بھارتی ریلے نے سینکڑوں دیہات ڈبو دیئے‘ پانی سیالکوٹ‘ نارووال‘ وزیرآباد میں داخل‘ بارش سے مزید 43 افراد جاں بحق

لاہور/ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں) بھارت نے پاکستان کی طرف مزید پانی چھوڑ دیا، دریائے چناب میں ہیڈ خانکی اور قادر آباد کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے چناب میں سیلاب نے ہرطرف تباہی مچادی ہے، سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے، کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں اور ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔ اے این این کے مطابق پاک فوج کے جوان اور ریسکیو اہلکار پانی میں گھرے لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کررہے ہیں۔ فلڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ خانکی اور ہیڈ قادر آباد کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ ریلہ تیزی سے ہیڈ تریموں کی جانب بڑھ رہا ہے۔ گجرات، حافظ آباد اور منڈی بہائو الدین کے دو سو سے زائد دیہات زیر آب آگئے ہیں، دریائے چناب کا پانی سیالکوٹ، نارووال، وزیر آباد شہر میں بھی داخل ہوگیا۔ آزاد کشمیر میں دریائے نیلم، جہلم اور دریائے پونچھ میں پانی کی سطح بتدریج کم ہو رہی ہے۔ دریائے چناب میں مزید ریلوں کی وارننگ جاری کر دی ہے۔ آئی این پی کے مطابق بھارت کی طرف سے چھوڑا گیا پانی ضلع چنیوٹ کی حدود میں داخل ہو گیا اور 70 دیہات متاثر ہو گئے ہیں۔ قادرآباد سے اونچے درجے کا سیلابی پانی اس وقت ضلع چنیوٹ کی حدود میں داخل ہو رہا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق انڈس واٹر کمشنر کے مطابق بھارت کی جانب مزید پانی چھوڑے جانے کی وجہ سے پاکستانی دریاؤں میں سیلاب بڑھ رہے ہیں۔ دریائے چناب کا پانی وزیر آباد شہر میں بھی داخل ہو گیا ہے۔ محکمہ موسمیات نے دریائے چناب میں مزید ریلوں کی اطلاع دی ہے۔ دریائے چناب میں ہیڈ خانکی کے مقام پر نئے بیراج کی تعمیر کیلئے بنائے گئے عارضی بند کو توڑ دیا گیا ایکسیئن محکمہ انہار محمد رشید کے مطابق مزید دیہات بچانے کے لئے عارضی بند کو توڑا گیا عارضی توڑا نہ جاتا تو پانی شہروں میں داخل ہو سکتا تھا۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق حافظ آباد ضلع کے 70سے زائد دیہات دریائے چناب میں ریلہ کے باعث زیر آب آگئے جبکہ ان دیہات میںہزاروں ایکڑ پر کھڑی کروڑوں روپے کی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور ضلعی انتظامیہ نے ممکنہ سیلاب کے پیش نظر 12دیہات جگ دا چک، قلعہ کوٹو سنگھ، کوٹ جان محمد، ٹھٹھہ گورائیہ، جٹاں دا واڑہ، شیخ دا ٹیوب ویل ودیگر کو خالی کرنے کی فلڈ وارننگ جاری کر دی ہے۔ ہیڈ مرالہ سے نامہ نگار کے مطابق ہیڈمرالہ کے مقام پر اونچے درجے کاسیلاب ہے اور تاریخ کاسب سے بڑا ریلا 8لاکھ 61ہزار کیوسک گزر گیا۔ قبل ازیں 9 ستمبر 1992 کو یہاں سے 8 لاکھ 45 ہزار کیوسک کا ریلا گزرا تھا۔ اری گیشن کے ایس ڈی او عارف خان نے بتایا انڈس واٹر کمشن انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے اکھنور کے مقام سے بارہ لاکھ کیوسک پانی چھوڑ دیا ہے۔ بے نظیر بھٹو شہید پل پر پانی آجانے کے باعث سیالکوٹ کاپسماندہ ترین 85دیہات پرمشتمل علاقہ بجوات کا سیالکوٹ سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ ظفروال سے نامہ نگار کے مطابق ظفروال اور گردو نواح میں گذشتہ چار روز سے جاری طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی۔ 70سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ تاریخ میں پہلی بارسیلابی پانی چار سے پانچ فٹ گھروں میں داخل ہوگیا۔ نالہ ڈیک کے ریلے میں درجنوں دیہات کے سینکڑوں افراد گھر سے بے گھر ہوگئے۔ سمبڑیال سے نامہ نگار کے مطابق بیلہ میں دریائے چناب کا پانی بپھر جانے کے باعث درجنوں دیہات کا سمبڑیال ودیگر شہروں سے زمینی رابطہ منقطع ہوکر رہ گیا اور پانی سمبڑیال کی2یونین کونسلوں حبیب پوراور رندھیر باگڑیاں کے دیہاتوں دوڑ، بھگل شرقی، بھگل غربی، پیر کوٹ، پنوں اٹاری، حسین پور، جمال پور، نوگراں، رانا بہرام، چائوکے کلاں، چائو کے خورد، بھکڑے والی سمیت دیگر مضافات میں داخل ہوگیا۔ نامہ نگاران کے مطابق پسرور، ملکوال، جلالپور بھٹیاں، پنڈی بھٹیاں، چنیوٹ، چک امرو کے سینکڑوں دیہات زیرآب آگئے۔ سیالکوٹ  سے نامہ نگار کے مطابق ہیڈمرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجہ کا سیلاب ہے جبکہ ضلع بھر میں بہنے والے چاروں برساتی نالوں نے تباہی مچا رکھی ہے۔ بتایا گیا ہے جموں توی اور مناور توی میں پانی میں مسلسل اضافہ کی وجہ سے چپڑار ہیڈمرالہ بند کو شدید خطرہ ہے اور پانی بند سے صرف چند انچ نیچے ہے۔ شہر کے مشرقی حصہ سے گزرنے والے نالہ ایک شہر اور کینٹ کے درمیان سے گزرنے والے برساتی نالہ بھیڈ اور کینٹ کے مغربی حصہ سے گزرنے والا نالہ پلکھو بھی بپھرا ہو ہے۔ نالہ ڈیک کی وجہ سے پسرور کے چالیس سے زائد دیہات زیر آب ہیں۔ نارووال سے نامہ نگار کے مطابق نالہ ڈیک پر چھ ماہ قبل سات کروڑ روپے کی لاگت سے بنایا گیا، حفاظتی بند ٹوٹ گیا، نالہ ڈیک میں سے گزرنے والے 70 ہزار کیوسک سے زائد کے ریلے نے درجنوں دیہاتوں میں تباہی مچا دی، 70 سے زائد دیہات اور ہزاروں ایکڑ دھان کی فصل متاثر ہوئی جبکہ متعدد دیہاتوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا اور ریلوے سروس بھی بند ہے۔ پانی ظفر وال اور نارووال کے مختلف علاقوں میں داخل ہو گیا ہے۔ ملکوال  سے نامہ نگار کے مطابق ہیڈ رسول کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور دریائے جہلم کی قریبی تحصیل ملک وال کے 30 سے زائد دیہات پانی میں گھر گئے، زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، جلالپور بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق دریائے چناب نے جلالپور بھٹیاں کے نواحی دیہات میں بھی طغیانی مچادی۔ 200 سے زائد دیہات زیر آب آگئے ،دیہاتیوں نے اپنے مال مویشیوں کے ہمراہ دوردراز علاقوں میں نقل مکانی شروع کردی۔ کوٹ مومن سے نامہ نگار کے مطابق دریائے چناب نے کوٹ مومن کے نواحی علاقوں مڈھ رانجھا، موہری وال، ابل میری، کوٹ میانہ میں بند ٹوٹنے سے درجنوں گاؤں زیر آب آگئے۔ چک امرو سے نامہ نگار کے مطابق بھارت سے آنے والے نالہ بئیں میں طغیانی کے باعث اونچے درجے کا سیلاب ہے اور متعدد دیہات زیر آب آگئے اور کئی مکان بہہ گئے۔ موچھ سے نامہ نگار کے مطابق بارشی پانی سے دریائے سندھ بھی بپھر گیا اور اپنی مدد آپ کے تحت بنایا گیا حفاظتی بند بہہ چکا ہے۔ شکرگڑھ سے نامہ نگار کے مطابق ناقص مٹیریل کے استعمال اور شدید بارشوں سے حال ہی میں تعمیر ہونے والا رابطہ پل بئیں ندی کریل دلو گہرا شگاف پڑنے سے ٹوٹ گیا جس سے گردونواح دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو کر رہ گیا۔