مکتوب طائف ۔۔۔۔ ممتاز احمد بڈانی
مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں محمد نواز شریف ہر سال پاکستان میں تمام مصروفیات چھوڑ کر رمضان شریف کا آخری عشرہ عمرہ کی ادائیگی کے بعد مدینہ منورہ گزارتے ہیں جو ایک بہت بڑی سعادت کی بات ہے۔ پاکستان کی بہت بڑی پارٹی کے سربراہ ہونے کے ناطے اُن پر بہت بڑی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ یہ ان کی ہمت اور دین سے محبت ہے کہ اتنے دن روضہ رسول پر گزارتے ہیں، عید الفطر بھی وہاں ادا کرتے ہیں عید کے بعد وہ جدہ شریف پیلس میں تشریف لے آتے ہیں۔ عید کے بعد شریف پیلس میں ان کے کارکنوں کا اپنے قائد سے ملاقات کے لئے تانتا بندھا رہتا ہے۔ یہ کارکن جدہ کے علاوہ مکہ مکرمہ، طائف، یمبو، ریاض، خمیس مشیت کے علاو دیگر شہروں سے کثیر تعداد میں آتے ہیں لیکن ان میں سے صرف چند ایک کارکن اپنے قائد سے ملاقات کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں مگر ان میں اکثر ناکام لوٹتے ہیں۔ان کارکنوں کا کہنا ہے جو کہ کئی سالوں سے یہاں مقیم ہیں اور وہ میاں صاحب کی جلاوطنی کے دوران تقریباً ہر ہفتے ان سے ملاقات کرتے رہتے تھے ہم ہزار کوشش کے باوجود میاں صاحب سے ملاقات نہیں کر پاتے۔ میاں صاحب کو بہت ہی اچھے انسان ہیں وہ پاکستان کی ایک بہت بڑی پارٹی کے لیڈر ہیں روزانہ سینکڑوں کارکنوں، ورکروں کو ملتے ہیں اکثریت کے تو وہ نام یاد نہیں رکھ سکتے۔ مرزا الطاف کا حق بنتا ہے کہ ملنے کی خواہش رکھنے والے کارکنوں کے نام و پیغامات میاں صاحب تک پہنچائے۔
گزشتہ چند روز قبل بزنس مین ملک عابد سے میاں صاحب کی ملاقات کرائی گئی اور میاں صاحب سے تعارف کرایا کہ یہ مکہ مکرمہ مسلم لیگ ن کے صدر ہیں یہ بات سُن کر کارکن حیران رہ گئے حالانکہ مکہ مکرمہ مسلم لیگ ن کا صدر میں منصور عزیز قریشی ہوں جو بہت ہی پرانے کارکن اس بات سے واقف ہیں ۔ مسلم لیگ ن سیل کبیر طائف کے صدر چودھری محمد بوٹا کا کہنا ہے کہ کتنے دکھ کی بات ہے کہ میاں صاحب کے ظہرانے کے دن سیل کبیر طائف، مکہ مکرمہ اور منطقہ جنوب سے صرف راجہ محمد ریاض، فیض رسول، ذوالفقار، اور ظفر اقبال کو مدعو کیا گیا تھا جبکہ ا گر دیکھا جائے تو صرف طائف میں ہی جام صادق حسین، محمد اقبال، آصف بٹ، چودھری غلام سرور، راجہ کمال خان، چودھری سرفراز احمد، مرزا ارشد محمود، عمران طارق قریشی، سلطان ناہید وغیرہ کے ساتھ پرانے کارکن تیس پینتیس بنتے ہیں اتنے کارکنوں میں صرف ایک یا دو کارکنوں کو بلوا لینا یہ کہاں کا انصاف ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے مرزا الطاف ایسا کر کے مسلم لیگ ن کی ساکھ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہےں۔ کارکنوں کی اکثریت رائے سے نئی باڈی تشکیل دی جائے تاکہ پارٹی کو نقصان سے بچایا جا سکے۔ میاں محمد نواز شریف اسے فوری ہٹا کر سعودی عرب میں مقیم کارکنوں کا اجلاس بلوائیں اور ووٹ کرا کے نئی باڈی تشکیل دیں۔
محمد اقبال بڈانی کا کہنا ہے کہ ہمارا ملک جمہوری ہے اور ہمارے قائد بھی جمہوری ہیں اور جمہوریت کے حق میں ہیں انہیں فوری طور پر ناراض کارکنوں کو اکٹھا کر کے ایک پلیٹ فارم پر کھڑا کریں اور جمہوری طریقے سے مرکز میں نئی باڈی تشکیل دیں تاکہ کارکن بجائے دھڑے بازیوں کے ایک ہو کر آنے والے الیکشن میں اہم کردار ادا کریں، اگر یہی حالات رہے تو ہماری پارٹی کا بہت بڑا نقصان ہو گا۔ پاکستان میں اکثر پارٹیوں نے الحاق کر کے مسلم لیگ ن کو نیچا دکھانے پر تُلی ہوئی ہیں۔ ہم جب تک اپنے اختلافات بھلا کر ایک نہیں ہو جاتے تب تک ہمیں مخالفین سے خطرہ ہے اور رہے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ غلام محی الدین، چودھری سعید جٹ، چودھری ذوالفقار علی بسرا، چودھری جاوید اختر، راجہ محمد ریاض، راجہ کمال خان وغیرہ یہ سب پرانے اور بااعتماد کارکن ہیں انہیں میں سے کوئی صدر اور جنرل سیکرٹری منتخب کیا جائے کیونکہ یہ معروف پرانے اور بااعتماد کارکن ہیں ۔ مرزا ارشد محمود اور سرفراز احمد چودھری نے کہا کہ جب تک مسلم لیگ ن سعودی عرب کے صدر مرزا الطاف کو نہیں ہٹایا جاتا تب تک ہماری پارٹی میں اختلافات پروان چڑھتے رہیں اور ہماری آپس کی اس لڑائی کا مخالفین فائدہ اٹھائیں گے۔ ہمارے قائد میاں نواز شریف اس معاملے کو سنجیدہ لیں اور سعودی عرب کے مرکزی عہدیداروں کو تبدیل کر کے نئی باڈی تشکیل دیں۔