گوالہ کالونی کے مسائل کب حل ہوںگے؟

مکرمی! گوالہ کالونی رکھ چندرا، لاہور میں ہم 2300گھرانے اپنی بیوی بچوں اور جانوروں کے ساتھ 1980ءسے آباد ہیں ہمارا مسئلہ مختلف محکموں کے درمیان فٹبال بنا ہوا ہے۔1978ءمیں مارشل لاءگورنمنٹ نے دودھ دینے والے مویشی گائے اور بھینس شہر سے باہر نکالنے کا حکم جاری کیا تھا اور ہماری درخواست پر شہر سے باہر گوالہ کالونی بنادی گئی تھی جس میں صرف بچوں کیلئے ایک پرائمری سکول اور لڑکیوں کیلئے ایک پرائمری سکول 32سال پہلے بنایا گیا کہا گیا تھا کہ مفت مالکانہ حقوق دیں گے جن سے 32 سال بعد بھی آج محروم ہیں۔ آپ سے درخواست ہے از خود نوٹس لیکر گوالہ کالونی رکھ چند لاہور کے رہائشیو ںکو ان کے حقوق دلوانے کیلئے حکومت کو ہدایات جاری کی جائیں۔ لاہور شہر کے ساتھ 2300گھرانوں پر مشتمل آبادی کو تعلیم کی بنیادی سہولتوں،پینے کے صاف پانی کی سہولت اور نکاسی آب کی سہولت سے محروم چلی آرہی ہے۔کچی آبادیوں والوں کو مالکانہ حقوق مل گئے گوالہ کالونی رکھ چندرا کی آشیانہ سکیمتا ہنوز مکمل نہیں کی گئی۔ ہمارے بچوں بچیوں کیلئے ہائی سکول، سلائی سکول ٹیکنیکل سکول بنائے جائیں ۔جانوروں کے علاج کیلئے ریسرچ سنٹر اور ہسپتال بنوائے جائیں اور گوالہ کالونی کے حوالے سے حکومت پنجاب اور وزیراعلیٰ کی طرف سے جاری ہونے والے احکامات پر عمل درآمد کو یقینی بنایاجائے۔چوہدری شیر محمد(جنرل سیکرٹری انجمن تحفظ حقوق مالکان مویشیاں) گوالہ کالونی رکھ چندراو اہلیان گوالہ رکھ چندرا،لاہور0300-8084899 )

ای پیپر دی نیشن