، پاکستان مسلم لیگ ن برسراقتدار آکر پرویز مشرف پر مقدمہ قائم کرے گی ۔۔ چلو جی قصہ ختم ، رحمن ملک، پرویز مشرف کے رمضان المبارک میں عمرے کام آئے ۔ سعودی عرب ہمارا بہترین دوست ہے وہ کبھی ایسے معاملے میں مداخلت نہیں کرتا جس میں پاکستان کے مسقبل کو کوئی خطرہ ہو، سعودی عرب پاکستان میں استحکام اور امن و امان کا خواہش مند رہا ہے ،۔روز روز کی حکومت کی تبدیلیاں کسی بہی خواہ کو پسند نہیں۔