جہلم سے نامہ نگار کے مطابق  دریائے جہلم میں منگلا اور رسول کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی درجنوں دیہات میں داخل ہو گیا ہے۔ 5 لاکھ کیوسک سے زائد کا ریلا گزشتہ شب جہلم شہر میں داخل ہو گیا جس سے مکینوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔ وزیر آباد سے نامہ نگار کے مطابق قیامت خیز بارشوں اور نالا پلھو و دریائے چناب میں آنے والے ہولناک سیلاب نے وزیر آباد اور گردونواح کے درجنوں دیہات میں تباہی و بربادی مچا دی۔ متعددکچے مکانا ت زمین بوس، سینکڑوں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں تباہ اور لاتعداد جانور مال مویشی سیلاب میں بہہ گئے۔ گجرات سے نامہ نگار کے مطابق دریائے چناب کے ریلہ میں بہہ کر 16سالہ نوجوان اور دوسو مویشی پانی میںبہہ گئے نوجوان کی تلاش رات گئے تک جاری رہی۔ منڈی بہاؤالدین میں دریائے جہلم ہیڈرسول اور دریائے چناب میں قادرآبادمیں سیلاب نے تباہی مچا دی۔ ریلے کے باعث سینکڑوں ڈیرہ جات اور60کے قریب دیہات زیر آب آگئے۔ سوہدرہ سے نامہ نگار کے مطابق سوہدرہ سے ملحقہ دیہاتوں میں شدید بارشوں نے تباہی مچا دی۔ پسرور سے نامہ نگار کے مطابق نالہ ڈیک اور نالہ حسری میں اونچے درجے کا سیلاب ہے اور 75ہزار کیوسک پانی نے تباہی مچا دی ،نالہ ڈیک کا 3مقامات پر بند ٹوٹ گیا، 150دیہات زیر آب پسرور، قلعہ احمد آباد، بدوملہی،کلاسوالہ اور سوکن ونڈ میں داخل، پسرور اور نارووال کا رابطہ ملک کے دیگر شہروں سے کٹ گیا۔ چنیوٹ سے نامہ نگار کے مطابق چنیوٹ میںدریائے چناب کے مقام پر چار لاکھ دس ہزار کیوسک ریلے کی وجہ سے متعدد دیہاتوں کا شہر سے رابطہ منقطع ہو گیا سینکڑوں ایکڑ فصلیں تباہ لوگوں کی طرف سے نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔ اٹھارہ ہزاری سے نامہ نگار کے مطابق دریائے چناب اور جہلم میں آنیوالے اونچے درجے کے سیلاب سے تحصیل اٹھارہ ہزاری کے تمام علاقوں کو سخت خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ ایری گیشن کے حکام نے خبردار کیا ہے جہلم اور چناب کامشترکہ12لاکھ کیوسک پانی کا ریلہ آج کو یہاں پہنچنا شروع ہو جائے گا۔ جامکے چٹھہ سے نامہ نگار کے مطابق 6 لاکھ سے زائد ریلہ ہیڈ خانکی سے گزرتے ہوئے، جامکے چٹھہ کے نواحی دیہاتوں برج چیمہ، برج ڈھلہ، فقیرانوالی، ٹھٹھی بلوچ، لنڈ پورچٹھہ، تاج نگر،کوٹ رتہ، کوٹ بیلہ، معراجکے چٹھہ، شہر رسول نگر وغیرہ چھوٹے چھوٹے دیہاتوں میں تباہی مچاتا ہوا داخل ہوگیا۔ لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے۔ میانی، بھیرہ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے جہلم میں آنے والے سیلاب کے دوران گذشتہ روز بھیرہ کی اضافی کالونیوں یوسی چک مبارک اور میانی کے درجنوں دیہات و قصبات دین پور لوکڑی،گاگا، جھگیاں، رائے پور ،چک نظام کلس شریف، ٹہی، ودھن، ڈھل بونگا سرخرو، جھمٹ،کلیان پور، نبہ میں سیلابی پانی داخل ہو گیا درجنوں ڈیرے اور سینکڑوں مکانات زیر آب آگئے۔ قلعہ احمد آباد سے نامہ نگار کے مطابق نالہ ڈیک کا پانی بپھر کر باہر آ گیا اور نارووال تا پسرور روڈ بند ہو گئی۔ چنیوٹ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے چناب میں سیلاب کے خطرے کے پیش نظر فوج طلب کر لی گئی ہے، واہنڈو سے نامہ نگار کے مطابق نالہ ڈیک کے بند ٹوٹنے سے درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ ٹوٹ گیا۔ ہزاروں ایکڑ اراضی زیرآب آ گئی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ریلوں نے سیالکوٹ، گجرات، گوجرانوالہ سمیت کئی علاقوں میں تباہی مچا دی۔ دریائے چناب میں ہیڈمرالہ، خانکی، قادرآباد پر انتہائی اُونچے درجے کا سیلاب ہے۔ پانی کی سطح 9 لاکھ کیوسک ہونے پر ہیڈمرالہ کا حفاظتی بند توڑے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سیالکوٹ اور نارووال میں برساتی نالوں میں شگاف پڑنے سے پانی شہر میں داخل ہو گیا۔ نشیبی علاقوں میں چار سے پانچ فٹ پانی کھڑا ہو گیا۔ لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی۔ فوج کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں، کئی اضلاع کیلئے سیلاب کی نئی وارننگ دیدی گئی۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق گوجرانوالہ اور گرد و نواح میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گوجرانوالہ گریژن سے روانہ ہونیوالے پاک فوج کے دستوں نے 229 افراد کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ سیلاب اور بارشوں سے اموات اور تباہی ملک کے لئے شدید نقصان ہے حکومت مصیبت میں مبتلا عوام کی مدد کے لئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گی‘ وزیراعظم نے یہ بات اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی جس میں سیلاب کی صورت حال اور اس کی وجہ سے انسانی و مالی نقصانات کا جائزہ لیا گیا‘ وزیراعظم نے کہا کہ مسلح افواج اور صوبائی حکام عوام کی مدد کے لئے قابل قدر کام سرانجام دے رہے ہیں‘ وزیراعظم نے وزراء اور ارکان پارلیمنٹ سے کہا کہ وہ اپنے علاقوں کا دورہ کریں اور امدادی کام کی نگرانی کریں وزیراعظم نے ہدایت کی عوام اور لائیو سٹاک کے انخلاء کو یقینی بنایا جائے‘ حکومت پنجاب ‘ آزادکشمیر اور این ڈی ایم اے نقصانات کے تخمینہ اور تیزی سے بحالی کے کام کا آغاز کریں‘ این ڈی ایم اے کے سربراہ میجر جنرل سعید  عالم نے امدادی سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ دی ‘ انہوں نے کہا کہ لاہور اور راولپنڈی میں شہری علاقوں میں سیلاب آیا دریائے چناب اور جہلم میں سیلاب نہیں ہے تاہم گوجرانوالہ اور راولپنڈی ڈویژن میں نالوں میں سیلاب آیا ہے مرالہ‘ خانکی اور قادر آباد میں اونچے درجہ کا سیلاب ہے رسول ہیڈ ورکس میں سیلاب درمیانہ درجہ تھا وزیراعظم کو بتایا گیا بارشوں سے پنجاب میں 110 ‘ آزادکشمیر ‘ گلگت و بلتستان میں 148 اموات ہوئیں ہیں 650 گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ کلچرل رپورٹر کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا ہے لاہور سمیت پنجاب بھر میں بارشوں کا جو سلسلہ چل رہا ہے اس کی شدت میں آج بروز اتوار سے کمی آنا شروع ہو جائے گی۔ لاہور سے سپیشل رپورٹر کے مطابق مون سون کا سلسلہ تھم گیا رپورٹ کے مطابق لاہور شہر کے مختلف علاقوں جن میں ائر پورٹ 114 ملی میٹر، پانی والا تالاب 168، فرخ آباد 181  ملی میٹر، اپرمال 124  اور چوک ناخدا 352ملی میٹر ریکارڈ ہوئی تھی۔ ایم ڈی واسا نے تمام عملہ کیلئے ہائی الرٹ جاری کیا تھا اور گزشتہ 3 روز تک رین آپریشن مسلسل جاری رہا۔ ایم ڈی واسا خود نشیبی علاقوں میں جا کر عملہ کی نگرانی کرتے رہے۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق رات گئے نارنگ منڈی کے سرحدی علاقہ بھول چک کے قریب بی آر بی نہر میں 50فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے پانی درجنوں دیہات میں پہنچ گیا جبکہ بدوملہی کا وسیع علاقہ زیر آب آچکاہے۔ اے پی پی کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے نمٹنے کیلئے انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں اور امدادی سرگرمیوں کیلئے فنڈز جاری کر دئیے گئے ہیں۔ سول سیکرٹریٹ میں کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے جو 24 گھنٹے کام کرے گا۔
لاہور+ گوجرانوالہ+ قصور+ ننکانہ صاحب(سٹاف رپورٹر+ نامہ نگاران) پنجاب اور آزاد کشمیر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں مکانوں کی چھتیں گرنے اور دیگر واقعات میں مزید 48 افراد جاںبحق ہوگئے۔ ملتان کے علاقے شاہ شمس کالونی میں خستہ حال گھر کی چھت گرنے سے 7 سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا۔ آزاد کشمیر کے علاقے مظفر آباد کے نواحی خورشید آباد کیمری میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث 6 افراد جاں بحق ہوگئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ کے باعث 3 مکان زد میں آئے جس کے نتیجے میں اموات ہوئیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں 4 خواتین بھی شامل ہیں۔ لاہور سے سٹاف رپورٹر کے مطابق بارش کے باعث چھتیں گرنے سے 13 سالہ بچی اور خاتون سمیت 4 جاں بحق ہوگئے، شہر کے مختلف علاقوں میں 2 عمارتیں منہدم ہوئیں جن سے ہلاکتوں کیساتھ 13 افراد زخمی بھی ہوئے زخمی افراد میں سے 3 افراد کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔ لاہور میں گذشتہ روز شدید بارش کے باعث گجر پورہ کے علاقہ فضل پورہ میں مکان کی چھت زور درا دھماکے سے گر گئی اور پورے علاقہ میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ مکان کی چھت گرنے سے 2 افراد جاں بحق اور 3 شدید زخمی ہو گئے۔ مرنے والوں میں 60 سالہ حسین اور 35 سالہ حنیفہ بی بی شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 3 سالہ پری، 35 سالہ عائشہ اور نوید شامل ہیں جنہیں ریسکیو ٹیموں نے فوری طور پر ہسپتال پہنچایا جہاں انکی حالت نازک بتائی گئی ہے۔ سبزہ زار کے علاقہ ایچ بلاک میں قبرستان کے اندر مکان کی چھت گر گئی جس سے 90 سالہ عمر شریف اور 13سالہ عاصمہ جاں بحق ہو گئے۔ مناواں کے علاقہ میں گھر کی دیوار گرنے سے احمد، یاسین اور جاوید شدید زخمی ہو گئے جبکہ ہربنس پورہ کے علاقہ میں دیوار گرنے سے کامران اور یونس شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ ریسکیو ٹیموں نے بروقت پہپنچتے ہوئے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔ شدید بارش کے باعث گلبرگ، سمن آباد، گلشن راوی، لکشمی چوک سمیت درجنوں علاقے پانی میں ڈوب گئے شدید بارش کے باعث ٹریفک حادثات میں بھی 4 افراد شدید زخمی ہو گئے جن کا ہسپتال میں علاج جاری ہے۔ جیل روڈ میں ٹریفک حادثے میں موٹر سائیکل امین اور محبوب جبکہ اسلام پورہ کے علاقہ میں ٹریفک حادثہ میں ثاقب اور شاہد شدید زخمی ہو گئے۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق بارش کے باعث دیوار گرنے سے 85 سالہ بزرگ لال دین زندگی کی بازی ہار گیا۔ پاکپتن سے نامہ نگار کے مطابق بارش کے دوران مشین پر چارہ کاٹتے ہوئے دیہا تی رشید کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گیا۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق لدھیوالہ وڑائچ میں موسلادھار بارش کے نتیجے میں گھر کی چھت گر نے سے پچاس سالہ منظور ملبے تلے دب کر جاں بحق ہو گیا جبکہ راہوالی، کمشنر کالونی، بھٹی بھنگو، گرجاکھ اور تاج چوک میں چھتیں گرنے سے سلطان، کرم دین، امجد، سبحان، ذیشان، بنیش، جمیل، طارق، مدثر، لیاقت، حماد، امداد حسین، عنصر ،شاہد ، بشیراں بی بی اور فرزانہ بی بی وغیرہ زخمی ہوگئے۔ آئی این پی کے مطابق شدید بارشوں سے آنے والی طغیانی کی وجہ سے دریائے سواں کا پل ٹوٹنے سے کار ریلے میں بہہ گئی جس سے ایک ہی خاندان کے 4 افراد ڈوب گئے جن میں سے ایک کی نعش تلاش کر لی گئی جبکہ بقیہ کی تلاش جاری ہے۔ ریلے کے دبائو کی وجہ سے کمزور ہو جانے والا پل اچانک گرا۔ سمبڑیال سے نامہ نگار کے مطابق موضع ماجرہ کلاں میں چھت گرنے سے 48 سالہ محمد بشیر جاں بحق اور عدنان احمد شدید زخمی جبکہ موضع کوٹھیالہ میں ڈیرہ کی چھت گرنے سے زمیندار محمد بوٹا جاں بحق جبکہ موضع ساہووالہ میں چھت گرنے سے شہزاد نامی نوجوان زخمی ہو گیا۔ چک امرو سے نامہ نگار کے مطابق خالد اور غلام مصطفیٰ بجلی کے موٹر میں کرنٹ کے جھٹکے لگنے سے جاں بحق ہوگئے۔ چونڈہ سے نامہ نگار کے مطابق نواحی گائوں منڈیکی بیریاں کا ابوبکر اور بڈیانہ کے نواحی گائوں پنجگرائیں کی رہائشی خاتون رسولاں بی بی گھر کی چھت اور دیوار گرنے سے جاں بحق ہوگئے۔ نارووال سے نامہ نگار کے مطابق موضع جاجن والا میں مکان کی چھت گرنے سے سات سالہ ثانیہ جاں بحق ہو گئی جبکہ منڈا باجوہ کا رہائشی تنویر کرنٹ لگنے سے دم توڑ گیا۔ جلالپور بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق گاؤں راجہ تارڑ میں احسان اور اسلم نامی دو افراد ڈوب گئے جس پر گاؤں والوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اسلم کو بچا لیا جبکہ احسان کی نعش کی تلاش جاری ہے جبکہ گاؤں چھنی گھنہ میں بھی تین افراد کے پانی میں ڈوب کر ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ اوکاڑہ سے نامہ نگار کے مطابق گاؤں 16 جی ڈی کے نزدیک سے گزرنے والے برساتی نالہ میں 16جی ڈی اوکاڑہ کا رہائشی غلام مرتضیٰ ڈوب گیا۔ قصور سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق مشتاق کالونی نزد پاکستان ماڈل ہائی سکول میں مکان کی چھت گرنے سے عقیل احمد اور جمشید دونوں بھائی جاں بحق ہوگئے اور سرائے مغل کے علاقہ کمیانہ میں بوسیدہ مکان کی چھت گرنے سے چھ سالہ محمد ارشاد اور آٹھ سالہ خاور جاں بحق ہوگئے جبکہ دو قریبی رشتہ دار شدید زخمی ہو گئے اور نواحی گاؤں بھیم کے چک نمبر 47 میں چار سالہ اظہار الحق دیوار تلے آکر دب جانے سے شدید زخمی ہو گیا۔ پھولنگر سے نامہ نگار کے مطابق پھولنگر بگھیانہ کلاں گھر کی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے دو بچے جاں بحق، ماں سمیت چار زخمی ہو گئے۔ بارش نے محمد رفیق کے گھر قیامت ڈھا دی۔ اس کی بیوی رمضانہ بی بی اپنے بچوں سترہ سالہ یاسین، چودہ سالہ نادرہ، بارہ سالہ مقدس، نو سالہ شرافت اور سات سالہ سیف اللہ کے ہمراہ کمرے میں لیٹے ہوئے تھے۔ مسلسل بارش کو بوسیدہ چھت برداشت نہ کر سکی اور ان کے اُوپر آ گری جس سے نادرا اور شرافت موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔ سیالکوٹ سے نامہ نگارکے مطابق طوفانی اور موسلادھار بارش کی وجہ سے چھتیں ، دیواریں گرنے اور کرنٹ لگنے سے مزید دو خواتین سمیت نو افراد جاں بحق ہو گئے۔ گزشتہ روز موضع منڈیکی بیریاں کے فیض رسول کا بیٹا ابوبکر مکان کی دیوار گرنے سے موقع پر جاں بحق ہوگیا جبکہ موضع پنج گرائیں گھمناں کی رہائشی رسولاں بی بی گھر کی دیوار گرنے سے اس کے نیچے دب کر ہلاک ہوگئی۔ تحصیل پسرور کے علاقہ کمال پور باجوہ کے قریب پانی میں نہاتے ہوئے چونڈہ کا بائیس سالہ افتخار ڈوب کر ہلاک ہوگیا جبکہ اگوکی میں بارش کی وجہ سے مکان کی چھت گرنے سے ایک خاتون ہلاک اور دو افراد ذخمی ہوئے ۔ دوبرجی ملیاں کے علاقہ میں دیوار گرنے سے ایک شخص ہلاک ہوا اور سمبڑیال کے علاقہ میں ائیر پورٹ کے قریب مکان کی چھت گرنے سے ایک محنت کش جاں بحق ہوا اور اسی علاقہ میں ایک شہری بجلی کا کرنٹ لگنے سے بھی جاں بحق ہوا جبکہ شہر کے علاقہ محمد پورہ سے بھی ایک نوجوان کی نعش ملی ہے۔ مریدکے سے نامہ نگار کے مطابق بارش کے دوران دکان میں کرنٹ آنے سے 25 سالہ نوجوان ظہیر احمد جاں بحق جبکہ اسکو بچانے کیلئے آنے والا دوست مٹھو بری طرح جھلس گیا جبکہ شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت متعدد افراد کو بجلی کی زد سے بچا لیا۔ سانگلہ ہل سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق چک نمبر43 کوٹلہ کلاں میں 25 سالہ زمیندار امتیاز احمد بارش کے دوران بجلی کا کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گیا۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگارکے مطابق بارش کے دوران تین گھروں کی چھتیں گرنے سے ایک خاتون سمیت تین افراد جاں بحق جبکہ 6 جانور بھی ہلاک ہوگئے۔ نواحی گائوں میرپور بھٹیاں کے رہائشی ایک شخص محمد علی کے گھر کی چھت بارش کے دوران اچانک گر گئی جس کے نتیجہ میں محمد علی موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔ نواحی گائوں کوٹلہ کلاں کا رہائشی عبدالطیف گزشتہ رات اپنے گھر میں سو رہا تھاکہ اچانک بارش کے دوران اسکے گھر کی چھت گر گئی اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا علاوہ ازیں بچھوکی پار کی رہائشی خاتون زہراں بی بی چھت گرنے سے موقع پر ہی دم توڑ گئی۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق نارنگ منڈی و گردونواح میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی۔ محلہ ڈیرہ اشرف احمدآباد میں چھ بچیوں کا باپ خوشی محمد خورشید مکان کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر جاں بحق ہو گیا جبکہ گردونواح میں دو درجن سے زائد مکانات گرنے سے تیس سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ سرائے مغل سے نامہ نگار کے مطابق نواحی گاؤں ہنجرائے کلاں میں ایک چھت گرنے سے ایک عورت پروین بی بی جاں بحق جبکہ اس کا خاوند اور بچہ شدید زخمی ہو گئے۔ پتوکی سے نامہ نگار کے مطابق تین روز مسلسل بارشوں کے باعث مکان و دیواریں گرنے اور کرنٹ لگنے سے 2 خواتین جاں بحق، آٹھ افراد شدید زخمی ہو گئے۔ حسین خانوالا کے رہائشی چک 29 کے محنت کش مختار احمد کے گھر کی چھت گرنے سے اہلیہ اور دس بچوں کی ماں ارشاد بی بی جاں بحق ہو گئی جبکہ اس کے تین بچے زخمی بھی ہو گئے جبکہ مسلم ٹاؤن کے رہائشی واجد انصاری کا مکان گرنے سے ایک بچہ زخمی ہو گیا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...