کراچی: فائرنگ کے واقعات‘ علامہ عباس کمیلی کے بیٹے‘ ملازم سمیت 10 جاں بحق

Sep 07, 2014

کراچی (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) کراچی کے علاقے عزیز آباد میں موٹر سائیکل سواروں کی کار پر فائرنگ سے ممتاز عالم دین اور مجلس وحدت المسلمین کے رہنما علامہ عباس کمیلی کے بیٹے ملازم سمیت جاں بحق ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ علی اکبر کمیلی اپنی گاڑی میں عزیز آباد کے علاقے بھنگوریہ گوٹھ سے گذر رہے تھے کہ موٹر سائیکل سوار افراد نے نشانہ لیکر گولیاں برسا دیں اور فرار ہوگئے۔ شدید زخمی علی اکبر کمیلی اور انکی فیکٹری کے ورکر محمد جمن خان کو فوری طور پر ضیاء الدین ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں وہ دم توڑ گئے۔ علی اکبر کو 3 گولیاں لگیں۔ پولیس اور رینجرز نے علاقے کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کردیا تاہم حملہ آوروں کا سراغ نہیں ملا۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق جنداللہ نامی تنظیم نے علی اکبر کمیلی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔ مجلس وحدت المسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت مکمل طور پر اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے ٹارگٹڈ آپریشن کے خاتمے کا اعلان کرے اور کراچی کو فوج کے حوالے کیا جائے۔ جعفریہ الائنس کے رہنما شبر رضا نے بتایا کہ علی اکبر کمیلی اپنی فیکٹری سے گھر جا رہے تھے کہ ان پر حملہ کیا گیا۔ پولیس کے مطابق جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے  12 خول ملے۔ ادھر حملہ آوروں کا سراغ لگانے کیلئے ڈی آئی جی ویسٹ کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی گئی۔ مقتول علی اکبر کمیلی کی میت پوسٹ مارٹم کے بعد شاہ خراساں امام بارگاہ منتقل کردی گئی جبکہ رضویہ، جعفر طیار سوسائٹی، نمائش چورنگی اور دیگر علاقوں میں کشیدگی پھیل گئی، کاروبار بند کرا دیا گیا۔ جعفریہ الائنس اور تحفظ عزاداری کونسل نے علی اکبر کمیلی کے قتل پر 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ ایم کیو ایم نے سوگ کی حمایت کردی۔ صدر مملکت ممنون حسین اور وزیراعظم نوازشریف نے ممتاز عالم دین علامہ عباس کمیلی کے بیٹے علی کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم باہمی اتحاد سے  دہشت گردی پھیلانے والوں کو ناکام بنا دے۔ انہوں نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ حملہ آوروں کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق‘ سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، گورنر سندھ عشرت العباد نے بھی علی اکبر کمیلی کے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے علامہ عباس کمیلی کو فون کر کے ان سے انکے بیٹے کے بہیمانہ قتل پر اظہار افسوس کیا۔ انہوں نے کہا علی اکبر کمیلی کا قتل بہت بڑا سانحہ ہے۔ کالعدم تنظیموں کے دہشت گرد کراچی میں علماء انجینئروں‘ ڈاکٹروں‘ پروفیسر اور شہریوں کو چُن چُن کر قتل کر رہے ہیں۔ آخر کب تک عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑا جاتا رہیگا۔ دریں اثناء شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ اور تشدد کے دیگر واقعات میں 7 ا فراد ہلاک ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق سرجانی ٹائون میں نامعلوم افراد کی سٹیٹ ایجنسی کے دفتر پر فائرنگ سے ایک شخص دم توڑ گیا۔ ڈیفنس فیز 6 خیابان مسلم میں ڈاکوئوں کی فائرنگ سے کار سوار خاتون 36 سالہ تسکین زوجہ اسد عباس جاں بحق ہوگئی۔ بلدیہ ٹائون کے علاقے میں ناردرن بائی پاس پر فائرنگ سے رکشہ سوار نامعلوم خاتون ہلاک ہوگئی۔ ادھر قصبہ کالونی پل کے نیچے رکشے کے اڈے پر موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے اڈے کا مالک 50 سالہ فیض محمد جاں بحق ہوگیا۔ چاکیواڑہ کے علاقے عمر لین میں فائرنگ سے نوجوان زین العابدین جبکہ بنارس پل کے قریب فائرنگ سے ایک شخص دم توڑ گیا۔ ادھر رات گئے کلفٹن میں بلاول ہائوس کے قریب ایک ہوٹل کی پارکنگ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ شدید فائرنگ سے خوف و ہراس پھیل گیا۔ پولیس کے آنے پر وہ فرار ہو گئے تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

مزیدخبریں